قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کی جانب سے براڈ شیٹ کیس کے حوالے سےچیئرمین نیب کو طلب کرنے کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان گرما گرم بحث ہوگئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کا اجلاس چیئرمین جاوید لطیف کی زیرصدارت ہوا جس میں براڈ شیٹ کے معاملے پر گرما گرم بحث کی گئی۔
رپورٹس کے مطابق اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کی جانب سے براڈ شیٹ کیس کے حوالے سےچیئرمین نیب کو طلب کرنے کے معاملے پرچیئرمین کمیٹی اور وزیر اطلاعات کے درمیان نوک جھونک ہوگئی
وفاقی وزیر اور سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی بنائی ہے، کمیٹی 45 دنوں میں کام مکمل کرے گی، انکوائری کے نتیجے میں تمام سوالات کے جواب ملیں گے، ہمیں اپنے پیسے سے غرض ہے کہ ہمارا پیسہ گیا کیوں۔
شبلی فراز نے کہا کہ اس طرح سے ایک ادارے کو نہیں بلانا چاہیے، چیئرمین نیب کا کیا ربط اس کمیٹی کے ساتھ بنتا ہے، اگر چیئرمین کو بلانا ہے تو باقی کرداروں کو بھی بلائیں، کل کوئی کمیٹی سابق وزیراعظم کو بھی بلا سکتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ حکومت نیب کا دفاع کررہی ہے، آپ دباو میں آگئے ہیں، دوسری کمیٹی نے چیئرمین نیب کو بلایا اس کا اجلاس ہی ملتوی کردیا گیا، نیب کے معاملے پر حکومت کے پر جلتے ہیں
جاوید لطیف نے کہا کہ وزیر اطلاعات چاہتے ہیں تو چیئرمین نیب اپنے نمائندے کے ذریعے بریفنگ دیں، اگر نیب کا نمائندہ مطمئن نہ کرسکا تو چیئرمین کو طلب کیا جائے گا۔