پشاور:وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے صو بائی اسمبلی سے بل کی منظوری کو صوبائی حکومت کا ایک اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون سازی خواتین کو گھریلو تشدد سے محفوظ بنانے میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔
معاشرے کے کمزور طبقوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کی فلاح و بہبود کو اپنی حکومت کی ترجیحات کا اہم حصہ قرار دیتے ہوئے انہوں کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت وزیر اعظم عمران خان کے وڑن کے مطابق اس سلسلے میں نتیجہ خیز اقدامات اٹھا رہی ہے۔
یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت خواتین اور بچوں کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کرنے کے لیے موثر قانون سازی کے علاوہ انہیں ہر طرح کی معاونت فراہم کرنے کے لیے بھی عملی اقدامات کر رہی ہے۔
مذکورہ بل کو خواتین کے خلاف گھریلو تشدد کی روک تھام کے ایک جامع قانون قرار دیتے ہوئے وزیر اعلی نے کہا کہ خواتین پر تشدد کے مرتکب افراد کو کم سے کم ایک سال اور زیادہ سے زیادہ پانچ سال تک قید اور جرمانے کی سزا دی جاسکے گی جبکہ اس قانون کی رو سے معاشی، نفسیاتی اور جنسی دباؤ بھی خواتین پر تشدد کے زمرے میں آئیں گے۔
بل کے تحت ہر ضلع کی سطح پر کمیٹیاں بنائی جائیں گی جسکا سربراہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر ہوگا جبکہ کمیٹی متاثرہ خاتون کو طبی امداد، پناہ گاہ، معقول معاونت اور قانونی مدد فراہم کرے گی۔
اس کے علاؤہ مذکورہ کمیٹی مقامی سطح پر خواتین کو قانون کے تحت دیے گئے حقوق کے بارے آگہی دے گی اور متاثرہ خواتین یا انکے سر پرست سے موصول شدہ درخواستوں اور عدالتی احکامات کا ریکارڈ بھی محفوظ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ گھریلو تشدد کے واقعات کی روک تھام کی خاطر ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جس پر ایسے واقعات رپورٹ کی جاسکیں گی اور حکومت اس قانون کے تحت گھریلو تشدد کے متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے مرحلہ وار پناہ گاہیں بھی قائم کرے گی۔