پاکستان کو آئندہ 5 برسوں کے دوران نئی پارٹنرشپ اسٹریٹجی کے تحت ورلڈ بینک سے مزید 12 ارب ڈالر قرض ملنے کی توقع ہے،عالمی مالیاتی ادارہ سے اس کی منظوری رواں برس مئی تک متوقع ہے۔
وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وزیر برائے اکنامک افیئرز مخدوم خسرو بختیار اور ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں آئندہ5 سال کے لیے پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات پرتفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مرحلے پر ورلڈ بینک کی جانب سے کوئی مالیاتی یقین دہانی نہیں کرائی گئی تاہم وزارت کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق پاکستان کے کوٹے، بجٹ سپورٹ کی ضروریات اور نجی شعبے کے قرضوں کی بنیاد پر 2022 تا 2026 تک حاصل کیے جانے والے قرض کا حجم 12 ارب ڈالر تک ہوسکتا ہے۔ IDA-19 کے تحت 3 سال کے عرصے کے لیے پاکستان کا کوٹہ 3.5 ارب ڈالر ہے۔
اعلیٰ افسر کے مطابق عالمی بینک برائے تعمیرنو و ترقی ( جو ورلڈ بینک ہی کا بازو ہے ) سے بھی اگلے 3 سال میں 3 ارب ڈالر کا قرضہ لیا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق توقع ہے کہ ورلڈ بینک کی پاکستان کے ساتھ مشاورت آئندہ ماہ تک مکمل ہوجائے گی اور اس کا بورڈ مئی تک پنج سالہ قرض منصوبے کی منظوری دے سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ورلڈ بینک پہلے ہی پاکستان میں 58 منصوبوں کے لیے فنانسنگ مہیا کرچکا ہے جن کی مالیت 12 ارب ڈالر ہے۔
مالیاتی ادارہ اس وقت 2015-21 کی کنٹری پارٹنرشپ اسٹریٹجی کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس پارٹنرشپ اسٹریٹجی کے تحت مختلف منصوبوں کے لیے 4.2 ارب ڈالر کے قرضے جاری نہیں کیے جاسکے اور یہ اسٹریٹجی جون میں ختم ہورہی ہے۔ تاہم شرائط کی تکمیل پر اسٹریٹجی کے کچھ باقی ماندہ فنڈز نئی اسٹریٹجی کے تحت جاری کیے جاسکتے ہیں۔