جب سے پی ڈی ایم میں اندرونی اختلافات نے سر اٹھایا ہے مولانا فضل الرحمان صاحب نے ایک سے زیادہ مرتبہ نواز لیگ کے صدر میاں محمد نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے اگلے روز انہوں نے ایک مرتبہ پھر لندن ٹیلی فون کرکے میاں صاحب سے اس معاملے میں مزید گفت و شنید کی ہے اور واقفان حال کا کہنا ہے کہ میاں محمد نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو یہ ٹاسک حوالے کیا ہے کہ وہ کسی نہ کسی طریقے سے اے این پی اور پی پی پی کو راضی کر کے دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بنائیں ان دونوں سیاسی رہنماؤں کو اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ موجودہ سیاسی صورت حال میں وہ برسر اقتدار پارٹی کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتے البتہ اگر پی پی پی اور اے این پی ان کے ساتھ سیاسی گٹھ جوڑ میں شامل ہو جاتی ہیں تو اس صورت میں آئندہ انتخابات میں وہ حکومتی پارٹیوں کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں اس بات سے تو کسی کو بھی انکار نہیں کہ اس ملک کی منفرد قسم کی سیاست کو مولانا فضل الرحمن سے بہتر کوئی اور سیاستدان سمجھ نہیں سکتا وہ اب بھی پر امید ہیں کہ جوں جوں پی ڈی ایم سے راہ جدا کرنے والے سیاسی عناصر کا وقت کے ساتھ ساتھ پارہ کم ہوتا جائیگا تو ان کیلئے قدرے آسان ہو گا کہ وہ اے این پی اور پی پی پی کو دوبارہ پی ڈی ایم کا حصہ بننے کیلئے راضی کر سکیں۔تنقید کرنا دنیا کا سب سے آسان ترین کام ہے اور کسی نئی چیز کا تخلیق کرنا سب سے مشکل کام تصور کیا جاتا ہے ایک مرتبہ ایک مصور نے پنے ہاتھ سے بڑی محنت کے بعد ایک خاتون کی تصویر بنائی اس میں قسم قسم کے رنگ بھرے اور پھر اسے شہر کے وسط میں واقع ایک چوک میں اس پر یہ لکھ کر رکھ دیا کہ اس تصویر میں اگر کسی کو کوئی نقص نظر آ ے تو وہ اس کی نشان دہی کردے دوسرے دن صبح جب وہ شہر کے اس چوک کی طرف گیا تو اس نے دیکھا کہ لوگوں نے اس تصویر پر جا بجا لکیریں کھینچی تھیں اور کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جس میں غلطی کی نشان دہی نہ کی گئی تھی ساری تصویر پر لکیریں بنی ہوئی تھیں اور ساتھ لکھا ہوا تھا کہ یہ جگہ بھی غلط ہے اور یہ جگہ بھی۔کسی نے اس کی ناک پر یہ لکھ کر اپنا قلم پھیرا کہ ناک کو اس طرح نہیں بلکہ اس طرح ہونا چاہئے کسی نے اس کی آنکھوں پر اعتراض کیا تو کسی نے اس کے کانوں اور ہونٹوں پر قصہ کوتاہ ہر ایک شخص نے اپنی مرضی کے مطابق اس پر غلطیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے تنقید کی تھی‘ اس تصویر کے خالق مصور نے دوسرے دن وہی تصویر دوبارہ اسی چوک پر رکھ کر اس کے نیچے یہ نوٹ لکھ دیا کیا کہ اگر کسی کو غلطی نظر آئے تو اس کی خود تصحیح بھی کردیعنی تصویر کا وہ حصہ خود زیادہ خوبصورت بنا دے۔ اگلے روز جب وہ صبح صبح دوبارہ اس چوک کی طرف گیا تو اس نے دیکھا کہ کسی نے بھی تصویر کو زیادہ بہتر بنانے کی کوشش ہی نہیں تھی،یعنی تصویر ہو بہو پڑی تھی۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم تنقید تو بہ آسانی کر دیتے ہیں پر جس پالیسی کو ہم تنقید کا نشانہ بنا رہے ہوتے ہیں اس کی جگہ کوئی متبادل پالیسی نہیں دیتے ہم روزانہ اپنے سیاسی رہنماؤں کی حکومت وقت کی پالیسیوں پر تنقیدی بیانات سنتے اور پڑھتے ہیں پر وہ صرف تنقید کی حد تک ہی ہوتے ہیں کوئی بھی اس پالیسی کی جگہ کوئی متبادل پالیسی سے قوم کو آگاہ نہیں کرتا جن ممالک میں پارلیمانی جمہوریت رائج ہے وہاں تو حکومت وقت کے مقابلے میں اپوزیشن نے شیڈو کیبنٹ بنائی ہوتی ہے اور شیڈو کیبنٹ کے اراکین کی حکومت کی پالیسیوں پر گہری نظر ہوتی ہے اور وہ ان پر صرف تنقید ہی نہیں کرتے بلکہ بلیک ان وائٹ میں حکومت کی پالیسیوں کے مقابلے میں اپنی وضع کردہ متبادل پالیسیوں کو عوام کے سامنے رکھتے ہیں یہ شیڈو کیبنٹ والا کام ان ممالک میں ہی کامیابی سے ہمکنار رہتا ہے کہ جن میں صرف دو پارٹی سسٹم ہو یا زیادہ سے زیادہ تین پارٹی سسٹم۔ ہمارے جیسے ملک میں اس پر عمل درآمد اسلئے بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ یہاں تو تقریبا تقریبا ہر دور میں سیاسی پارٹیوں کا ایک ہجوم ہوتاہے سیاسی پارٹیوں کی تعداد کو کم کرنا ایک پیچیدہ معاملہ ہے اس پرہو سکتا ہے سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ممکن نہ ہو سکے بہر حال یہ بات تو طے ہے کہ اگر اس ملک میں پارلیمانی جمہوریت نے پنپنا ہے تو اس کے الیکٹورل سسٹم میں انقلابی اصلاحات کرناہوں گی سیاست دانوں کو آج کیلئے نہیں بلکہ کل کیلئے سوچنا ہو گا اور سر جوڑ کر آپس میں اس معاملے میں بھی اسی طرح کا اتفاق راے کا مظاہرہ کرنا ہوگا کہ جسکا انہوں نے 1973 کے آئین کی منظوری کے وقت کیا تھا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ