رویوں میں تبدیلی ضروری۔۔۔۔

انتہا پسندی انسان کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت سلب کر دیتی ہے اور آدمی یہ سمجھتا ھے کہ اس نے جو بھی موقف اپنایا ہوا ہے بس وہ ہی درست ہے اور باقی سب غلط ہیں۔مشہور فلسفی والٹیئر کا یہ مقولہ بھی غور طلب ہے کہ یہ ضروری نہیں کہ جو کچھ تم کہہ رہے ہو میں اس سے اتفاق کروں پر جہاں تک تمہارے کہنے کا حق ہے اس کی حفاظت میں کروں گا بھلے اس کے واسطے مجھے اپنی جان بھی کیوں نہ دینی پڑے اس تمہید کا مقصد یہ ہے کہ ہمیں ہر معاملے میں من حیث القوم انتہا پسندی سے گریز کر کے میانہ روی کی پالیسی اپنانا ہو گی ورنہ ہمارا معاشرہ ہر وقت انتشار کا شکار رہے گا افسوس کے ساتھ لکھنا پڑتا ہے کہ ہماری سیاست اور معاشرت ہر جگہ پر اعتدال اور میانہ روی کا عنصر نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے۔ جس کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میانہ روی اور اعتدال ہی وہ اصول ہے جس کے تحت زندگی آسان اور پر سہولت ہوجاتی ہے جبکہ ان کی عدم موجودگی میں زندگی مشکل اور مصائب سے بھر پور ہوتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ پیر کے دن قوم سے جو خطاب کیا اس کے ہر لفظ میں دانشمندی اور دور اندیشی پنہاں تھی، ممالک کے درمیان تعلقات ہوں یا افراد کے درمیان ان پر جوش کی بجائے ہوش کا سایہ ہونا چاہئے۔ آج کی ملٹی پولرmultipolar دنیا میں تمام ممالک کے سیاسی تجارتی اور مالی مفادات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور وہ بڑے حساس اور نازک نوعیت کے ہوتے ہیں یعنی سفارت کاری میں ہر حکومت کو پھونک پھونک کر قدم اٹھانا ہوتا ہے اس طرح انفرادی زندگی میں بھی تعلقات تب ہی مستحکم اور پائیدار ہوتے ہیں جب ان کی بنیاد جذبات کی بجائے باہمی مفادات پر ہو۔یعنی ہر حالت میں جوش و جذبات میں بہنے سے گریز بہتر ہے۔ایک اور مسئلہ جس کی طرف توجہ ضروری ہے وہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔ اس ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اس ملک کے مستقبل کیلئے خطرے کی گھنٹی کے مترادف ہے اس بات کا اعتراف آج سے نصف صدی پہلے فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے کر لیا تھا پر اس کے بعد کسی بھی حکمران نے اس کی طرف خاطر خوا توجہ نہیں دی ہمیں اچھی طرح سے یاد ہے کہ معروف مزاحیہ شاعر سید ضمیر جعفری نے نے آج سے کئی برس پہلے یہ خوبصورت شعر کہہ کر سمندر جیسے اس بڑے مسئلہ کو کوزے میں بند کیا تھا۔
 شوق سے لخت جگر نور نظر پیدا کرو
ظالمو تھوڑی سی گندم بھی مگر پیدا کرو
افسوس کا مقام ہے کہ جہاں تک گندم پیدا کرنے کا تعلق ہے اس میں تو ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں حالانکہ بنیادی طور پر ہمارا شمار زرعی ممالک میں ہوتاہے۔ حکومت وقت کے پیش نظر یقینا اس وقت جو سب سے بڑا مسئلہ ہے وہ ہے ملک کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر چڑھانا جس کیلئے وہ وہ معاشی میدان میں سخت ہاتھ پیر مار رہی ہے ہے اس ضمن میں اگر مستقبل کی منصوبہ بندی میں آبادی کے عنصر کو بھی مد نظر رکھا جائے تو بہتر ہے۔ کیونکہ وسائل اور آبادی میں ایک خاص تناسب ہونا ضروری ہے۔