کورونا وائرس سے ہماری جان کب چھوٹے گی اس کی ویکسین کے بارے میں الٹی سیدھی خبریں پھیلا کر یار لوگوں نے اس قوم کو ذہنی بیمار بنا دیا ہے اور حیرت ہوتی ہے یہ جان کر کہ کئی پڑھے لکھے لوگ بھی اس کی ویکسین لگانے سے آج بھی کنی کترا رہے ہیں۔یہ بات ہم سب کو اپنے پلے باندھ لینی چاہئے کہ کورونا نے 2025 سے پہلے جانا نہیں اور اس کے تدارک کیلئے ہمیں ویکسین بھی لگانی پڑے گی اور ایس او پیز ہر بھی سو فیصد تک عمل درآمد کرنا ہوگا اس ضمن میں تجارتی طبقہ خصوصا دکاندار حضرات حکومت سے بالکل تعاون نہیں کر رہے ساری تہذیب یافتہ دنیا میں یہ اصول ہے کہ دکاندار صبح تڑکے دکانیں کھول لیتے ہیں اورپھر غروب آفتاب کے وقت دکانیں بند کر دیتے ہیں اس طریقے سے وہ اپنے ممالک کی نہ صرف بجلی بچاتے ہیں بلکہ اپنے یاں ایک صحت مند کلچر کو فروغ بھی دیتے ہیں ویسے بھی رات کو جلدی سونا اور صبح جلدی اٹھنا انسانی صحت کیلئے مفید قرار دیا گیا ہے۔اگلے روز اخبارات میں امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کو سا ئیکل چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہوا یوں کہ امریکی خاتون اول کی سالگرہ کے دن دونوں میاں بیوی نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اسے سائیکل چلا کر منائیں گے ڈاکٹر حضرات اس بات کی گواہی دیں گے کہ سائیکل چلانا ان ورزشوں میں شامل ہے کہ جسے اپنا کر انسان کئی بیماریوں مثلا شو گر اور بلڈ پریشر سے نجات حاصل کر سکتا ہے اس ملک میں ایک طبقہ تو اس قدر احساس کمتری میں مبتلا ہے کہ وہ سائیکل چلانے کو اپنی توہین سمجھتا ہے۔ وہ شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے کیلئے روزانہ مٹھی بھر گولیاں کھانے کو تو ترجیح دیں گے پر ورزش خصوصا سائیکل چلانے سے اجتناب کریں گے ہمارے جیسے ممالک کے اکثر افراد کی چونکہ سوچ سرمایہ داروں جیسی ہے لہٰذا سڑکیں بنانے وقت وہ کبھی بھی یہ نہیں سوچتے کہ سڑک کے ساتھ دونوں جانب سائیکل سواروں کیلئے بھی ایک سائیکل ٹریک بنایا ڈالیں جس طرح کے چین جیسے ممالک نے بنایا ہوا ہے تو کئی لوگوں کا اس سے بھلا ہو سکتا ہے چین میں بسنے والوں کی ایک اکثریت اپنے روزانہ کے معمولات زندگی نمٹانے کیلئے سائیکل کا استعمال کرتی ہے وطن عزیز میں تو سائیکل یا موٹر سائیکل چلانے سے ڈر لگتا ہے کیونکہ سینکڑوں کی تعداد میں روزانہ سائیکل اور موٹر سائیکل سوار تیز رفتار ٹرک ویگنوں اور گاڑیوں کے پہہیوں کے نیچے آکر کچلے جا رہے ہیں پر کسی حکمران کو یہ خیال تک نہیں آیا آ کہ اس ملک کی ایک اکثریت کیلئے ہر سڑک پر ایک علیحدہ ٹریک کی تعمیر ضروری ہے تاکہ وہ بغیر کسی خوف و خطر سائیکل چلا سکے۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سائیکل چلانے اور ورزش کیلئے مناسب ماحول تشکیل دینے کا صحت مند رجحان تب ہی بڑھے گا جب اس میں حکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی برابر کے شریک ہوں۔اگلے روز وزیر داخلہ شیخ رشید صاحب نے وانا میں ایک جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ضم شدہ علاقوں میں جرگہ سسٹم بہرحال کراؤں گا قطع نظر اس بات کے کہ ان کے اس بیان پر مرکزی حکومت کا کیا رد عمل ہو گا کیونکہ سابقہ فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے وقت جو نیا نظام دیا گیا تھا اس میں جرگہ سسٹم کی اس شکل کو ختم کر دیا گیا تھا کہ جو فرنٹئر کرائمز ریگولیشن کے اندر وضع تھی یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایف سی آ ر کی جگہ جو نیا جوڈیشل سسٹم لایا گیا ہے وہ بھی اس قانون سے کچھ زیادہ مختلف نہیں کہ جو پرانے قانون میں درج تھا۔
اشتہار
مقبول خبریں
پشاور کے پرانے اخبارات اور صحافی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سٹریٹ کرائمز کے تدارک کی ضرورت
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فرسودہ فائر بریگیڈ سسٹم
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
معیشت کی بحالی کے آثار
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
فوجداری اور ریونیو مقدمات
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکہ کی سیاسی پارٹیاں
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
ممنوعہ بور کے اسلحہ سے گلو خلاصی
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
امریکی پالیسی میں تبدیلی؟
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ
سموگ کا غلبہ
سید مظہر علی شاہ
سید مظہر علی شاہ