اہم سیاسی مسائل 

نیب آ رڈنینس کے اجرا کا مقصد ہی یہ تھا کہ اس کے تحت عدالتیں تین ماہ کے اندر اندر میگا کرپشن کے مقدمات کا فیصلہ کر دیا کریں گی کیونکہ عام عدالتوں پر دیگر کیسز کا کافی بوجھ تھا اور اب بھی ہے اور ان میں مقدمات سالوں سال لٹکتے رہتے ہیں اس لئے ان کیلئے یہ ممکن نہیں کہ وہ ان کا فیصلہ جلد کر سکیں‘پوزیشن کی جماعتوں نے گزشتہ تین برسوں میں حکومت کے ساتھ کسی بات پر بھی تعاون نہیں کیا اور کسی بھی مسئلے پر ان میں اتفاق راے پیدا نہیں ہو سکا یہ کوئی معجزہ ہی ہوگا اگر ان دونوں میں مفاہمت کی اب کوئی سبیل نکل آئے اور وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو الیکشن میں متعارف کرانے پر اتفاق کر لیں یا نیب کے نئے چیرمین کے نام پر ان میں مفاہمت پیدا ہو جائے یہ بات تو طے ہے کہ اس ملک میں چونکہ مختلف سیاسی نظریات رکھنے والی ایک سے زیادہ سیاسی پارٹیاں موجود ہیں جن کو اپنے اپنے روایتی سیاسی حلقوں میں اکثریت حاصل ہے جب بھی ایکشن ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں ملک میں چوں چوں کا مربہ بن جاتا ہے اور شاذ ہی کوئی سیاسی پارٹی اپنی عدوعی اکثریت پر اپوزیشن کی بیساکھیوں کے بغیر حکومت بنا سکی ہو اس ملک میں اکثر مخلوط حکومتیں ہی عالم وجود میں آتی رہی ہیں اور مخلوط حکومتوں کا یہ المیہ ہوتا ہے کہ ان میں برسراقتدار پارٹی شاذ ہی کبھی اپنے انتخابی منشور کو عملی جامہ پہنا سکتی ہو۔پی ٹی آئی کے ساتھ بھی یہی عمل ہوا ہے اور اور آئندہ الیکشن میں بھی اگر عوام نے کسی ایک سیاسی پارٹی کو اکثریت سے کامیاب نہ کروایا تو اس ملک میں پارلیمانی جمہوریت کا وہی حشر ہوگا جو اب تک ہوتا آ یا ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کو البتہ مشرقی پاکستان کے المیے کے بعد قومی اسمبلی میں کافی عدوی اکثریت حاصل تھی اور انہوں نے ایک انقلابی منشور بھی مرتب کیا ہوا تھا ا پر افسوس کہ انہوں نے اس پر کما حقہ عمل درآمد نہیں کیا حالانکہ اگر وہ ایسا کرنا چاہتے تو کر سکتے تھے اب آ تے ہیں اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کی ابتدائی ضروریات کی جانب۔ہمارا یہ پڑوسی ملک اس وقت برے وقت کا شکار ہے۔ اس وقت اسے بین الاقوامی امداد کی اشد ضرورت ہے،یہ تو اچھا ہوا ہے کہ چین اور پاکستان نے اس سلسلے میں سبقت حاصل کی ہے اور جہاں چین نے کروڑوں ڈالر کی امداد کااعلان کیا ہے وہاں پاکستان نے بھی گزشتہ روز تین سی ون تھرٹی طیاروں کے ذریعے غذائی اور طبی سامان کابل بھیجا اور زمینی راستے سے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔بین الاقوامی برادری اور خاص کر دیگر پڑوستی ممالک کو بھی چاہئے کہ گندم چینی خوردنی تیل اور دیگر اشیاے خوردنی کی صورت میں افغانستان امدادی سامان ارسال کر دیں‘ مصیبت اور تکلیف کے دنوں میں اگر کوئی اپنے ہمسایوں کا خیال رکھتا ہے تو وہ ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔ پاکستان اور چین کی تقلید میں دیگر ممالک کو بھی چاہئے کہ وہ طالبان حکومت کے تسلیم کرنے کا انتظا ر نہ کریں، یعنی حکومت کو تسلیم کریں یا نہ کریں، تاہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کی مدد ضرور کریں۔ کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہاں پر حالات بدترین شکل اختیار کر سکتے ہیں اور اس کے زیادہ تر اثرات پڑوسی ممالک پر ہی مرتب ہونگے۔