تازہ ترین سیاسی صورت حال

اس وقت جہاں پاکستان دشمن طاقتیں ہر طرح کے حربے آزما رہی وہاں وہ سی پیک کے خلاف پروپیگنڈہ میں بھی مصروف ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت کی تمام تر توجہ اس وقت سی پیک پر مرکوز رہے تاکہ افغانستان میں امن کے قیام کے بعد جو ترقی و خوشحالی کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں ان سے فائدہ اٹھا یا جاسکے۔ یہ بات تو طے ہے کہ چین کو امریکہ اور بھارت دونوں اپنا دشمن تصور کرتے ہیں ماضی قریب میں بھارت کئی مرتبہ چین کے ہاتھوں سرحدی جھڑپوں میں منہ کی کھا چکا ہے جن سے اس کی کافی سبکی ہوئی ہے اس کے چین کے ساتھ کئی جگہوں پر سرحدی تنازعات ہیں دوسری طرف امریکہ کہاں یہ برداشت کر سکتا ہے کہ معاشی عسکری اور سیاسی لحاظ سے چین دنیا میں اتنا طاقتور ہو جائے کہ وہ امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکے۔ دوسری جنگ عظیم سے لے کر انیس سو اسی تک جب سویت یونین کا شیرازہ بکھرا نہ تھا امریکہ نے ماسکو کے خلاف سرد جنگ جاری رکھی اس بات میں کوئی شک نہیں کہ لینن کے بعد پیوٹن کی شکل میں روس کو ایک ایسا لیڈر نصیب ہواہے کہ جس نے نہایت مشکل وقت میں روس کا اقتدار سنبھالا یہ وہ وقت تھا کہ جب سوویت یونین امریکہ کی سازشوں کے نتیجے میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا تھا انہوں نے کمال سیاسی مہارت اور فہم سے پہلے تو اپنے ملک کی معاشی صورتحال کو درست کیا اور پھر ان وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ دوبارہ روس کے رشتے استوار کئے کہ جن کو امریکہ نے ایک سازش کے تحت سویت یونین سے جدا کر دیا تھا آج تمام وسطی ایشیا کی ریاستیں روس کی دوبارہ ہمنوا بن رہی ہیں۔ یاد رہے کہ رقبے کے حساب سے روس آج بھی دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جو بے پناہ معدنی وسائل بھی رکھتاہے جس طرح چین کی کمیونسٹ پارٹی کو انیس سو انچاس کے بعد یکے بعد دیگرے ایسی قیادت میسر آتی رہی کہ جو عوام دوست تھی اور اپنے ملک کے عام آدمی کے ساتھ مخلص تھی بالکل اسی طرح پیوٹن کی شکل میں 1990 کے بعد روس کو ایک ایسا لیڈر میسر آیاہے کہ جس نے بین الاقوامی امور میں ایک مرتبہ پھر اپنے ملک عروج پرپہنچا دیا ہے۔سی پیک کے خلاف دشمن ممالک کے پروپیگنڈے کے تناظر میں حکومت کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ افواہ اور غلط بیانی،سچ کے مقابلے میں تیزی سے میں پھیلتی ہے۔اس بات کو سمجھنے میں کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں کن ممالک کا فائدہ ہے ظاہر ہے امریکہ اور بھارت دونوں مختلف وجوہات کی بنا پر پاکستان اور چین کی قربت نہیں چاہتے اور وہ حتی الوسع ایسی تخریبی کاروائیاں کریں گے کہ جن سے چین اور پاکستان کے مالی سیاسی اور سماجی حالات کو زک پہنچے سپر پاورز آج کل اپنے دشمنوں کے خلاف براے راست جنگیں نہیں کیا کرتیں بلکہ در پردہ ایسی قوتوں کی سرپرستی کرتی ہیں جو ممالک میں بد امنی کو فروغ دیں اور ترقی و خوشحالی کے منصوبوں میں رکاوٹ ڈالیں۔اس حوالے سے خطے کے موجودہ حالات پاکستان کے لئے کسی چیلنج سے کم نہیں اور جہاں افغانستان نے امن قائم ہونے اور اس کے اثرات پورے خطے پر مرتب ہونے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں وہاں امن دشمن قوتیں بھی مصروف عمل ہے اور وہ نہیں چاہتی کہ پاکستان سمیت خطے میں ترقی و خوشحالی کا سفر تیز ہو اور یہاں کے لوگ خوشحال اور مطمئن زندگی گزار سکیں۔