اجرت میں مرد، عوت میں عدم مساوات پر تحقیق پر امریکی کلاڈیا گولڈین کے لئے معیشت کا نوبل انعام

امریکی یونیورسٹی ہارورڈ کی معاشی تاریخ دان کلاڈیا گولڈین نے مردوں اور عورتوں کے درمیان اجرت اور لیبر مارکیٹ میں عدم مساوات کے اسباب پر تحقیقی کام سرانجام دینے پر اقتصادیات کا نوبل انعام 2023 سے نواز دیا گیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے کہا کہ یہ انعام رواں برس کے نوبل انعامات میں آخری ہے اور اس کی مالیت تقریباً 10 لاکھ ڈالر ہے۔

رائل سویڈش اکیڈمی نے کہا کہ اکنامک سائنسز میں اس سال کا نوبل انعام جیتنے والی کلاڈیا گولڈین نے صدیوں کے دوران خواتین کی اجرت اور لیبر مارکیٹ میں ان کی شراکت کے حوالے سے پہلا جامع کام کیا ہے۔

اکیڈمی نے کہا کہ ان کی تحقیق نے تبدیلی کے اسباب بیان کرنے کے ساتھ ساتھ صنفی تفریق کی اہم وجوہات بھی بے نقاب کردیا ہے۔

خیال رہے کہ اس سال اکنامکس کا ایوارڈ نوبل پرائز کی فہرست میں آخری تھا جہاں اس سے قبل عالمی وبا کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافتوں، ایٹم اسنیپ شاٹس اور کوانٹم ڈاٹس کی دریافت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ ناروے کے ایک ڈراما نگار اور ایک ایرانی صحافی کو نوبل انعامات دیے گئے ہیں۔

کلاڈیا گولڈن تیسری خاتون ہیں جنہوں نے معاشیات میں نوبل انعام حاصل کر لیا ہے اور پہلی خاتون ہیں جنہوں نے یہ انعام کسی کے ساتھ نہیں بلکہ اکیلے حاصل کیا ہے۔

انہوں نے اس فیصلے کو ’بڑے خیالات اور طویل تبدیلی کے لیے ایوارڈ قرار دیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ عورتوں اور مردوں کے درمیان اب بھی ان کے کام اور معاوضہ حاصل کرنے کے لحاظ سے بڑا فرق موجود ہے۔

کلاڈیا گولڈین نے کہا کہ ’سوال یہ ہے کہ ایسا کیوں ہے اور میرا کام اسی حوالے سے ہے‘۔

سال 1990 میں صنفی تفریق کو سمجھنے اور امریکی خواتین کی معاشی تاریخ پر لکھی گئی کتاب 200 سال میں اجرت کی عدم مساوات کا معائنہ کرنے کے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔

نوبل ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ریکارڈنگ میں انہوں نے کہا کہ میں نے ہمیشہ خود کو ایک محقق سمجھا ہے اور میں نے کئی برس پہلے ’اکنامسٹ بطور محقق‘ کے نام سے مضمون لکھا تھا۔

کلاڈیا گولڈن نے کہا کہ جب میں چھوٹی تھی اسی وقت سے میں محقق تھی۔

اکنامک پرائز کمیٹی کے رکن رینڈی ہجلمارسن نے کہا کہ کلاڈیا گولڈن کی دریافتوں کے وسیع سماجی اثرات ہیں۔

رینڈی ہجلمارسن نے کہا کہ ’انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ اس مسئلے کی نوعیت یا صنفی فرق کا ماخذ پوری تاریخ میں اور ترقی کے دوران بدلتا رہتا ہے۔‘

رینڈی ہجلمارسن نے کلاڈیا گولڈن کے ہی الفاظ دہرائے کہ ’ بالآخر مسئلے کو سمجھنے اور اسے درست نام دے کر ہم آگے بڑھنے کا ایک بہتر راستہ ہموار کر سکیں گے’۔

واضح رہے کہ اکثر دنیا میں مالکان کی طرف سے صنفی بنیادوں پر تفریق کرنا غیرقانونی ہے لیکن تاحال خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دی جاتی ہے۔

کلاڈیا گولڈن کے کام نے اس بات کو بے نقاب کیا ہے کہ گزشتہ دہائیوں میں اس فرق کو کم کرنے میں پیش رفت ہوئی ہے لیکن اس کے جلد ہی مکمل طور پر بند ہونے کے ثبوت بہت کم ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل صرف دو خواتین نے معیشت کے میدان میں نوبل انعام حاصل کیا تھا جن میں الینور اوسٹروم اور استھیر دوفلو شامل تھیں۔

نوبل ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ریکارڈنگ پر بات کرتے ہوئے کلاڈیا گولڈین نے کہا کہ نوبل انعام جیتنے کا سن کر سب سے پہلا کام اپنے شوہر کو بتانا تھا جنہوں نے پوچھا کہ وہ کیا کر سکتا ہے۔

کلاڈیا گولڈین نے کہا کہ ’میں نے انہیں کتے کو باہر لے جانے اور چائے بنانے کو کہا کیونکہ مجھے پریس کانفرنس کی تیاری کرنی تھی‘۔