موثر فائر بریگیڈ سسٹم کا فقدان 

لوکل گورنمنٹ ایک موثر فائر بریگیڈ سسٹم قائم کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے ملک کی کسی بھی میونسپل کمیٹی یا کارپوریشن کے پاس موثر اور قابل اعتماد قسم کا فائر بریگیڈ سسٹم موجود نہیں۔تجربہ بتاتا ہے کہ آگ لگ جانے کی صورت میں ان کو لامحالہ کنٹونمنٹ بورڈز کے فائر بریگیڈ کی معاونت کی ضرورت پڑتی ہے اور یا بھرمقامی سطح پر افواج پاکستان کی اس صورت حال کی وجہ سے ہر سال ملک میں اربوں روپے کی نجی اور پبلک پراپرٹی جل کر راکھ ہو جاتی ہے اور کئی قیمتی جانوں کا ضیاع بھی ہوتاہے‘اسی طرح جو لوگ کثیر المنزلہ عمارات بناتے ہیں یا کارخانے لگاتے ہیں ان کو تعمیرات کی اجازت دینے سے پیشتر متعلقہ ادارے اس بات کی تسلی نہیں کرتے کہ آ گ لگ جانے کی صورت میں کیا ان کے پاس اسے بجھانے  کا موثر بندوبست بھی ہے  یا  نہیں اس صورت حال کا تدارک فوری طور پر ضروری ہے۔ کیتھولک چرچ کے پوپ فرانسس نے غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کو اگلے روز  نسل کشی قرار دیتے ہوئے اس کی تہ تک جانے کیلئے  ایک عالمی کمیشن کے قیام کا جو مطالبہ کیا وہ ایک  دانشمندانہ مطالبہ ہے اور اقوام متحدہ کو اسے فوراً سے پیشتر منظور کرنا ضروری ہے‘ اقوام متحدہ کی ساکھ امریکہ کی ہر جائز ناجائز بات کے آ گے جھکنے کی وجہ سے پہلے ہی کافی گر چکی ہے اور اب اگر اس نے پوپ فرانسس کے مندرجہ بالا مطالبہ پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا تو اس کا حشر لیگ آف نیشنز کے انجام سے کوئی زیادہ مختلف نہیں ہوگا۔تائیوان کی  امریکہ جو مسلسل  ہلہ شیری کر رہا ہے اس سے مجبور ہو کر  چینی صدر کو یہ بیان دینا پڑ گیا ہے کہ تائیوان کی حمایت امریکہ چین تعلقات میں سرخ لکیر ہے لہٰذا امریکہ اسے عبور کرنے کی کوشش نہ کرے۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ 14 ماہ میں پاکستان  کی معیشت سنبھلنے اور ٹیکس نیٹ میں اضافے پر آئی ایم ایف حیران ہے اور اس کا کریڈٹ ارباب اقتدار کو جاتا ہے۔ وزیر خزانہ نے بجا فرمایا ہے کہ صرف چارٹر آ ف اکانومی نہیں چارٹر آف انوائرمنٹ بھی کرنا ہوگا۔وقت کا تقاضا یہ ہے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں ملک میں امن کی فضا قائم رکھیں اور اسے سیاسی انتشار سے  بچائیں کیوں کہ اگر ملک رہے گا تو تب ہی سیاست دان سیاست کر سکیں گے۔پاکستان کے باسیوں کی ایک بڑی تعداد وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہے اور اس کی اور بھی کئی وجوھات ہوں گی پر چونکہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر دودھ کی کمی ہے اور غربت کی وجہ سے بھی لوگ دودھ کے استعمال کے اخراجات سے قاصر ہیں‘ وہ دودھ نہیں پی سکتے جس میں وٹامن ڈی وافرمقدار میں موجود ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق دھوپ میں بیٹھنے سے بھی انسانی جسم کو وٹامن ڈی مل سکتی ہے کیوں کہ اس میں بھی یہ وٹامن کافی مقدار میں موجودہوتی ہے‘ سموگ کے خاتمے کے لئے حساس اداروں کا مصنوعی بارش میں کردار قبل تعریف ہے۔اسلام آباد جہلم چکوال اور تلہ گنگ میں کامیاب کلاوڈ شیڈنگ کے ذریعے مصنوعی بارش کرائی گئی۔