قومی بیانیے کی ضرورت

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اسلام آباد میں ہونے والے اہم اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی‘ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کے اس اجلاس میں بلوچستان میں دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن کی منظوری دی گئی‘ اجلاس میں دشمن قوتوں کی جانب سے پھیلائی جانے والی گمراہ کن مہمات کے سدباب پر بھی اتفاق کیا گیا‘ اجلاس میں دیگر فیصلوں کے ساتھ ملک میں ایک متحد سیاسی آواز اور قومی بیانیہ کو بھی ضروری قرار دیا گیا‘ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے‘ آرمی چیف کا یہ بھی کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز روزانہ شہادتیں دے کر گورننس کی خامیوں کو پورا کر رہی ہیں‘ نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس پر اہم امور پر بات چیت کر کے اہم فیصلے کئے جاتے ہیں‘ اس پلیٹ فارم پر گزشتہ روز ملک میں ایک متحد سیاسی آواز اور قومی بیانیہ کی ضرورت اجاگر کی گئی۔ اس برسرزمین حقیقت سے چشم پوشی ممکن نہیں کہ وطن عزیز کے میدان سیاست میں ایک عرصے سے سخت تناؤ اور کشمکش کا سلسلہ جاری ہے‘ کشمکش اور تناؤ کی یہ کیفیت حکومتوں کی تبدیلی سے بھی نہیں بدلی‘ سیاسی قیادت کے ایک دوسرے کے خلاف بیانات کے ساتھ پاور شوز کا سلسلہ بھی جاری ہے‘ دوسری جانب ملک کو اکانومی سمیت مختلف سیکٹرز میں سخت چیلنجوں کا سامنا ہے‘ امن و امان کی صورتحال اپنی جگہ تشویشناک ہے‘ معیشت کے لئے دھڑا دھڑ قرضے اٹھانے کا سلسلہ ایک عرصے سے چل رہا ہے‘ قرض حاصل کرنے کے لئے قرضہ دینے والوں کی شرائط پر عمل درآمد مجبوری بن چکا ہے‘ ان شرائط کا بوجھ عوام پر ڈالا جانا معمول ہے‘ اس بوجھ نے غریب شہریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے‘ اس شہری کو بنیادی سہولیات کے فقدان کا بھی سامنا ہے یہ بھاری بل ادا کرنے کے باوجود بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ بھی برداشت کرنے پر مجبور ہے۔ درپیش صورتحال متقاضی ہے کہ کم از کم اہم قومی امور پر ہونے والے فیصلے باہمی مشاورت سے ہوں اور اس حوالے سے ایک متحد سیاسی آواز اور قومی بیانیہ ہو‘ اس ضمن میں ضرورت ہے کہ سینئر قومی قیادت اپنا مؤثر کردار ادا کرے‘ اہم قومی امور پر ایک دوسرے کے مؤقف کو کھلے دل کے ساتھ سنا جائے اور پائیدار حکمت عملی کے ساتھ اصلاح احوال کی جانب بڑھا جائے۔