سب سے بڑا مسئلہ

وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا ہے کہ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ معاشی استحکام کا ہے‘ وزیراعظم درپیش صورتحال کے تناظر میں یہ بھی کہتے ہیں کہ ناپسندیدہ فیصلے کرنا پڑیں گے‘ وزیراعظم ساری برسرزمین صورت حال کا احاطہ کرنے کے ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ معاشی استحکام کیلئے وفاق اور صوبوں کو قریبی تعلق بناناپڑے گا‘ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم ہر جماعت کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں اور یہ کہ انہیں اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ کس پارٹی کی کہاں حکومت ہے‘ اس تلخ حقیقت کا اعتراف کہ اس وقت ملک میں بڑا مسئلہ معاشی استحکام کا ہے اس بحث میں الجھے بغیر کہ معیشت کو اس مقام تک پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے اور کون نہیں‘ اس وقت ضرورت اکانومی کو اس گرداب سے نکالنے کی ہے‘ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ منصوبہ بندی اورترقی کے وفاقی وزیر خود یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم تمام اخراجات ادھار لے کر ہی کر رہے ہیں وہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اگلے3سال میں پاکستان نے70 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں‘ ان کا کہنا ہے کہ اس وقت صرف حکومتی اخراجات کا حجم700 ارب روپے ہے اس وقت ایک قرض پروگرام مکمل ہونے کے ساتھ دوسرے کے لئے رابطے جاری ہیں اسی طرح ایک قرضے کی قسط ادا کرنے کے لئے دوسرا قرضہ اٹھانا مجبوری بن چکا ہے تشویشناک بات یہ ہے کہ اس ساری صورت حال میں ملک کا عام شہری بری طرح متاثر چلا آرہا ہے کمر توڑ مہنگائی نے اس شہری کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے‘ جب کہ بیروزگاری اور بنیادی شہری سہولیات کا فقدان اپنی جگہ ہے ساری صورت حال متقاضی ہے کہ پہلی ترجیح کے طور پر قومی قیادت مل بیٹھ کر اس اہم مسئلے پر بات کرے درپیش حقائق کی روشنی میں حکمت عملی ترتیب دی جائے جس میں عوام کے ریلیف کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
ہسپتالوں میں تیمارداروں کی مشکلات
وطن عزیز میں مرکز اورصوبوں میں اقتدار سنبھالنے والی ہر حکومت عوام کو علاج کی سہولیات فراہم کرنے کو ترجیحات میں سرفہرست قرار دیتی ہے سرکاری علاج گاہوں میں مریضوں کا رش حقیقت ہے وسائل بمقابلہ مسائل کم ہونا بھی حقیقت ہے اس سب سے متعلق فنڈز کا انتظار کرنے کی بجائے مہیا وسائل میں مریضوں کے ساتھ ان کے تیمارداروں کو درپیش مشکلات کا حل ممکن بنایا جاسکتا ہے‘ انتظار گاہوں میں بیٹھنے کی سہولت رات کے قیام میں دشواریوں کا خاتمہ‘ واش رومز کی سہولت اور سب کے ساتھ ہسپتالوں کے اندر اور قریبی بازاروں میں معیاری اشیائے خوردونوش کی مناسب نرخوں پر فراہمی کے لئے صرف ضرورت نگرانی کے کڑے انتظام کی ہے جس کا احساس ناگزیر ہے‘ کئی کئی دن مریضوں کے ساتھ گزارنے والے تیمارداروں کی مشکلات کا اندازہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب خود ذمہ دار حکام موقع پر پہنچ کر ان کا جائزہ لیں۔