سیاست میں حوصلہ اور برداشت ناگزیر

 اگلے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپنے خطاب میں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے بڑے کام کی باتیں کی ہیں انہوں نے بجا فرمایا ہے کہ غربت بڑھ رہی ہے معیشت کی بحالی میں سب کو حصہ ڈالنا ہو گاآخرہم میں برداشت اور کسی دوسرے کا نقطۂ نظر سننے کا حوصلہ کب پیدا ہو گا اس قسم کے طرز عمل سے تو ہمارے بعض سیاستدان ایوب خان کی اس بات کو سچ ثابت کر رہے ہیں کہ پارلیمانی جمہوریت اس ملک کے عوام کے مزاج کے ساتھ میل نہیں کھاتی۔سعودی حکمرانوں کے دورہ پاکستان کے بعد اب ایرانی صدر کا دورہ پاکستان ایک اچھی پیش رفت تھی‘ہمیں ان دونوں ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات میں بیلنس بھی رکھنا ضروری اور ان کی آپس میں پرانی سیاسی رقابت کی وجہ سے ہر اس اقدام سے گریز بھی کرنا ہے کہ جس سے ان ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات میں ہماری غیر جانبداری پر کوئی حرف آئے‘موسمیاتی تبدیلی اپنے عروج پر ہے‘ مئی کا مہینہ اچھا خاصہ گرم ہوتا ہے کیونکہ فروٹ اس ماہ میں پکتا ہے اب کی دفعہ یہ مہینہ سر پر ہے پر بارشیں اور سردی پیچھا نہیں چھوڑ رہی ہیں اور ساتھ ہی ساتھ موسمیات کے محکمے والے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب کی دفعہ کڑاکے کی گرمی پڑے گی اور گلیشیرز کے پگھلنے سے نشیبی علاقے سیلابی ریلوں کا شکار ہوں سکتے ہیں۔ گزشتہ کئی دنوں سے ملک میں جو دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں ان میں ایک قدرے مشترک آپ نے ضرور نوٹ کی ہوگی اور وہ یہ کہ دہشت گرد صرف یونیفارم سروسز کے اہلکاروں یعنی سرکاری وردی میں ملبوس افراد کو ٹارگٹ کر رہے ہیں بھلے ان کا تعلق افواج پاکستان سے ہو‘ پولیس سے یا کسٹمز سے ہو۔خواجہ آصف صاحب نے یہ کہہ کر بڑے پتے کی بات کی ہے کہ انکم ٹیکس کے آدھے کیسز بھی حل ہو جائیں تو آئی ایم ایف سے جان چھوٹ جائے گی‘ یہ بات اس حد تک تو ٹھیک ہے کہ اگر انکم ٹیکس لگانے والے محکمہ نے ٹیکس لگاتے وقت قانون کو فالو نہیں کیاتوشہریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ عدالت جا کر ان سے ہونے والی ناانصافی کا ازالہ کرائیں‘یہ امر خوش آئند ہے کہ چین سولر سسٹم کے تمام آلات کے کارخانے پاکستان میں لگانے والا ہے جس سے اس ملک کے عام آدمی کو جب سستے دام پر سولر سسٹم کی سہولت ملے گی تو اس کی بجلی کے بھاری بھر کم بلوں سے جان چھوٹے گی۔ہمارے ارباب بست و کشاد کو چاہیے کہ وہ اب امریکہ کے کہنے پر ایسا کوئی قدم نہ اٹھائیں جس سے ہمارے روس کے ساتھ تعلقات بگڑنے کا معمولی سا بھی خدشہ ہو‘ روس ہمارا  ہمسایہ ملک ہے‘  دوست بدلے جا سکتے ہیں ہمسائے کبھی نہیں‘ وزیر اعظم نے روس کے صدر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دے کر ایک اچھا قدم اٹھایا ہے۔