وٹس ایپ کا بازار 

بازار تو ویسے ٹھنڈے ٹھار ہیں ۔ زیادہ تر یہی کییفیت ہے۔مگر کچھ ویسے کے ویسے گرم ہیں۔خواہ جتنی بھی مہنگائی ہو جائے۔وہ بازِار وٹس ایپ کا بازار ہے۔موبائل پیکیج ماہانہ ہے یا ہفتہ وار خواہ جس طرح کا ہے جس کمپنی کا ہے دھڑا دھڑ لوگوں نے اپنے موبائلوں میں پیکیج ڈالنا شروع کر رکھا ہے۔کھانا نہیں کھائیں گے مگر بیلنس ڈلوائیں گے۔کیونکہ موبائل کا لطف ہی کچھ اور ہے۔ہر ایک کو اس سے سروکار ہے ہر ایک کا اس میں کام ہے ہر ایک کو اس میں اپنے کام کاج کے سلسلے میں مدد ملتی ہے۔پھر دنیا جہان کی معلومات ہیں خبریں ہیں اور ٹاک شو ہیں اور اب کیا تفصیل لکھیں کہ اس میں کیاکیا ہے۔صفحہ ختم ہو جائے گا مگر یہ وضاحت اختتام پذیر نہیں ہوگی۔صرف وٹس ایپ کو لیں۔ اسی سے فرصت نہیں ملتی۔جو لوگ دوسری ویب سائیٹس کے عادی ہیں وہ اُسی میں ہم تن اور ہر وقت گم رہتے ہیں۔انھیں فرصت ہی نہیں ملتی کہ وہ کسی اور ویب سے واسطہ رکھیں۔اب وٹس ایپ نے تو دنیا فتح کی ہوئی ہے۔وٹس ایپ کے استعمال کرنے والے تو اس ویب پرجان دیتے ہیں۔طالب علم ہیں یا استاد ہیں یا کالج کی انتظامیہ ہے سب کے اپنے اپنے گروپ ہیں۔ہر کمپنی خواہ پرائیویٹ ہے یا سرکاری ہے کوئی دفتر ہے دکانداروں کی انجمن ہے کوئی اکٹھ ہے۔بس وٹس ایپ نے سب کو باندھا ہوا ہے۔حتیٰ کہ سکول کے زمانے کا سینیئر لوگوں کا گروپ الگ ہے اور کالج کے زمانے کا جدا ہے اور یونیورسٹی کے اوقات کا جداگانہ گروپ ہے۔مزے سے اس میں بات چیت بھی ہوتی ہے اور نوٹس کاتبادلہ بھی ہوتا ہے۔حتیٰ کہ پوری پوری کتابیں بھی ایک دوسرے کو بھجوائی جاتی ہیں۔فلاں کتاب ہے کسی کے پاس ہے توبھجوادیں۔وہ کتاب پل جھل میں وٹس کے پروں پر اڑتی ہوئی آن کے آن میں پی ڈی ایف میں موجود ہوتی ہے۔یوں بھی ہے کہ انٹرویو کی تیاری کا گروپ ہے اور پورے ملک پھیلا ہوا ہے۔نیوز گروپ ہے اخباروں کا گروپ ہے ایک موبائل جس میں سٹوریج کم ہو وہ تو فوراً ہینگ ہو جاتا ہے۔لہٰذا موبائل میں گروپ بھی سوچ سمجھ کر رکھناپڑتے ہیں۔زیادہ سے زیادہ دو گروپ ہوسکتے ہیں۔ کیونکہ اتنے مصروف وقت میں کون اتنے جھنجھٹ پالے۔سہیلیوں کا اپنا گروپ ہے اور یاروں کاالگ گروپ ہے۔سکول کے دوست پرانی یادیں چھیڑ رہے ہیں۔افسروں کا الگ گروپ ہے جن کی آپس میں دوستی ہے۔وہ ایک دوسرے سے ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔گپ شپ لگتی ہے۔کوئی معلومات لینا ہو تو ایک دوسرے کو دیتے ہیں۔بلکہ فائل کے نوٹ پارٹ کے سکرین شارٹ بھی ایک دوسرے کو شیئر کرتے ہیں۔ بلکہ ہر لحاظ سے ایک سہولت ہے۔گویا وٹس ایپ کا ایک بازار گرم ہے۔ ہر مکتبہ ئ فکر کا اپنا جدا سا گروپ ہے۔مسلک اور عقیدہ والے دوسری طرح ایک دوسرے کے ساتھ ایک ہی دھاگے میں بندے ہوئے ہیں۔ایک دوسرے کو ہر طرح کی معلومات حاصل ہیں۔ویڈیو کلپ بھیجے جاتے ہیں۔بلکہ سب سے گرم جو بازار ہے وہ خبروں کا نیوز نیٹ ورک ہے۔پھر ہرکس وناکس نے اپنا اپنا چینل الگ کھول رکھا ہے۔ایک موبائل لیا اور بغیر وائس کیبل کے سیدھا اگلے کے سر پر پہنچ گئے اور وہاں ان سے انٹرویو لینا شروع کردیا۔بڑے مزے کی فضاہے۔پولیس افسروں  کاالگ سا گروپ ہے جس میں وہ ایک دوجے کو اپنی سی معلومات انفارمیشن بھیجتے ہیں۔اخباری گروپ بہت سرگرم گروپ ہے۔جس میں سینکڑوں ممبران ہیں جو ایک دوسرے کوخبریں بھیجتے ہیں۔پھر کس کس طرح بھیجتے ہیں دل خوش ہو جاتا ہے۔ایسے میں ٹی وی دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔کیونکہ ٹی وی پر جن خبروں کو کٹ شارٹ کر کے چھپ چھپا کر پیش کرتے ہیں انھی خبروں کو وٹس ایپ کے چینلوں پر خوب گرماگرم طریقے سے اس طرح پیش کرتے ہیں کہ دودھ کادودھ او رپانی کا پانی ہو جاتا ہے۔گروپوں میں باہرکے دوسری ملکوں سے بھی لوگ شامل ہوتے ہیں۔پھر ہر طرح کا اخبار آپ کو وٹس ایپ پرموصول ہوتا ہے۔آپ سے باقاعدہ فیس بھی لی جائے گی جو اتنی زِیادہ نہیں ہوتی کہ بندہ اس کی ادائیگی نہ کر سکے۔وگرنہ مفت والے گروپ تو بہت سے ہیں جن میں اخبارات بھی ہوتے ہیں۔ کوئی تو گروپ کو پنڈی سے چلا رہاہے ادبی تنظیموں کے الگ گروپ ہیں جن میں ادبی تنظیم کی سرگرمیاں اور آئندہ کے پروگرامات شو ہوتے ہیں۔ آنیوالے زمانے میں انسان گھر ہی بیٹھا رہیگا  اوروہ دنیا بھرکے ہر گورکھ دھندے سے باخبر ہوگا۔