10بجے کا مطلب 

ریل کے سفر میں اچھے دوست ملتے ہیں کبھی بات چیت کا موقع ملے تو یا دوں کی پوٹلی سے مشترکہ دلچسپی کے وا قعات کا ذکر بھی کر تے ہیں میرے پہلو میں بیٹھے ہوئے اجنبی نے کتاب سے نظریں ہٹا کر پہلے اپنے سنہرے سفید بالوں کو سہلا یا پھر میری طرف متوجہ ہو کر پو چھا معا فی چاہتا ہوں آپ کا تعلق کہاں سے ہے؟ میں نے فخریہ انداز میں پا کستان کا نا م لیا تو اس نے پوچھا کیا اب بھی پا کستان میں 10 بجے کا مطلب 12 بجے ہو تا ہے؟ ان کا طنزیہ سوال مجھے برا لگا کچھ کہہ نہ سکا‘ میرے ہم نشین نے بھانپ لیا کہ میرا یا ر شرمندہ ہو گیا ہے اس نے اپنا تعارف کراتے ہوئے کہا میں سوئیز ہوں مختلف موا قع پر ٹریننگ‘ ورکشاپ وغیرہ کے لئے پا کستان کا دورہ کر تا ہوں پڑھے لکھے لو گ‘ سیا سی نما ئندے‘ سماجی کا رکن اور ڈیولپمنٹ پروفیشنلز کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا ہو تا ہے شام 2 بجے ان کو بلا یا جائے تو 9 بجے سے پہلے کوئی نہیں آتا صبح 10 بجے کا وقت دیا جا ئے تو 12 بجے آجا تے ہیں اس وجہ سے پورا پرو گرام بر باد ہو تا ہے اجنبی اب میرے لئے اجنبی نہیں رہا اس نے میرے ملک کے بہترین لو گوں کا کچا چٹھا کھول کر میرے سامنے رکھ دیا تھا اور میں سمجھ گیا تھا کہ میرا ہم نشین بین الاقوامی کنسلٹنٹ ہے‘ میں نے ہمت کر کے پوچھا آپ نے روانڈا کا دورہ بھی کیا ہو گا؟ اس نے پسماندہ اور جا ہل قوموں کو دیکھا ہے وہ سب 10 بجے کو 10 بجے ہی سمجھتی ہیں 10 بجے پاکستان کے سوا کسی بھی ملک میں 12 بجے نہیں ہوتا سٹیشن آتے ہی میرا ہم نشین ٹرین سے اتر گیا میں نے سوچا تو یا د آیا چند دن پہلے پشاور کے پنج ستاری ہوٹل میں محکمہ صحت‘ محکمہ تعلیم اور چند دیگر شعبوں کے لئے پر وگرام وضع کیا گیا ہے اس پر کروڑوں روپے خر چ کئے گئے تھے صبح 10 بجے کا وقت مقرر تھا مگر 12 بجے تک غیر ملکیوں کے سوا کوئی بھی نہیں آتاتھا‘ میں بھی حاضر تھا وہاں‘جن پا کستانیوں کو روزانہ 60 ہزار روپے کے خر چ پر پنج ستاری ہوٹل کے اندر ٹھہرا یا 
گیا تھا وہ ستم ظریف بھی 12 بجے تک اپنے کمروں سے نکل کر ہال میں نہیں آتے تھے پروگرام کے غیر ملکی کنسلٹنٹ ان کی ایسی حر کتوں سے تنگ آگئے تھے پرو گرام کے آخری روز ایک وزیر کو بلا یا گیا تھا‘ کنسلٹنٹ کے ساتھ وزیر صاحب کی ذاتی جان پہچان تھی دونوں امریکی کمپنی میں مل کر کام کر تے تھے ان کا خیال تھا کہ وقت کی پابندی کا مسئلہ وزیر صاحب کے سامنے رکھو ں گا تا کہ آئندہ ہمارا وقت ضا ئع نہ ہو جب آخری نشست کا وقت آیا تو وزیر صاحب نے 3 گھنٹے کی تاخیر کی ہم پا کستانی قومی نغموں یا غزلوں کے ریکارڈ سنا کر حا ضرین کو مہمان خصو صی کے آنے تک مشغول رکھتے ہیں بین الاقوامی کنسلٹنٹ ایسا نہیں کر سکتا تھا اس نے حا ضرین کو ”گروپ ورک“ دے دیا‘ اور وزیر صاحب 3 گھنٹے بعد آگئے مجھے ایک اور اہم پرو گرام کا تلخ تجربہ بھی یا د ہے‘ یہ ایک سکول میں تقسیم انعامات کی تقریب تھی اہم شخصیت کو صدارت کے لئے بلایا گیا تھا اہم شخصیت نے فون کیا کہ تم لو گ پروگرام کا آغاز کرو میں چند منٹوں میں پہنچ جاؤں گا پر وگرام کا آغاز ہوا‘ چند منٹوں کی جگہ ڈیڑھ گھنٹہ گزر گیا کلیدی خطبہ پڑھا گیا‘ سپاسنامہ ملتوی رکھا گیا تا کہ اہم شخصیت کے آنے کے بعد گوناگوں مصرو فیات کے وقت نکالنے کی گھسی پٹی گفتگو سنا کر ان کا شکریہ ادا کر کے اہم شخصیت کا شا یا ن شان خیر مقدم کیا جا سکے‘ تقسیم انعامات کا پرو گرام ختم ہوا‘ دعائے خیر کا مر حلہ باقی تھا کہ اہم شخصیت کی تشریف آوری ہوئی سپا سنا مہ پیش کیا گیا اس کے بعد کلیدی خطبہ دوبارہ سنا نے کے لئے مقرر کو دعوت دی گئی تو اس نے معذرت کی‘ واضح رہے کہ دیکھنے میں آیا ہے کہ دنیا میں انہی اقوام نے ترقی کی ہے جنہوں نے وقت کی پابندی کو اپنا شعار بنایا اور اس پر پوری طرح سے عمل درآمد بھی کیا ہے۔ مثال کے طور پر بیشتر اقوام میں جاپانی قوم اس حوالے سے سب سے آگے ہے‘ یورپ کے بیشتر ممالک کی مثال بھی دی جا سکتی ہے حالانکہ یورپ نے انتہائی پسماندگی کے بعد ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں خود کو شامل کیا ہے۔  دوسرے ملکوں کے لوگ جہاں ملتے ہیں ہمارا مذاق اڑاتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ 10 بجے کا مطلب 10 بجے ہے یا 12 بجے؟ چلو بھر پانی میں ڈوب مر نے کا مقام ہے۔