پاکستان اور وسطی اشیائی ریاستوں کے تعلقات

وزیر اعظم شہباز شریف وسطی ایشیا کی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کے دو طرفہ تعلقات کو جو وسعت دے رہے ہیں وہ قابل ستائش بات ہے‘ اس کے ساتھ ساتھ روس اور چین کےساتھ پاکستان کے تعلقات کو وہ جو کشادہ کر رہے ہیں وہ بھی ملکی مفاد میں ہے‘ بھلے کوئی مانے یا نہ مانے پر یہ ایک حقیقت ہے کہ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد خارجہ امور میں جس دلچسپی کا مظاہرہ موجودہ وزیر اعظم دکھا رہے ہیں اتنی دلچسپی کسی اور وزیر اعظم نے نہیں دکھلائی ہے۔یہ فیصلہ سر دست ایک صائب فیصلہ ہے کہ 31دسمبر 2024 کے بعد کوئی افغانستان کا باشندہ بغیر این او سی کے اسلام آ باد میں نہیں رہ سکے گا پر اس سے بھی بہتر طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی افغانستان کے شہری کو بغیر ویزے کے پاکستان میں داخلے کی اجازت ہی نہ دی جائے اور اس بات کی بھی تسلی کی جائے کہ کیا ویزے کی معیاد ختم ہونے پر وہ واپس اپنے وطن چلا گیا ہے کہ نہیں کیونکہ دیکھا یہ گیا ہے کہ جو افغانی ایک مرتبہ وطن عزیز میں داخل ہو جاتے ہیں پھر وہ واپس نہیں جاتے بلکہ پورے پاکستان میں پھیل جاتے ہیں‘ یہ جو جگہ جگہ آپ کچی بستیاں دیکھتے ہیں ان میں اکثریت ان افغانیوں کی رہتی ہے‘ دکھ کی بات یہ ہے کہ اس ملک کی بعض سیاسی پارٹیاں ان کو اپنا الو سیدھا کرنے کےلئے استعمال بھی کرتی ہیں اور جب بھی حکومتی سطح پر ان کو نکیل ڈالنے کی کوشش کی جاے تو اس کی وہ بھرپور مخالفت کرتی ہیں ۔ ایران کا یہ موقف بالکل درست ہے کہ وہ اگر ایک طرف موثر سفارت کاری سے دنیا میں سیاسی طور پر اسرائیل کو تنہا کرے گا تو دوسری طرف جلدبازی کے بجائے مناسب وقت پر اسرائیل سے عسکری محاذ پر اس کی فلسطینیوں پر بربریت کا بدلہ بھی لے گا ‘ایران نے امریکہ کو بھی بڑا صائب مشورہ دیاہے کہ وہ اسرائیل کی اندھی تقلید اور ہلہ شیری کے بجائے عقلمندی سے کام لے۔نیشنل ایپکس کمیٹی نے گزشتہ منگل کے روز ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشتگردی کے خاتمے کےلئے بعض اہم فیصلے کئے ہیں جن پر اگر صدق دل سے عمل درآمدہوتا ہے تو ان کے خاطر خواہ نتائج نکلیں گے۔

‘ اس وقت ملک میں ایک ہیجانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے اور عام آ دمی یہ دعا کرتا ہے کہ خدا اس ہیجانی کیفیت سے جلد نجات دے ۔