شاعر ، ڈرامہ نگار، اداکار اور فلسفی شیکسپئیرنے اپنی 52سال کی زند گی میں ایک دن کے لئے بھی اٹلی کا سفر نہیں کیا اس کے باوجود وہ روم اور وینس کے عشق میں مبتلا تھا اُس نے چھ المیہ ڈرامے روم کے پس منظر میں لکھے ایک طربیہ ڈرامہ لکھا وہ بھی قدیم روم سے تعلق رکھتا ہے المیہ ڈراموں میں رومیو اینڈ جو لیٹ ، ٹیٹو س ، جو لیس سیزر ، قلو پطرہ ، کوریولو نس کا پس منظر روم کی تاریخ سے ما خوذ ہے ایک ڈرامہ اوتھیلو کا پس منظر وینس کے شہر سے تعلق رکھتا ہے اس با ت کا ادراک کر کے حیرت ہوتی ہے کہ 800سال پہلے لندن میں بیٹھا ہوا فنکار ، شاعر اور ڈرامہ نگار لندن سے 1800کلو میٹر کی دوری پر واقع روم کے ثقافتی پس منظر کو کس طرح اپنی تخلیقی صلا حیت سے کہا نی کا لباس پہنا تا ہے اور ان کہا نیوں میں اپنے شاعرانہ تخیل کے ذریعے جان ڈالتا ہے اور ایسے مکا لمے لکھتا ہے جو آنے والے زما نے میں لو گوں کے لئے ضر ب المثل بن جا تے ہیں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اٹلی اور انگلینڈ اُس زما نے میں ایک دوسرے کے حریف تھے آج بھی حریف ہی ہیں انگریزی ایسی زبان ہے جس کو اٹلی میں پسند نہیں کیا جا تا مگر انگریزی کے سب سے بڑے ادیب کے یا د گار شہہ پا رے روم کے پس منظر میں لکھے گئے ان شہہ پا روں میں روم کی ثقافت ، تہذیب اور تاریخ کے ساتھ پورا انصاف کیا گیا شیکسپئیرکا دور 1564ءسے 1616ءتک کا زما نہ ہے ، وہ اپنے گاﺅں سٹریٹ فورڈ Stratford upon Avonسے روز گار کی تلا ش میں لند ن چلا گیا جہاں اس کو تھیٹر میں روز گار ملا ، پہلے اس نے ادا کاروں کی خد مت کی پھر اس نے ادا کاری کی اور ادا کاری کے دوران اس نے خود ڈرامہ نگا ری پر توجہ دی اور اُس زمانے کے انگلینڈ کے گھسے پٹے مو ضو عات کو چھوڑ کر اٹلی کی ثقا فتی تاریخ سے نئے مو ضو عات کو چُن لیا رومی بادشاہ جو لنیس سیزر کی مشہور کہا نی کو لے لیا ، انتھو نی اور قلو پطرہ کی محبت کو ڈرامے کا مو ضوع بنا یا ، روم کی تاریخ سے بروٹس کے کر دار کو چن لیا اور اس کو ایک المیا تی منظر پر چسپاںکیا اور دکھا یا کہ ایک نمک حرام جب طاقت پا تا ہے تو اپنے محسن پر کس طرح وار کر تا ہے اور اس کو دشمنوں کی صف میں دیکھ کر محسن کو کس طرح حیرت ہو تی ہے؟ رومیوں اور جو لیٹ کاتعلق دو متحا رب خا ندانوں سے ہے دونوں خا ندانوں میں پرانی دشمنی چل رہی ہے کہا نی کا لطف یہ ہے کہ دو متحا رب خاندانوں میں سے ایک خاندان سے رومیو دوسرے خاندان کی جو لیٹ آپس میں محبت کے رشتے میں بندھ جا تے ہیں ، رومیو18سال کا بانکا نو جوان ہے جبکہ جو لیٹ کی عمر بمشکل 13سال ہے ، بظا ہر یہ عشق و محبت کی عام سی کہا نی ہے تا ہم اس کہا نی کو شیکسپئیر کے شاعرانہ تخیل نے فن کی بلندیوں تک پہنچا کر رومانوی ادب کا شاہکار بنا یا ہے اس طرح ان کا طربیہ ڈرامہ وینس کا سوداگر (The marchant of venice) ان کے 17طر بیہ ڈراموں میں سے ایک ہے جس کا پس منظر قدیم رومن شہر وینس سے لیا گیا معمولی لین دین میں قرض اور سود کی ادائیگی میں نا کام ہونے والے شخص کی اس کہا نی کو شیکسپئیر نے اپنے جا ندار مکا لموں کے ذریعے ادبی شہکار کا درجہ دیدیا (Hath not a Jew eyes) بہت مشہور ہوا مساوات کے علمبرداروں نے اس ڈائیلا گ کو بہت اچھا لا چنا نچہ حالت یہ ہے کہ روم کے تاریخی منا ظر کو دیکھ کر قدم قدم پر انگلینڈ کا با سی اور انگریز ی ادب کا نا مور ادیب ، شاعر اور فلسفی ولیم شیکسپئیر یا دا ٓ تا ہے اور یہ اُس کے قلم کا اعجا ز ہے ۔