موسمیاتی تبدیلی ہمارے وقت کے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے، جس کی خصوصیت بڑھتا ہوا عالمی درجہ حرارت، انتہائی موسمی واقعات اور ماحولیاتی نظام کی تنزلی ہے۔ امریکہ کے خلائی ادارے ’ناسا‘ نے موسم گرما 2024ء کو ”اب تک کا سب سے گرم“ عرصہ قرار دیا ہے۔ نیو یارک میں ناسا کے گوڈارڈ انسٹی ٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز (جی آئی ایس ایس) کے سائنس دانوں کے مطابق اگست 2024ء نے ایک نیا ماہانہ درجہ حرارت ریکارڈ قائم کیا ہے، جس نے 1880ء میں عالمی ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے زمین کے گرم ترین موسم گرما کو پیچھے چھوڑ دیا۔ جون، جولائی اور اگست 2024ء میں مجموعی طور پر ناسا کے ریکارڈ میں کسی بھی دوسرے موسم گرما کے مقابلے میں عالمی سطح پر تقریباً 0.2 ڈگری فارن ہائیٹ (تقریباً 0.1 ڈگری سینٹی گریڈ) گرم تھا۔ 2024ء کا موسم گرما 1951ء اور 1980ء کے درمیان اوسط موسم گرما کے مقابلے میں 2.25 ایف (1.25 سینٹی گریڈ) گرم تھا اور صرف اگست میں اوسط سے 2.34 فارن ہائیٹ (1.3 سینٹی گریڈ) گرم تھا۔سال 2024ء میں بھی دنیا بھر میں جنگل کی آگ کی متضاد سرگرمی دیکھی گئی۔ کوپرنیکس ایٹموسفیئر مانیٹرنگ سروس (سی اے ایم ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق شمالی اور جنوبی امریکہ سب سے زیادہ متاثر براعظم رہے۔ بولیویا میں سی اے ایم ایس گلوبل فائر انسی میشن سسٹم (جی ایف اے ایس) کے اعداد و شمار میں سب سے زیادہ کاربن کا اخراج ریکارڈ کیا گیا اور وینزویلا میں بھی جنگل کی آگ کا سب سے زیادہ سالانہ اخراج دیکھا گیا‘شمالی امریکہ میں مغربی امریکہ اور کینیڈا کے علاقے سب سے زیادہ متاثر ہوئے جہاں مارچ میں ہی آگ لگنے کا پہلا واقعہ پیش آیا تھا‘پرتگال، مشرقی یورپ کے کچھ ممالک اور بلقان کے علاوہ یورپ میں نسبتاً اوسط موسم تھا۔ 2024ء کا آرکٹک اخراج 22 سالہ ڈیٹا سیٹ کے ٹاپ 5 میں شامل ہے۔2024ء میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے شدید موسمی واقعات کے نتیجے میں کئی علاقوں میں سیلاب آیا، جن میں وسط ستمبر میں طوفان بورس ریکارڈ بارشوں کا باعث بنا جس کے نتیجے میں آسٹریا، چیک جمہوریہ، سلوواکیا، پولینڈ، رومانیہ، اٹلی اور ہنگری میں تباہ کن سیلاب آیا۔ سیلاب نے 25ہزار سے زیادہ افراد کو بے گھر کیا، بیس سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے اور بنیادی ڈھانچے، مکانات اور ضروری خدمات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ اکتوبر کے اواخر میں اسپین کے شہر ویلنسیا میں سیلاب کے تباہ کن واقعات پیش آئے جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ صرف آٹھ گھنٹوں کے اندر 500 ملی میٹر سے زیادہ بارش کی وجہ سے ہوا تھا۔ جولائی سے ستمبر تک برسات کے موسم میں سوڈان، نائجیریا، نائجر، چاڈ اور کیمرون میں شدید بارشوں کے نتیجے میں تباہ کن سیلاب آیا۔ دو ہزار سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔ پاکستان کو بھی غیر یقینی موسم کا سامنا کرنا پڑا، جس میں 1961ء کے بعد سے سب سے زیادہ بارش والا اپریل بھی شامل ہے۔ پاکستان میں النینو کی وجہ سے شدید بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کم از کم 124 افراد ہلاک ہو گئے۔ سیلاب نے ہزاروں گھروں کو بھی نقصان پہنچایا اور زرعی زمینیں زیر آب آگئیں۔ ان شدید موسمی جھٹکوں کی وجہ سے ہزاروں افراد نقل مکانی کر چکے ہیں، بیماریاں پھیل رہی ہیں، خوراک و پانی کی قلت ہے اور زراعت پر نمایاں اثرات مرتب ہوئے ہیں۔اقوام متحدہ کے کنونشن ٹو کمبیٹ ڈیزرٹی فکیشن (یو این سی سی ڈی) کی کانفرنس آف دی پارٹیز کا سولہواں اجلاس 2 اور 13 دسمبر 2024ء ریاض میں منعقد ہوا۔ بڑے پیمانے پر زمین کی بحالی اور خشک سالی سے نمٹنے کے لئے نئے وعدوں کا اعلان کیا گیا جس میں 12ارب ڈالر سے زیادہ مختص کرنے کا وعدہ بھی شامل ہے۔ مذکورہ فنڈ کا قیام، تکنیکی پیش رفت، پالیسی ارتقاء اور بین الاقوامی تعاون میں اضافہ قابل ستائش پیش رفت ہے تاہم موسمیاتی تبدیلی کی رفتار زیادہ ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کو روکنے کے عزم کے ذریعے ہی انسانیت کو درپیش وجودی چیلنج کا مؤثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر رضا حسین قاضی۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)