بہتر اساتذہ برائے مستقبل

تاریخ گواہ ہے کہ تعلیم، خاص طور پر معیاری درس و تدریس (اساتذہ) قومی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سال 1957ء میں اسپوتنک بحران پر امریکہ کا ردعمل اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ کس طرح تعلیم میں اسٹریٹجک سرمایہ کاری سائنسی اور تکنیکی ترقی کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی (ایس ٹی ای ایم) کی تعلیم کو ترجیح دے کر، امریکہ نے اپنی عالمی بالادستی کو قائم اور مضبوط کیا۔ سرد جنگ کے بعد فن لینڈ کی تعلیمی اصلاحات، جس میں اساتذہ کے معیار، مساوات اور تخلیقی صلاحیتوں پر زور دیا گیا تھا، نے ملک کے تعلیمی نظام کو دنیا کے بہترین نظاموں میں سے ایک بنا دیا۔ یہ ایک ایسی تبدیلی تھی جس کے ثمرات آج تک مل رہے ہیں۔ ایسی کئی ایک مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ اچھی طرح سے تربیت یافتہ اساتذہ اور مضبوط تعلیمی نظام قومی ترقی اور عالمی مسابقت کے کلیدی محرکات ہیں۔ پاکستان میں اٹھارہویں آئینی ترمیم نے صوبوں کو خود مختاری دی اور صحت و تعلیم کو دیگر ڈومینز کے ساتھ صوبائی موضوع بنا دیا۔ اختیارات کی منتقلی اور ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے بعد صوبوں نے تعلیم کے شعبے کو بہتر بنانے کے لئے نمایاں کوششیں کیں۔ چاروں صوبوں نے تعلیم کے شعبے کے مختلف منصوبے متعارف کرائے، تعلیم کے معیار اور رسائی کو بڑھانے کے لئے خاطر خواہ اصلاحات اور اسٹریٹجک اقدامات پر عمل درآمد کیا گیا۔ متعلقہ صوبائی وزارتیں خاص طور پر اسکولنگ کا نظام اساتذہ کے لئے اہم رہا جن کی استعداد کار بڑھانے کے لئے متعدد اقدامات کئے گئے۔ ان کوششوں کے علاؤہ، تعلیم کے مجموعی معیار کو بہتر بنانے کے لئے قابل اساتذہ کو بھی بھرتی کیا گیا۔ تدریسی لائسنس اساتذہ کے معیار اور کلاس رومز کی تعلیم کو بہتر بنانے کا مؤثر طریقہ ہے۔ یہ بھرتی کرنے، پیشہ ورانہ مہارت یقینی بنانے اور تدریس کو زیادہ پرکشش کیریئر بنانے کے لئے کم سے کم معیار مقرر کرتا ہے۔ بہت سے ممالک اس بات کو یقینی بنانے کے لئے لائسنسنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہیں کہ صرف اہل اور کل وقتی وقف اساتذہ ہی تدریس کے پیشے کا حصہ بنیں۔ بہت سے ممالک نے اساتذہ کی اعلی تعلیمی معیار اور پیشہ ورانہ قابلیت کو یقینی بنانے کے لئے تدریسی لائسنسنگ کا نظام قائم کا ہے۔ امریکہ میں، اساتذہ کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ حکومت سے مخصوص سرٹیفیکیٹ حاصل کریں‘ جس کے لئے اُنہیں کم سے کم بیچلر کی ڈگری، اساتذہ تیاری پروگرام اور پریکسیس جیسے معیاری امتحانات پاس کرنا ہوتے ہیں۔ اسی طرح برطانیہ میں، اساتذہ کو منظور شدہ ابتدائی ٹیچر ٹریننگ (آئی ٹی ٹی) پروگرام مکمل کرکے کوالیفائیڈ ٹیچر اسٹیٹس (کیو ٹی ایس) حاصل کرنا ہوتا ہے۔ فن لینڈ میں اس سے بھی اعلیٰ معیار قائم ہے، جہاں اساتذہ کے لئے کم سے کم تعلیم ماسٹر ڈگری ہے اور انہیں سخت تربیت سے گزرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ پاکستان کی بات کریں تو صوبہ سندھ نے تدریسی لائسنس کے نظام کو متعارف کروا رکھا ہے جس میں اساتذہ کی پیشہ ورانہ مہارت میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز نے منظور شدہ سندھ ٹیچنگ لائسنس پالیسی 2023ء کے تحت 28 جنوری 2024ء کو ہونے والے ٹیچنگ لائسنس ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان کیا۔ سرکاری اور نجی دونوں شعبوں سے بی ایڈ، ایم ایڈ یا ایم اے کی اہلیت رکھنے والے کل چار ہزار اساتذہ نے ٹیسٹ میں حصہ لیا۔ ان میں سے 646 پاس ہوئے اور انہیں ایلیمنٹری (کلاس ایک سے کلاس ہشتم تک تدریس کرنے کے لئے) ٹیچنگ لائسنس سے نوازا گیا اگرچہ پاس ہونے والے امیدواروں کی تعداد کافی کم تھی لیکن یہ وزیر تعلیم کا عمدہ اور جرات مندانہ اقدام تھا۔ ہمیں ان اساتذہ کی بھی تعریف کرنی چاہئے جنہوں نے پہلے تدریسی لائسنس کوالیفائنگ ٹیسٹ میں حصہ لینے کی ہمت کی۔ سندھ کے تدریسی لائسنس کی تین اقسام ہیں: پرائمری، ایلیمنٹری اور سیکنڈری اُور یہ مخصوص قابلیت اور تجربے کی بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے۔ سروس اساتذہ کو ہر زمرے کے لئے اہل ہونے کے لئے اضافی تجربے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس اقدام کو پورے پاکستان میں پھیلایا جانا چاہئے تاہم پہلی ضرورت یہ ہے کہ لائسنسنگ کے عمل کو معیاری اُور یقینی بنانا چاہئے‘ اس بات کی ضمانت دیتے ہوئے کہ اساتذہ اعلی تعلیمی اور اخلاقی معیارات پر پورا اتریں۔ (بشکریہ دی نیوز۔ تحریر‘ ندیم خان۔ ترجمہ اَبواَلحسن اِمام)