بعض اطلاعات کے مطابق امریکہ نے کابل کے قریب بگرام کے بدنام زمانہ ایئرپورٹ کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے کہ جس کو کچھ عرصہ پہلے امریکیوں کے تسلط سے آزاد کرانے کے بعد طالبان نے کافی بغلیں بجائی تھیں بگرام کے ہوائی اڈے کو عجلت میں خالی کرتے وقت امریکہ کے فوجی وہاں جدید ترین اسلحہ کا ایک انبار چھوڑ آ ئے تھے جس کو طالبان مبینہ طور پر مختلف دہشت گردوں کے ہاتھ فروخت کر رہے تھے اور امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات کا شدید نوٹس لیا تھا‘ کیا اب امریکہ ایئرپورٹ کو کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرے گا؟ ٹرمپ کے لاابالی پن کی وجہ سے وثوق سے کچھ نہیں کہاجا سکتا کہ اس خطے میں امریکہ کے اب کیا ارادے ہیں؟یہ بات تو طے ہے کہ روس اور چین کا آپس میں شیروشکر ہو جانا واشنگٹن کی آنکھوں میں کھٹکتا ہے اور وہ یہ ضرور چاہے گا کہ اس خطے میں اپنے قدم جما کر وہ ان دو ممالک کے خلاف سازش کر کے انہیں کوئی نقصان پہنچائے‘ امریکی صدر کے جارحانہ روئیے پر چین کے صدر کاسخت ردعمل ایک فطری بات ہے۔ ادھر ایران کے سربراہ نے بھی امریکہ کے صدر کو متنبہ کر دیا ہے کہ وہ جارحانہ باتوں اور دھمکیوں سے ایران کو ڈرا نہیں سکے گا‘اسے شریفانہ لہجے میں بات چیت کرنا ہو گی۔ تنگ آ مد بجنگ آمد‘ انجام کار ٹرمپ کی ہٹ دھرمی سے مجبور ہو کر چین نے بھی امریکہ پر ٹیرف لگا ئی‘یادرہے اس طرح دنیا میں امریکہ اور چین کے درمیان اب معاشی جنگ کا بھی آغاز ہو گیا ہے۔وہ افغان باشندے جو پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے رہائش پذیر ہیں ان کا واحد حل یہ ہے کہ ان کو باعزت طریقے سے اپنے ملک واپس بھیجا جائے اور آئندہ کیلئے امیگریشن کا ایک ایسا میکنزم مرتب کیا جائے کہ کوئی افغانی بغیر ویزا کے وطن عزیز میں داخل نہ ہو اور پھر ویزا کی معیاد ختم ہونے پر واپس اپنے ملک چلا جائے نیز ان کو پاکستان آنے کے واسطے جو ویزا دیا جائے اس پر لکھا ہو کہ اس ویزا کی بنیاد پر پاکستان کے کس کس شہر میں وہ جا سکتا ہے کیونکہ سر دست پاکستان میں انٹری کے بعد وہ جس شہر میں ان کی مرضی ہو وہاں چلے جاتے ہیں۔