آج کے کالم کا آ غاز ہم اس خوبصورت معنی خیز شعر سے کر رہے ہیں
رہتا ہے صرف ایک ہی کمرے میں آدمی
اس کا غرور رہتا ہے باقی مکان میں
اپنے قارئین کے اصرار پر اب ہم چند شہ پارے ان سے درج ذیل سطور میں شیئر کر رہے ہیں جن کے ہر لفظ میں حکمت اور دانش پنہاں ہے جس درخت کی لکڑی نرم ہو‘اس کی شاخیں گھنی ہوتی ہیں۔مخالفت رائے کوبرباد کر دیتی ہے۔جس پر حیا نے اپنا لباس پہنا دیا ہے اس کے عیب لوگوں کی نظروں کے سامنے نہیں آ سکتے۔طمع کرنے والا ذلت کی زنجیروں میں گرفتار رہتا ہے۔قناعت سے بڑھ کر کوئی سلطنت اورخوش خلقی سے بڑھ کر کوئی عیش و آرام نہیں۔دنیاکی تلخی آخرت کی خوشگواری ہے اور دنیا کی خوشگواری آخرت کی تلخی ہے۔حسد کی کمی بدن کی تندرستی کا سبب ہے۔اپنے دوست سے بس ایک حد تک محبت کرو کیوں کہ شاید کسی دن وہ تمہارا دشمن ہو جائے اور دشمن کی دشمنی بس ایک حد میں رکھو‘ ہو سکتا ہے کہ کسی دن وہ تمہارا دوست ہو جائے۔جسے جلدی سے موت آ جاتی ہے وہ مہلت کا خواہاں ہوتا ہے اور جسے مہلت زندگی دی گئی ہے وہ ٹال مٹول کرتا رہتا ہے۔ غریب و مسکین خدا کا‘فر ستادہ ہوتا ہے تو جس نے اس سے اپنا ہاتھ روکا اس نے خدا سے ہاتھ روکا اور جس نے اسے کچھ دیا اس نے خدا کو دیا۔سب سے بڑی دولت مندی یہ ہے کہ دوسروں کے ہاتھ میں جو ہے اس کی آ س نہ رکھی جائے۔سب سے بھاری گناہ وہ ہے کہ جس کاارتکاب کرنے والا اسے سبک سمجھے۔
سکواش کے کھیل کے بارے میں ایک عرصے بعد ایک اچھی خبر ملی ہے انڈر 23 عالمی سکواش ٹورنامنٹ جیت کر نور زمان نے وطن عزیز کے سپورٹس کے حلقوں کا دل خوش کر دیا ہے اس لڑکے کو اگر اچھے طریقے سے گروم کیا گیا تو مستقبل میں وہ انٹرنیشنل سکواش سرکٹ میں مزید کامیابیاں حاصل کرے گا۔حکومت نے بیلاروس کے ساتھ جو گہرے تعلقات استوار کئے ہیں وہ ایک دانش مندانہ فارن پالیسی ہے اسی نوعیت کے تعلقات وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی استوار کرنے کی ضرورت ہے ہمیں سات سمندر پار ممالک کے دوستانے کی اتنی ضرورت نہیں کہ جتنی اپنے پاس پڑوس میں واقع ممالک کے ساتھ شیروشکر ہونے کی ہے۔مفت ٹرانسپلانٹ سکیم کی منظوری اور کڈنی جگر اور بون میروکاعلاج صحت کارڈ میں شامل کر نا خیبر پختونخوا حکومت کا ایک اورقابل تعریف فیصلہ ہے جسے صحیح معنوں میں ایک عوام دوست فیصلہ قرار دیا جا سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔