جب امریکہ کی سی آئی۔ اے کی سازش سے سویٹ یونین کو توڑا گیا تو امریکہ نے سکھ کا سانس لیا تھا کہ انجام کار اس کی وہ خواہش پوری ہوئی ہے جس کو پورا،کرنے کے واسطے وہ 1946 سے سرگرم عمل تھا امریکہ اس بات پر خوش تھا کہ چلو اب دنیا یونی پولر unipolar ہو گئی ہے جس پر وہ بلا شرکت غیرے راج کرے گا پر اسے یہ معلوم نہ تھا کہ چین کی شکل میں ایک ملک عنقریب دنیاکے سیاسی افق پر نمودار ہونے والا ہے جو زندگی کے ہر شعبے میں بے مثال ترقی کر کے دنیا،کو ورطہ حیرت میں ڈال دے گا،امریکہ کی پریشانی اسوقت مزید بڑھی جب چین اور روس کی آپس میں ایک لمبے عرصے تک سردمہری کے بعد رغبت پیدا ہوگئی اور چین اور روس کی دوستی سے دنیا کی سیاست نے ایک نیا موڑ لے لیا چینی اور امریکی قیادتوں کو احساس ہو گیاکہ ان کی دوستی سے ان دونوں کا دنیا میں اثر و نفوذ بڑھ جاے گا اور امریکہ دنیا کی سیاست میں اپنی من مانی نہیں کر سکے گا،ان کی اس سوچ کو وقت نے درست ثابت کیا ہے امریکہ جس کمیونسٹ بلاک کو ختم کرنا چاہتاتھاآج وہ پہلے کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ مضبوط شکل اختیار کر چکا ہے چین کی موجودہ قیادت ماو¿زے تنگ اور چو این لائی کے ہاتھوں کی تربیت یافتہ اور پروردہ ہے جن کا شمار دنیا کے مدبروں میں ہوتا ہے آج اس دوراندیش اور معاملہ فہم قیادت کی وجہ سے چین سی پیک جیسے ترقیاتی منصوبوں کے طفیل تمام براعظموں میں عوام دوست ترقیاتی منصوبوں کے اجراءکی وجہ سے وھاں کے عوام کے دلوں میں گھر کر چکا ہے۔
آگلے روز خیبر پختونخوا میں ایک جج صاحب اور وکیل پر فائرنگ کا جو واقعہ ہوا وہ اس بات کا غماز ہے کہ ہمارے معاشرے میں برداشت کا مادہ کس قدر عنقا ہو چکا ہے سرکاری سڑکیں عام آدمی کے واسطے کتنی غیر محفوظ ہو رہی ہیں ملک میں ممنوعہ بور کے اسلحہ کی بھرمار نے بھی امن عامہ کا جنازہ نکال دیا ہے نہ جانے ارباب اقتدار یہ قانون کیوں نہیں بناتے کہ ممنوعہ بور کااسلحہ صرف افواج پاکستان پولیس اور پیرا ملٹری فورس کے زیر استعمال ہو گا اور اس کے علاوہ کوئی فرد بھی نہ تو اسے استعمال کر سکے گا اور نہ ہی ہی پبلک میں لہرا کر اس کی نمائش کر سکے گا اگر کسی نے اپنی جان کی حفاظت کےلئے کوئی اسلحہ اپنے پاس رکھنا ہے تو اس کے ضلع کا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انکوائری کے بعد اسے غیر ممنوعہ بور کے اسلحے کا لائسنس جاری کر سکتا ہے۔ چین اور امریکہ میں فرق یہ ہے کہ امریکہ پاکستانی طلبا کے واسطے اپنے دروازے بند کر رہا ہے جب کہ اس کے برعکس چین زیادہ سے زیادہ پاکستانی طلبا کو چین میں تعلیم حاصل کرنے کے واسطے سکالرشپ فراہم کر رہا ہے کسی دور میں سویٹ یونین بھی گوادر کے گرم پانیوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتا تھا پر بعد از خرابی بسیار اور خون خرابے کے وہ اپنی یہ خواہش پوری نہ کر سکا اس کے برعکس چین گوادر تک بغیر کوئی گولی چلائے خالصتاً موثر سفارت کاری کے ذریعے گوادر تک پہنچ گیا ہے سی پیک اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہے ۔