خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز (ترمیمی بل) وفاقی مداخلت پر خدشات اور وضاحتیں

خیبر پختونخوا حکومت نے 2017ء کے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں اصلاحات کرتے ہوئے ایک جامع ترمیمی بل”خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز(ترمیمی)بل 2025“ متعارف کرایا ہے جسکا  مقصد صوبے کے وسیع معدنی وسائل کو بہتر طور پر بروئے کار لاتے ہوئے معاشی ترقی کو فروغ دینا‘ مقامی و غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا‘شفافیت کو یقینی بنانا اور غیر قانونی کان کنی کی موثر روک تھام ہے۔یہ بل معدنیات کے شعبے میں شفاف گورننس‘ عملدرآمد اور ماحولیاتی و سماجی ذمہ داریوں کے فروغ پر زور دیتا ہے‘ نئے قانون میں اصطلاحات کی وضاحت بہتر انداز میں کی گئی ہے اور کلیدی عہدوں پر مائننگ انجینئرز یا جیالوجسٹ کی تقرری کو لازمی قرار دیا گیا ہے‘ اپیلیٹ ٹربیونل جو پہلے سیکرٹری معدنیات کی سربراہی میں ہوتا تھا، اب ایک سابق ہائی کورٹ جج کی قیادت میں کام کرے گا تاکہ فیصلہ سازی کو غیر جانبدار اور شفاف بنایا جا سکے۔بل کے تحت دو نئے ادارے قائم کئے جا رہے ہیں‘ منرلز انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن اتھارٹی (میفا)اور منرلز ٹیسٹنگ لیبارٹری۔ ان اداروں کا مقصد سرمایہ کاروں کی سہولت اور تکنیکی نگرانی کو موثر بنانا ہے۔ لائسنسنگ، پرمٹ، اور عملدرآمد کی نگرانی ایک نئے مجوزہ ادارے خیبر پختونخوا منرلز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سپرد کی جائے گی‘بل کا اطلاق پورے صوبے میں کیا جائے گا، تاہم ضم شدہ اضلاع اور پسماندہ سب ڈویژنز کیلئے 31 دسمبر 2030ء تک خصوصی رعایتیں دی گئی ہیں تاکہ ان علاقوں میں مقامی رسم و رواج کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون کا بتدریج نفاذ ممکن ہو سکے‘مائنز فورس اور قانونی کارروائیبل میں خصوصی مائنز فورس کے قیام کی شق شامل ہے، جسے ایف آئی آر درج کرنے، گرفتاریاں کرنے، اور غیر قانونی کان کنی کی مشینری ضبط کرنے کے اختیارات حاصل ہوں گے‘ یہ فورس ایک یونیفارمڈ یونٹ ہو گی جو صوبے میں غیر قانونی کان کنی کے خلاف کاروائی کرے گی‘ علاوہ ازیں، مائنز اپیل کورٹ اور خصوصی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا جائیگا، جنہیں 120 دن کے اندر مقدمات کا فیصلہ کرنا ہوگا‘مقامی آبادی کو ترجیح بل میں مقامی برادریوں کو معدنی وسائل سے فائدہ پہنچانے پر زور دیا گیا ہے‘معدنی ٹائٹلز میں مقامی افراد کو ترجیح دی گئی ہے جبکہ کمپنیوں کو مقامی روزگار، اشیاء و خدمات کی خریداری اور تعلیم و صحت جیسے منصوبوں میں سرمایہ کاری کی شرط بھی شامل کی گئی ہے‘ اس کے علاوہ، حکومت کو حاصل 10فیصد ”نان کنٹری بیوٹری فری-کیرائیڈ انٹرسٹ“ سے حاصل آمدن کو علاقائی ترقی پر خرچ کیا جائے گا‘بل میں شامل بعض دفعات بالخصوص سیکشن 6(i) پر اعتراضات سامنے آئے ہیں جنہیں بعض حلقوں نے صوبائی خودمختاری میں مداخلت قرار دیا تاہم بل میں وضاحت دی گئی ہے کہ لائسنسنگ اتھارٹی میفا یا وفاقی منرل ونگ کی تجاویز پر صرف اپنی صوابدید پر عمل کر سکتی ہے‘ یعنی ان تجاویز پر عملدرآمد لازم نہیں۔میفا کی ازسرنو تشکیل پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں‘ ارکان کی تعداد 7 سے بڑھا کر 14 کر دی گئی ہے، جن میں پانچ صوبائی وزراء شامل ہوں گے۔ چیئرمین کو کسی بھی فرد کو بطور رکن نامزد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے، جس پر شفافیت کے حوالے سے تنقید کی جا رہی ہے۔ تاہم سالانہ رپورٹس کو آن لائن کیڈسٹر سسٹم کے ذریعے عام کرنے کی شرط کے ذریعے اس اختیار پر چیک اینڈ بیلنس رکھا گیا ہے۔سرمایہ کاروں نے سیکشن 2(kk) پر بھی اعتراض کیا ہے، جس کے تحت 50کروڑ روپے یا اس سے زائد کی سرمایہ کاری والے منصوبے صرف حکومت کی ملکیتی کمپنی کے ساتھ مشترکہ منصوبے کے تحت کئے جا سکتے ہیں‘ ان کا کہنا ہے کہ اگر شراکت داری کی شرائط واضح نہ ہوں تو یہ نجی سرمایہ کاری میں رکاوٹ بن سکتی ہے تاہم حکومت نے وضاحت دی ہے کہ شراکت داری کے تناسب اور شرائط ہر منصوبے کے مطابق طے کئے جائیں گے‘ جس کا مقصد بہتر سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے۔ کچھ اعتراضات یہ بھی ہیں کہ سیمنٹ فیکٹریوں کو استثنیٰ دیا گیا ہے یا نایاب معدنیات کو واضح نہیں کیا گیا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اسٹریٹجک معدنیات شیڈول اول میں پہلے سے شامل ہیں اور نایاب معدنیات کو صوبائی گزٹ کے ذریعے نوٹیفائی کیا جائے گا۔ رائلٹی، قیمتوں کے تعین اور ماڈل معاہدات سے متعلق وفاقی سفارشات پر عملدرآمد صرف میفا کی منظوری سے ہی ممکن ہو گا جو کہ صوبائی ادارہ ہوگا اور رائلٹی کی شرح کا تعین مکمل طور پر صوبائی اختیار میں ہو گا۔ بل میں آکشن کمیٹیوں کے قیام کا طریقہ کار دیا گیا ہے تاکہ نیلامی کا عمل شفاف ہو مزید برآں، مائننگ کے حقوق رکھنے والے افراد کو اپنی ملکیت کو رہن رکھ کر قرض حاصل کرنے کی سہولت دی گئی ہے البتہ معدنی ذخائر کو رہن رکھنے سے مکمل ممانعت کی گئی ہے تاکہ انہیں قومی دولت کے طور پر محفوظ رکھا جا سکے‘خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز ترمیمی بل 2025 ء ایک نہایت ہی موثر قانون ہے جو صوبائی خودمختاری، شفافیت اور سرمایہ کاری کے تحفظات کے درمیان ایک موثر توازن قائم کرتا ہے‘ یہ بل خیبر پختونخوا کی پائیدار معدنی ترقی کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے، جو مقامی آبادی اور صوبے کی معیشت کیلئے دور رس نتائج کا حامل ہو سکتا ہے۔(مضمون نگارخیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات ہیں)۔