بھارت کی آ بی جارحیت 

آج کے کالم کا آغاز ہم تازہ ترین قومی اور عالمی معاملات  سے کرتے ہیں‘قطع نظر اس سوال کے کہ کیا سندھ طاس معاہدہ انصاف پر مبنی تھا یا نہیں‘پر یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ باوجود پاکستان اور بھارت کے درمیان دو جنگوں کے بھارت نے اس معایدہ کو کبھی معطل کرنے کا نہیں سوچا‘اب بھارت کے اس سنگین اقدام سے پاکستان کی زراعت کو ناقابل تلافی نقصان ہو سکتا ہے‘ بھارت میں برسر اقتدار مودی ٹولہ پاکستان کی زراعت کو تباہ کرنے کے درپے ہے‘ مودی سرکار سے قبل بھارت میں جو سیاسی جماعتیں بھی برسر اقتدار تھیں وہ موجودہ بھارتی حکومت کی طرح سر پھری انتہا  پسند نہ تھیں جو بھارتی مسلمانوں  مظالم ڈھاتی آ رہی ہیں‘ سندھ طاس منصوبے کو جس عجلت میں بھارت نے معطل کیا ہے اس کے اس اقدام کے خلاف پاکستان کو فوراً سے پیشتر اقوام متحدہ میں ایک متحرک قسم کا قدم اٹھا کر دنیا کے نوٹس میں اس غیر انسانی فعل کو اجاگر کرنا ہوگا‘ نیز دنیا کے کونے کونے میں تعینات ہمارے سفیروں اور پریس اتاشیوں کو جن ممالک میں وہ تعینات ہیں وہاں کے میڈیا کے ذریعے وہاں کے عوام کے ذہن نشین یہ بات کرانی ضروری ہے کہ بھارت پاکستان کو پانی سے محروم کر کے اس کی زراعت کو تباہ کرنے پر تلاہوا ہے جس سے پاکستان گندم اور چاول کے قحط کا شکار ہو سکتا ہے۔ٹرمپ کی پالیسی عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہے ایک طرف تو وہ روس کو دہمکی دے رہا ہے کہ وہ یوکرائن پر حملے بند کرے تو دوسری طرف خود امریکہ کے بمبار جہاز یمن پر آ گ برسا رہے ہیں۔ کرکٹ کے مبصرین کی ایک بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ بحیثیت ایک کھلاڑی وہ ایک اوسط درجے کے آ ل راؤنڈر تھے‘پر انتظامی صلاحیت ان میں کوٹ کوٹ کر بھری پڑی تھی‘ وہ ڈریسنگ روم کے اندر اور باہر دونوں جگہ ڈسپلن کے سخت پابند تھے اور ان کی ٹیم کے سب کھلاڑی ان سے بیک وقت خائف بھی رہتے اور ان کی عزت بھی کرتے تھے ان کو یہ اعزاز حاصل تھا کہ ان کی قیادت  میں پاکستان نے 1954 ء میں انگلستان کی ٹیم کو ان کے ہوم گراؤنڈ اوول کے میدان میں ہرایا جو پھر پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کی اجازت کا موجب بنا‘ان دنوں ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کا چلن عام نہیں ہوا تھا اور صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جاتی تھی‘کاردار کی قیادت میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے ٹیسٹ میچوں میں نیوزی لینڈ‘آسٹریلیا‘ ویسٹ انڈیز اور بھارت کو بھی  ہرایا تھا کرکٹ میں لٹل ماسٹر little master  کی اصطلاح تین بلے بازوں کے واسطے استعمال ہوئی ہے جو جسامت کے لحاظ سے پستہ قد تھے پر اپنے اپنے وقتوں میں غضب کے بلے باز تھے‘ ایک کا نام تھا حنیف محمد جنہوں نے ایک عرصہ دراز تک پاکستانی کرکٹ ٹیم میں بطور اوپننگ بیٹسمین حصہ لیا بھارت کی کرکٹ ٹیم  کے بلے باز سنیل گواسکر کو بھی لٹل ماسٹر کہا گیا اور بھارت کے ہی سچن ٹنڈولکر بھی لٹل ماسٹر کہلائے گئے وہ بھی سنیل گواسکر کی طرح اوپننگ بلے باز تھے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ گواسکر نے  حنیف کو اور ٹنڈولکر نے گواسکر کو اپنا رول ماڈل کہا  ہے‘ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آسٹریلیا کے بلے باز سر ڈونلڈ بریڈمین کی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے وقت ان کی بیٹنگ میں رنز بنانے کی اوسط 99.9 تھی اور یہ ریکارڈ آج بھی کئی دہائیوں کے گزر جانے کے بعد بھی قائم و دائم ہے۔

 اور کوئی بلے باز اسے توڑ نہیں سکا‘ جس وقت ون ڈے کرکٹ کے اجراء  کا فیصلہ کیا جا رہا تھا تو کئی پرانے تجربہ کار کرکٹرز نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ اس سے کرکٹ کرپشن کا شکارہو جائے گی‘وقت نے ان کے اس خدشے کو صحیح ثابت کیا‘ کئی کھلاڑی بال ٹیمپرنگ اور میچ فکسنگ میں  رنگے ہاتھوں پکڑے گئے اور کئی کو جیل کی سزا بھی ہوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔