امریکہ نے عورتوں کے عالمی دن کے موقع پر اس دفعہ بھی75 ممالک کی155 خواتین کو اعزازات سے نوازا یہ ایک ورچوئل تقریب تھی اس تقریب کی اہم بات یہ تھی کہ اس میں ان سات افغان خواتین کو اعزازی ایوارڈ دیا گیا جو افغان عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا کام کر رہی تھیں اور اسی پاداش میں قتل کردی گئیں صدر امریکہ کی بیگم جل بائیڈن نے یہ انعامات اور اعزازات خواتین کو دیئے یقینا ان ایوارڈز کے ساتھ کیش رقم بھی ہوگی جو ان سات افغان خواتین کے لواحقین کو شاید کوئی ریلیف دے سکے ماریہ مکین سکاوا بیلاروس کی سیاسی رہنما ہے جس کی رہنمائی میں بیلاروس کے عوام نے26 سال تک اقتدار پر قابض رہنے والے الیگزنڈر لوکا شینکوکے خلاف مسلسل جدوجہد کی اس حکومت نے اہم ترین رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا ہوا تھا ماریہ نے مسلسل جارحانہ رویہ برداشت کیا اور جمہوریت کی تحریک کو زندہ رکھا اور ان عوام کیلئے حوصلہ افزائی کی سبب بنی جو اپنے ملک کیلئے جمہوریت اور آزادی چاہتے تھے۔ فوئی فوئی انگ برما میں ایک تنظیم کی بانی ہے ایک ایسی تنظیم جو ملک میں مختلف عقیدے اور مذہبی فرقوں کے حامل نوجوانوں کو امن و آشتی کیلئے ملواتی ہے اور بحث و مباحثے کے ذریعے ان کی زندگیوں کو دوستی میں تبدیل کرواتی ہے ان کوششوں کی پاداش میں اسکو اور اسکے خاوند کو عدالتوں اور جیلوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔کیمرون کی میلک ملین سینگویبی بہترین بولنے والی اور غیر معمولی قائدانہ صلاحیتوں کی مالک ہے جس نے اپنے ملک میں انسانی حقوق کیلئے کام کیا اور کر رہی ہے۔ چین کی وانگ یو انسانی حقوق کیلئے کام کرتی ہے وہ بچوں اور عورتوں کیلئے کام کرتی ہے سخت سزاؤں کے باوجود اس نے حوصلہ نہیں ہارا اس تقریب میں نیپال کی ایک ایسی خاتون کو ایوارڈ سے نوازا گیا جس پر تیزاب پھینکا گیا تھا لیکن اس نے چہرہ بگڑنے کے باوجود ہمت اور بہادری سے مہم چلائی پارلیمنٹری کمیٹی کے سامنے سزا دینے کے موقف کو پیش کیا‘وزیراعظم نیپال کو خط لکھا اور ان سے ملاقات کرکے قانون پاس کروایا صومالیہ کی زہرہ محمد احمدمتاثرہ عورتوں‘ کمزوروں اور زخم خوردہ عورتوں اور بچوں کو قانونی امداد فراہم کرتی ہے ان کو محفوظ پناہ گاہیں دیتی ہے اسی طرح سپین کی سسٹر علیشیا وکاس مورو ایک ایسا میڈیکل کلینک چلا رہی ہے جو صرف کم آمدنی والے لوگوں کیلئے ہے اور عورتوں کو آمدنی بڑھانے کیلئے طریقے بتاتی ہے وہ کورونا وباء کے دنوں میں اٹلی چلی گئی جہاں نرسوں اور ننز(nuns) کی خطرات کے باوجود مدد کی سری لنکا کی رنیتماگننداجھا باوجود حکومتی حلقوں کی دھمکیوں اور مخالفت کے ان قیدیوں کو لیگل مدد فراہم کرتی ہے جو بغیر کسی الزام کے قیدمیں ڈال دیئے جاتے ہیں ترکی کی کینتن گلو اور وینزویلا کی ایناروز اریوکٹراس کو ایوارڈ اور اعزاز سے نوازا گیا جنہوں نے اپنے اپنے ملکوں کی عورتوں کے حقوق ہیلتھ کیئر پروفیشنلز‘ مریضوں اور لیبریونین کیلئے کام کیا۔افغانستان کی سات خواتین کو اعزازی طورپر ایوارڈز سے نوازا گیا کاش ان کی زندگی میں ہی ان کو ان اعزازات سے نوازا جاتا کہ معلوم پڑتا ترقی پذیر ممالک کی خواتین ایک ایسے معاشرے میں کس طرح جینے کا سامان کرتی ہیں اور اپنے معاشرے کی مشکلات کے باوجود کس قدر بہادری اور ہمت سے باہر کی دنیا میں مسلسل محنت اور کوشش کرتی ہیں۔فاطمہ نطاشہ خلیل افغانستا ن انڈیپیڈنٹ ہیومن رائٹس کمیشن کی آفیسر تھی جو اپنے ڈرائیور کے ساتھ جون2020 میں کابل میں اپنے دفتر جاتے ہوئے گولیوں کا نشانہ بنی۔ جنرل شرمیلا فروغ نیشنل ڈائریکٹریٹ آف سیکورٹی میں جینڈر یونٹ کی ہیڈ تھی وہ اغواء کریمنل برانچ کی بھی چیف تھی اسکی خدمات طویل تھیں مارچ 2020 کابل میں اسکی کار کو نشانہ بنا یا گیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوئیں۔ مریم نورزاد بامیان کے دور دراز دیہاتوں میں خدمت انجام دینے والی مڈوائف تھی اس نے کابل میں بھی کام کیا ہوا تھا12مئی2020 کو میٹرنٹی ہوم پر حملے میں ماری گئی جہاں مریم نے کمال بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لیبر روم میں موجود اپنی مریضہ کو چھوڑنے سے انکار کر دیا وہاں نومولود بچے کو بھی قتل کردیاگیا تھا۔ فاطمہ رجالی23 سال کی کم عمر خاتون جو غزنی صوبے میں اینٹی نارکوٹکس فورس کی ممبر تھی ایک عام بس میں اپنے گھر کی طرف سفر کررہی تھی جب اسے اغوا کرکے مار دیا گیا اسکی میت پر تشدد کے نشانات تھے فرشتہ امیر محمد کی بیٹی تھی صرف35 سال کی تھی اور جیل خانہ جات میں گارڈ کے فرائض انجام دیتی تھی ٹیکسی میں اپنے گھر جارہی تھی اور گولیوں کا نشانہ بنی۔ملالائی میؤنڈ انکاس ریڈیو اینڈ ٹیلی ویژن کی رپورٹر تھی وہ ڈرائیور کے ساتھ10 دسمبر2020 کو گاڑی میں جارہی تھی کہ اسکو قتل کردیاگیا اسکی ماں کو بھی جلال آباد میں قتل کیا جاچکا تھا فرشتہ کوہستانی صرف29سال کی تھی جمہوریت اور عورتوں کے حقوق کیلئے کام کرتی تھی وہ باقاعدگی سے عورتوں کو انکے حقوق بتانے کیلئے میٹنگز کیا کرتی تھی اور سوشل میڈیا کے ذریعے پیغامات بھی بھیجتیں تھی24دسمبر2020 کو نامعلوم قاتل کی نامعلوم گولیوں کا نشانہ بنی افغانستان سے تعلق رکھنے والی تمام سات خواتین اب اس دنیا میں نہیں ہیں یقینا جدوجہد قربانیاں مانگتی ہے گھر کی چار دیواری کے اندر ہو یا باہر پرہجوم جگہوں پر کام کرتے ہوئے ہو‘ دلیری‘ بہادری سے مشکلات کا مقابلہ کرنے والے لوگوں کی سزائیں جیلیں اور موت راستہ دیکھتی ہے لیکن آفرین ہے ان بہادر لوگوں پر جو انجام کی پرواہ کئے بغیر جدوجہد کو گلے لگاتے ہیں۔