کینیڈا کا خوبصورت دارالخلافہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شاید دنیاکے تمام دارالخلافے خاموش اور خوبصورت ہوتے ہیں اسلام آباد جب نیا دارالخلافہ بنا تھا تو مدتوں تک اسکی خاموش سڑکیں‘ سرسبز درخت‘خوبصورت بنگلے اور گھر مرکز نگاہ تھے میں نے کئی ممالک کے دارالخلافوں کے سفر کئے ہیں اور بے انتہا خوبصورتیاں دیکھی ہیں آج میں کینیڈا کے دارالخلافے آٹوہ میں ہوں اسکو ہمارے ملک پاکستان میں اٹا وہ کہا جاتا ہے جو غلط ہے صحیح تلفظ آٹوہ ہے آٹوہ خوبصورت اور دلفریب شہر ہے اگرچہ کینیڈا ٹورنٹو شہر کی نسبت زیادہ مشہور ہے اور دنیا کی کثیر تعداد جیسے بڑے ملک کا کیپٹل سٹی ہے اس شہر کو دارالخلافہ بنانے کا واحدمقصد فرانسیسی اور انگریزی جیسی زبانوں اور دونوں زبانوں کے بولنے والے اپنے شہریوں کو کنٹرول میں رکھنا ہے جس طرح استنبول یورپ اور ایشیا میں بیک وقت واقع ہے اسی طرح آٹوہ شہر آدھا انتاریو صوبے اور آدھا کیوبک میں واقع ہے فرانسیسی بولنے والے اس بات پر خوش ہوتے ہیں کہ آٹوہ ان کے صوبے میں آتا ہے اور انگریزی بولنے والے اپنی انگریزی پر ناز کرتے ہیں حیرت اس بات پر ہے کہ اس ملک میں دو سرکاری زبانیں ہیں اور گزشتہ کئی دہائیوں سے یہ ملک اپنی دوسرکاری زبانوں کو ایسے سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں جیسے ماں اپنے ہر بچے سے پیار کرتی ہے دو دہائیاں مجھے گزر چکی ہیں وزیراعظم دونوں زبانوں میں تقریر کرتا ہے سائن بورڈ دونوں زبانوں میں ہیں اور سکول کالج یونیورسٹی میں دونوں زبانیں بیک وقت بولی جاتی ہیں چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سی بڑی دوکان پر حاصل کی جانے والی رسید دونوں زبانوں میں گاہک کو ملتی ہے اور یہ یونیک بات اس ملک کو ایک مٹھی کی طرح جکڑے ہوئے ہیں۔آٹوہ میں سخت گرمی پڑ رہی ہے اور ہم پارلیمنٹ ہل کے سامنے سینکڑوں سیاحوں کے ساتھ کھڑے ہیں اس سے پہلے بھی میں اس عظیم الشان بلڈنگ کے سامنے آچکی ہوں وسیع و عریض میدان کے سامنے وزیراعظم اور تمام کابینہ ارکان اسمبلی اور انکے دفاتر پر مشتمل پارلیمنٹ ہل خوبصورت اوردیرپا تاثر چھوڑنے والی عمارت ہے لیکن آج 2021ء میں یہ وسیع و عریض عمارت لوہے کی دیواروں کے پیچھے کہیں دور چھپی ہوئی ہے بہت حیرت ہوئی کیونکہ یہاں تو وزیراعظم تک آپ کو کسی بس یا ریل میں سفر کرتے ہوئے مل جاتا ہے لوہے کی مضبوط گرلوں اور چھپی ہوئی عمارت کے باہر میدان میں آگ کے شعلے اُٹھ رہے ہیں جو ایک خود ساختہ الاؤ جلاکر اور اسکے اردگرد کھلونے‘ کپڑے‘ تحفے سینکڑوں کی تعداد میں اس طرح رکھے ہوئے تھے کہ ان کے سامنے کا پورا گراؤنڈ چھوٹے بچوں کے جوتوں‘ چپلوں اور پھٹی ہوئی جرابوں سے بھرا ہوا صاف نظر آرہا ہے کہ ریڈایڈینز کے بچوں کے قتل عام پراحتجاج چل رہا ہے اور یہ لوہے کی دیواریں حفاظتی تدابیر کے طورپر بنائی گئی تھیں کہ یہ قبائل حملہ آور نہ ہو جائیں حالانکہ یہ بے چارے تو100‘200سال پہلے اس وقت ان انگریزوں کا کچھ نہ بگاڑ سکے جب انہوں نے ان کی سرزمین پر قبضہ کرلیا تھا یہ سب دیکھ کردل انتہائی خفا ہوا اور ہر وہ سیاح جو وہاں کھڑا ہے سکا دل بھی رنجیدہ ہے کون ایسا بے درد ہوگا جو کسی کے بچوں کے یوں بے کسی  کی حالت میں مرنے پر خوش ہوتا ہوگا۔ زندگی روانہ ہے اس شہر میں امیگرنٹ کی تعداد اتنی زیادہ نہیں زیادہ تر انگریز رہتے ہیں جو اعلیٰ ترین سرکاری عہدوں پر دارالخلافے میں کام کرتے ہیں اسلام آباد کی طرح یہ شہر بھی گریڈوں کا شہر ہے بڑے افسر‘ چھوٹے افسر‘ اور ان کی آمدنی اور اسکے حساب سے رہن سہن میں بھی تفاوت موجود ہے آٹھ ستاروں والا ہوٹل فیئر ماؤنٹ دیکھا جہاں یقینا بین الاقوامی وفود اور امراء وغیرہ قیام کرتے ہونگے آٹوہ شہر پہاڑی پر واقع ہے سڑکیں بھی کہیں گہرائی کہیں اونچائی میں جاتی ہوئی نظر آتی ہیں شورشرابہ نہیں ہے اور ہر کوئی سلیقے سے بات کر رہا ہے سلیقے سے چل رہا ہے زیادہ تر سیاح ہیں جو گرمی کے موسموں میں اندرون اور بیرون ملک سے کینیڈا کا رخ کرتے ہیں تو دارالخلافہ ضرور دیکھنے آتے ہیں ترقی یافتہ اقوام کی سڑکیں باغات سکول عمارات دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں صفائی ستھرائی دیکھ کر تو بے یقینی کی حد تک حیرت ہوتی ہے لوگوں سے خوشبوؤں کے بھبکے آتے ہیں ہر کوئی مدد کرنے کو اور کام آنے کو تیار نظرآتا ہے جگہ جگہ ایسے بوتھ موجود ہیں جن پر ایسی بسوں کے ٹکٹ بک رہے ہیں جو سیاحوں کو بھر کر پورے شہر کی سیر کراتی ہیں اپنی اپنی گاڑیاں سیاحوں نے ایک طرف پارک کر رکھی ہیں اور بسوں سے یا پیدل گھوم پھر رہے ہیں بچے اپنی ماؤں کے ساتھ‘ انتہائی خوش اپنے تجربات میں اضافہ کرنے کیلئے آٹوہ میں پھر رہے ہیں واپس سکول کھلنے پر وہ فخر سے بتا سکیں گے کہ انہوں نے پارلیمنٹ ہل دیکھی ہے جسٹن ٹروڈو کا گھر دیکھا ہے اور سرسبز باغات میں بیٹھ کر جوس پیا ہے۔