خیبرپختونخوا کے ہزارہ ڈویژن میں پٹواریوں (محکمہئ مال کے ملازمین) کی ہڑتال کی وجہ سے جہاں جائیداد کی خریدوفروخت کے قانونی اندارج (اراضی کے انتقالات) معطل ہیں‘ وہاں عوام کی ایک تعداد ایسی بھی ہے جنہیں تعلیمی اداروں میں داخلوں یا ملازمت کیلئے ڈومیسائل درکار ہوتے ہیں لیکن متعلقہ پٹوار خانوں سے واسطہ پڑنے پر معلوم ہوتا ہے کہ یہ اہم دستاویز (ڈومیسائل) حاصل نہیں ہو سکتا کیونکہ پٹوارخانے نے ہڑتال کر رکھی ہے!ڈومیسائل کے اجرأ کا اہم تصدیقی مرحلہ پٹوارخانے کو مقرر کرنے والوں کو نظرثانی کرنی چاہئے اور شاید عوام کی اِسی مشکل (شکایت) کو سمجھتے ہوئے ضلع مانسہرہ کے بلدیاتی فیصلہ سازوں نے یونین کونسل کے سیکرٹریوں کواختیار دیا ہے کہ وہ …… ”وقتی طور پر (تاحکم ثانی) ڈومیسائل کی تصدیق کر سکتے ہیں۔“ مطلب یہ ہے کہ پٹواریوں کی ہڑتال کے دوران یونین کونسل کے دفاتر سے تصدیق ہو سکے گی لیکن جیسے ہی یہ ہڑتال ختم ہوئی ڈومیسائل کی تصدیق کا اختیار واپس پٹوار خانے کو چلا جائے گا۔ آخر ہمارے فیصلہ ساز یونین ’پائیدار حل (آؤٹ آف باکس سلوشن)‘ کے بارے میں کیوں نہیں سوچتے اور یونین کونسل دفاتر کے کلیدی کردار کو تسلیم کیوں نہیں کیا جاتا۔ عجب ہے کہ سرکاری و غیرسرکاری ادارے دستاویزات کی تصدیق کیلئے انجان نوٹری پبلک پر تو انحصار کرتے ہیں لیکن متعلقہ یونین کونسل کے پاس معلومات و کوائف کو قابل بھروسہ نہیں سمجھا جاتا جبکہ ضرورت ’آن لائن‘ تصدیق و دستاویزات کے اجرأ اور مقامی فیصلہ سازی پر مبنی طرزحکمرانی میں یونین کونسل کے کردار (role) کو بڑھانے کی ہے۔فی الوقت یونین کونسل کے دفاتر کو پیدائش و اموات کے اندراج اور اِس کی اسناد جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے جو ’نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)‘ سے جڑا ’آن لائن‘ نظام ہے اور اِس مرحلے کے مکمل ہونے کے بعد ’نادار‘ کے دیگر کوائف جیسا کہ ’فارم ب‘ جاری کیا جاتا ہے‘ جس میں اہل خانہ کے تمام افراد کے کوائف درج ہوتے ہیں حالانکہ اگر پیدائش و اموات کا اندراج اور اِس سے متعلق اسناد یونین کونسل کا دفتر جاری کرتا ہے تو اصولاً ”فارم ب“ اور کورونا ویکسین سے متعلق سند جاری کرنے کا اختیار بھی یونین کونسل دفاتر ہی کو ہونا چاہئے اور اِس بات کو صارف کی صوابدید پر چھوڑ دینا چاہئے کہ وہ متعلقہ یونین کونسل یا کسی بھی نادرا دفتر سے رجوع کر سکتا ہے۔ غور کیا جائے تو یونین کونسل کو تصدیقی مراحل کے ئے بااختیار بنانے کی صورت میں بنا تصدیق بھی شناختی کوائف کی تصدیق ہو جاتی ہے کہ کوئی درخواست گزار اپنی متعلقہ یونین کونسل سے رجوع کرتا ہے جہاں اُس کے رہائشی کوائف سے متعلق پہلے ہی معلومات موجود ہوتی ہیں اور جس طرح کسی نادرا دفتر سے رجوع کرنے پر اجنبیت کا احساس ہوتا ہے‘ ویسا یونین کونسل دفتر سے تصدیقی مراحل میں نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ بلدیاتی نظام کی مضبوطی پر زور دینے والے اِس پہلو کا بھی حوالہ دیتے ہیں کہ یونین کونسل اور محلہ داری نظام کو بااختیار بنا کر امن و امان کی صورتحال کو بھی مثالی بنایا جا سکتا ہے۔مقامی حکومت (لوکل گورنمنٹ) اور دیہی ترقی (رورل ڈویلپمنٹ) کی جانب سے مانسہرہ کے سیکرٹریوں کو ڈومیسائل تصدیق کیلئے بااختیار بنانے کا فیصلہ مقامی طور پر چند یونین کونسلوں (کسی ایک ضلع) کی حد تک کیا جانے والا فیصلہ ہے جبکہ مفاد عامہ کا تقاضا یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کی سطح پر عوام کو درپیش مشکلات کا احساس کیا جائے اور اِس عوامی مشکل کو کم کرنے کیلئے یونین کونسلوں کو زیادہ سے زیادہ بااختیار اور سہولت کاری کا مؤجب بنایا جائے۔ڈومیسائل کی تصدیق کا اختیار بیک وقت یونین کونسل دفاتر اور ’نادرا‘ کو ہونا چاہئے جن کے پاس اپنی اپنی حدود سے متعلق کوائف اور معلومات ہوتی ہیں۔