حسب روایت امریکہ کی جانب سے پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام پر مزید پابندیاں عائدکردی گئی ہیں‘ یہ پابندیاں ان میزائلوں کی تیاری کے حوالے سے4اداروں پر لگائی گئی ہیں‘امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر کا یہ بھی کہنا ہے کہ جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان طویل فاصلے تک مار کرنے والے ایسے میزائل بنا رہا ہے کہ جو اسے جنوبی ایشیا سے باہر کے اہداف بشمول امریکہ کو بھی نشانہ بنانے کے قابل بنا سکتے ہیں‘ وہ اس سارے منظرنامے میں پاکستان کے اقدامات کو ابھرتا ہوا خطرہ قرار دیتے ہیں‘ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان کا بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کی حمایت سے انکار دیرینہ پالیسی ہے‘ اس حوالے سے کسی دوسری رائے کی گنجائش نہیں کہ پاکستان سے متعلق امریکی رویہ معتصبانہ ہے اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے میزائل پروگرام کے حوالے سے امریکی پابندیوں کو مسترد کیا ہے برسرزمین حقائق تو متقاضی اس بات کے بھی ہیں کہ پوری دنیا امریکی رویے کی مذمت میں پاکستان کی ہمنوا بن کر بھرپور آواز اٹھائے یہ بات ریکارڈ کا حصہ ہے کہ پاکستان نے جب سے جوہری پروگرام کی کوششیں کی ہیں امریکہ کی جانب سے ردعمل اور پابندیاں سامنے آئی ہیں جبکہ پاکستان کے ہمسائے میں بھارت پر اس طرز کی کبھی کوئی پابندی نہیں عائد ہوئی جو امریکہ کا امتیازی اور معتصبانہ رویے کا واضح ثبوت ہے اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی پوری صورتحال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ پاکستان امریکہ کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں‘ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان سے انخلاء کے بعد امریکہ کے پاکستان کیساتھ تعلقات دوراہے پر کھڑے ہیں ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کا پاکستان پر زیرو اثر ہوگا‘ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ پاکستان کے ساتھ امتیازی سلوک کی حمایت کسی صورت نہیں ہونی چاہئے‘امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی میں ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے اندرانسانی حقوق کیلئے بنائے گئے قاعدے قانون کی دھجیاں بکھیری جارہی ہیں‘ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے ایسے میں عالمی برادری خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے وزیراعظم شہبازشریف گزشتہ روز اسی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے یہ بھی کہتے ہیں کہ اب دنیا غزہ کے مظلوموں کی آواز سنے ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیلی مظالم شام اور لبنان تک پہنچ چکے ہیں اور یہ کہ تاریخ اس طرح کی سفاکیت پر خاموش رہنے والوں کو معاف نہیں کرے گی‘وقت کا تقاضہ ہے کہ اسرائیلی اور بھارتی مظالم اور پاکستان کے ساتھ امتیازی معتصبانہ امریکی رویے پر دنیا اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرکے بھرپور آواز اٹھائے‘ موثر آواز اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم کو بھی اٹھانی چاہئے۔