وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے اساتذہ کی بھرتی کیلئے ہونے والے ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا نوٹس لیا ہے اس حوالے سے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا کو جاری مراسلے میں واقعے کی جامع انکوائری کرکے نیٹ ورک کا سراغ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے قابل اطمینان ہے کہ اس ضمن میں رپورٹ کیلئے ٹائم فریم بھی دیا گیا ہے جوکہ15 روز کا ہے‘ وزیراعلیٰ کی جانب سے جاری مراسلے کے مندرجات میں یہ بات بھی شامل ہے کہ ایٹا ٹیسٹ میں بے ضابطگیوں کا واقعہ امتحانی نظام کی شفافیت اور نگرانی کے طریقہ کار پر سنگین سوالات اٹھاتا ہے جو میرٹ اور شفافیت کی خلاف ورزی ہے‘ اس حقیقت سے صرف نظر ممکن نہیں کہ کسی بھی ریاست یا اسکی کسی بھی اکائی میں حکومت کی کارکردگی میرٹ اور شفافیت کی کسوٹی پر ہی پرکھی جاتی ہے قومی فنڈز کاضیاع ان میں بدعنوانی گڈ گورننس پر سوالیہ نشان ثبت کرتی ہے‘ میرٹ کی خلاف ورزی تعلیم اورسرکاری اداروں کے لئے افرادی قوت کے انتخاب میں ہوتو سراسر ظلم کے مترادف ہے تعلیمی ادارے میں داخلے اور پورے تعلیمی عمل میں صرف میرٹ ہی ملک کیلئے باصلاحیت افرادی قوت فراہم کرسکتا ہے‘اب تعلیمی اداروں کیلئے اساتذہ کے انتخاب میں کسی جگہ میرٹ متاثر ہوتاہے تو اس کے اثرات صرف حق دار امیدواروں کے ملازمت سے محروم رہ جانے تک محدود نہیں رہتے مجموعی معیار تعلیم اور آنے والے وقت کیلئے ملک کی افرادی قوت پر بھی مرتب ہوتے ہیں‘یہ بہتر طرز حکمرانی جس کیلئے گڈ گورننس کی اصطلاح عام ہے صرف فائلوں تک ہی محدود رہ جاتی ہے میرٹ اور معیار میں بہتری اور شفافیت کیلئے ہی ایجوکیشن ٹیسٹنگ اتھارٹی بنی تھی‘ دریں اثناء صوبے میں ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈز کے امتحانات میں بھی نقل کے پورے پورے ذخیرے برآمد ہونے کی خبریں ذرائع ابلاغ نے دی ہیں‘نقل کا مسئلہ اس قدر تشویشناک ہو چکا ہے کہ انتظامیہ امتحانی مراکز کی نگرانی کر رہی ہے صوبے میں معیار تعلیم پر پہلے ہی سوالیہ نشان ثبت ہے‘مالی گنجائش نہ ہونے کے باوجود بچوں کی بڑی تعداد نجی تعلیمی اداروں میں داخلوں پر مجبور ہے‘بورڈز کے امتحانی نتائج کے بعد دوچار روز تک سرکاری تعلیمی اداروں کی کارکردگی پر باتیں معمول کاحصہ بن چکی ہیں‘ایسے میں جب محنت اور لیاقت کے حامل امیدواروں کوسرکاری ملازمت بھی میرٹ پر نہ ملے تو یہ سراسر زیادتی کے مترادف ہے‘ وزیر اعلیٰ کا نوٹس قابل اطمینان ہے ضرورت تعلیمی معیار‘ میرٹ اور شفافیت کے حوالے سے انتظامات کو ری وزٹ کرنے کی ہے۔