پاکستان اقلیتوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے اعتبار سے سب سے زیادہ سازگار جبکہ بھارت بدترین ملک ثابت ہو گیا۔
بھارت نے حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ کے عرس کے لیے صرف 100 پاکستانی عازمین کو ویزے جاری کیے جو کہ 500 کے مقررہ کوٹے سے کم ہیں، شرکاء کے کوٹے کے باوجود اس انکار نے بھارت کے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ سلوک اور ان کے حقوق کے تحفظ پر سوالات اٹھا دیئے ہیں۔
اس کے برعکس پاکستان نے ہمیشہ مذہبی اقلیتوں کے ساتھ تعاون کے عزم کا مظاہرہ کیا ہے جو بھارت سے آنیوالے سکھ یاتریوں کو کرتارپور صاحب گردوارہ ان کے دیگر مذہبی مقامات پر جانے کی سہولت دینے میں ظاہر ہوتا ہے، پاکستان سکھ اور ہندو یاتریوں کا یکساں گرمجوشی سے خیر مقدم کرتا ہے۔
یہ کھلا پن پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرنے اور ان کی مذہبی مقامات تک رسائی کی پالیسی کا عکاس ہے، اس کے برعکس بھارت کی طرف سے پاکستانی عازمین کو ویزے دینے سے مسلسل انکار اس کے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور بین المذہبی تعلقات کی سہولت دینے کے عزم پر سوالات اٹھاتا ہے۔
انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے مذہبی اقلیتوں کے ساتھ ہندوستان کے سلوک پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مقدس مقامات تک رسائی کی فراہمی کو عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔