کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے موسمیاتی خدشات کے پیش نظر ’اوزون‘ کو کم کرنے والے انسولیشن اور فومنگ کے مواد پر فوری طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مجموعی طور پر 10 ارب روپے کی ضمنی گرانٹس کی بھی منظوری دے دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں 15 اگست 2024 کو اپنے فیصلے کو دہرایا گیا، جس میں گودام اور لاجسٹک سیکٹر کو صنعت کا درجہ دینے کی منظوری دی گئی تھی۔
اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے لیے وزیراعظم کی سبسڈی اسکیم کو جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
وزیر خزانہ نے گودام اور لاجسٹکس سیکٹر سے متعلق سمری سامنے آنے پر برہمی کا اظہار کیا، تقریباً 5 ماہ گزرنے کے باوجود ای سی سی کے سابقہ فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے پر تشویش کا بھی اظہار کیا، ای سی سی نے 15 اگست 2024 کو کیے گئے اپنے سابقہ فیصلے کا اعادہ کیا، جس کے تحت گوداموں کو صنعت قرار دینے کی سمری کی منظوری دی گئی تھی۔
ای سی سی کے سربراہ کی حیثیت سے وزیر خزانہ نے شرکا کو اہم معاشی، توانائی اور صنعتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بروقت پالیسی اقدامات کی اہمیت پر لیکچر دیا، جس میں عمل درآمد میں شفافیت اور کارکردگی پر توجہ مرکوز کی گئی۔
وزارت تجارت نے ای سی سی سے ایچ سی ایف سی 141 بی اور ایچ سی ایف سی 142 بی کے ساتھ مل کر پولیول کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی درخواست کی تھی، کیوں کہ اس کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، یہ مواد ریفریجریشن، انسولیشن اور فومنگ کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر استعمال میں ہے اور بہت سے ممالک نے 2 سے 3 دہائی قبل ان کے استعمال پر پابندی عائد کردی تھی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ بہت سے ممالک میں متبادل مواد دستیاب ہے، متعدد ملکی صنعتیں بھی ایسے مواد کو ترک کر چکی ہیں لہٰذا مارکیٹ کو ایڈجسٹمنٹ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
لہٰذا ای سی سی نے اس ماہ کے آخر سے پابندی کی منظوری دے دی، لیکن ہدایت کی کہ تمام قانونی اور طریقہ کار کے تقاضے دو ہفتوں کے اندر مکمل کیے جائیں۔ کمیٹی نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی کہ وہ وزارت صنعت و پیداوار سے مشاورت کرے، تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ متعلقہ صنعت کو مناسب طریقے سے آگاہ کرنے کے لیے کافی وقت دستیاب ہو۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اب ممنوع کیمیکلز کے لیے کوئی نیا لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) نہیں کھولا جائے گا۔
اجلاس میں نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن (این سی ایس ڈبلیو) کے لیے 52 لاکھ 76 ہزار روپے کی گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی، جس میں وزارت انسانی حقوق (ایم او ایچ آر) سے فنڈز کی دوبارہ تقسیم شامل ہے، یہ فنڈز مبینہ طور پر خواتین کو بااختیار بنانے اور صنفی مساوات کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے رقم
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت اطلاعات کی جانب سے 2024-25 کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت 15 منصوبوں پر عمل درآمد میں سہولت کے لیے 2 ارب 46 کروڑ 20 لاکھ روپے کی گرانٹ کی درخواست کی منظوری دی۔
وزارت نے گزشتہ سال اسلام آباد میں ہونے والے ’کورین کلچر ویک‘ اور شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کونسل (سی ایچ جی) کے 23 ویں اجلاس کے لیے واجبات کی ادائیگی کی تجویز پیش کی۔
آپریشنل مد کے تحت ناکافی بجٹ مختص کرنے کی وجہ سے کلچر ویک کے لیے ڈھائی کروڑ روپے اور شنگھائی تعاون تنظیم کے سی ایچ جی اجلاس کے لیے 9 کروڑ 50 لاکھ روپے سے زائد کے واجبات ادا نہیں کیے گئے، ای سی سی نے 12 کروڑ 80 لاکھ روپے سے زائد کی گرانٹ کی منظوری دے دی۔
کمیٹی نے وزارت داخلہ کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوران سیکیورٹی انتظامات اور امن و امان برقرار رکھنے، پرتشدد مظاہروں کے دوران تباہ ہونے والے سیف سٹی کیمروں کی مرمت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 65 کروڑ روپے سے زائد کی گرانٹ کی درخواست بھی منظوری کرلی۔
اجلاس میں وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کو ٹرم ٹریک سسٹم کے تحت فیکلٹی ممبران کی تنخواہوں میں اضافے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی، جس پر 2021 کے بعد سے نظر ثانی نہیں کی گئی تھی۔
کمیٹی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق سیف سٹی پروجیکٹ اسلام آباد کے لیے کنٹریکٹ کی بقیہ 5 فیصد لاگت کی ادائیگی کے لیے وزارت داخلہ کی جانب سے ضمنی گرانٹ کے ذریعے ہواوے ٹیکنالوجیز کمپنی آف چائنا کو 61 لاکھ 70 ہزار ڈالر (تقریباً 1 ارب 72 کروڑ روپے) کی ادائیگی کی منظوری دی۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت صنعت کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کے ذریعے 2024-25 میں وزیراعظم ریلیف پیکیج جاری رکھنے کی درخواست مسترد کردی۔
ای سی سی نے 30 جون سے 18 اگست 2024 کے درمیان یو ایس سی کی جانب سے کیے گئے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ایک ارب 67 کروڑ روپے سےز ائد کی ادائیگی کی منظوری اس شرط پر دی کہ سبسڈی اس سال کے لیے بجٹ ہے اور اس مدت کے بعد مزید اخراجات نہیں کیے جائیں گے۔