پیرس اولمپکس 2024 خوبصورت لمحات کو یادگار بناتے ہوئے ختم ہو گئے،جس کے بعد فرانس کے دارالحکومت ہی میں 17 ویں پیرالمپکس اپنی تمام خوبصورتی کے ساتھ زور و شور کے ساتھ جاری ہیں،28 اگست کو رنگارنگ افتتائی تقریب کے بعد کھیلوں کا آغاز ہوا جو8 ستمبر تک جاری رہیں گے، پیرس گیمز میں پاکستانی ندیم ارشد کی جانب سے شاندار ریکارڈ گولڈ میڈل حاصل کرنے کے بعد پیرالمپکس سے بھی پاکستان کیلئے خوشخبری سامنے آگئی۔
گیمز میں شرکت کرنے والے واحد پاکستانی معذور ایتھلیٹ حیدر علی نے ڈسکس تھرو میں برانز میڈل حاصل کرلیا، معذور کھلاڑیوں کے لیے ایف 37 ڈسکس تھرو ایونٹ میں انھوں نے تیسری پوزیشن حاصل کی، حیدر علی نے52.28میٹرز تھرو کی،ازبکستان کے ٹولی ٹولی بیلڈا شیوف نے گولڈ میڈل اپنے نام کیا، ٹولی نے 56.03 میٹرز تھرو کی،کینیڈا کے جیسے زیزیو نیچاندی کا تمغہ جیتا،ان کی تھرو 52.81 میٹرز رہی۔
واضح رہے کہ دماغی فالج کا شکار 40 سالہ حیدر علی ایونٹ میں اعزاز کا دفاع کررہے تھے، انھوں نے ٹوکیو پیرالمپکس 2020 میں 55.26 میٹرزتھرو کرکے پاکستان کے لیے پہلا گولڈ میڈل جیتا تھا تاہم وہ اپنی کارکردگی کا تسلسل برقرار نہ رکھ سکے اور تیسری پوزیشن حاصل کی، البتہ یہ امر قابل تحسین ہے کہ حیدر علی نے پاکستان کی جانب سے مسلسل 5 ویں پیرالمپکس میں شرکت کا منفرد ریکارڈ اپنے نام کرلیا۔
یہ حسن اتفاق ہے کہ پیرس اولمپکس کے بعد پیرالمپکس میں بھی پاکستان کو ایتھلیٹکس ایونٹس میں میڈلز حاصل ہوئے، پیرس اولمپکس میں ارشد ندیم نے نئے ریکارڈ کے ساتھ جیولین تھرو میں گولڈ میڈل حاصل کر کے قومی ہیرو کی حیثیت اختیار کر لی،عظیم تر فتح کے بعد کروڑوں روپے انعام پانے والے ارشد ندیم اپنے ہم وطن معذور ایتھلیٹ کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیڈیم میں کوچ سلیمان بٹ کے ہمراہ موجود تھے، یقینی طور پر یہ مسرت کن لمحہ رہا، اولمپکس میں پاکستان کی تاریخ میں پہلا انفرادی گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد نے قابل فخر کارنامے کے بعد پوری قوم کی توجہ حاصل کرلی، اب حیدر علی نے پیرالمپکس میں میڈل جیت کر قوم کو خوشی سے سرشار کیا ہے۔
ٹوکیو پیرا اولمپکس 2020میں گولڈ میڈل جیتنے والے حیدر علی اعزاز کا دفاع کرنے میں تو ناکام رہے لیکن ان کا رواں گیمز میں میڈل جیتنا بھی نیک شگون ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ارشد ندیم کی طرح ملک بھر میں حیدر علی کو بھی بھرپور پذیرائی ملے اور ان کو انعامات سے نواز کر بہترین انداز میں حوصلہ افزائی کی جائے،ارباب اختیار کو چاہیے کہ امریکا میں ہونے والے اگلے لاس اینجلس اولمپکس 2028 اور اس کے بعد پیرالمپکس کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کر کے تیاریوں کا آغاز کر دیں۔
یہ امر افسوس کن رہا کہ پیرس پیرالمپکس میں صرف پاکستان کے ایک ایتھلیٹ نے ہی شرکت کی، 25 کروڑ کی آبادی والے ملک سے صرف ایک کھلاڑی کا گیمز میں حصہ لینا حیران کن ہے، پیرالمپکس 2025 میں اب تک بھارت 25 میڈلز اپنے نام کر چکا ہے، ان میں 5 گولڈ،9 سلور اور 11 برانزمیڈلز شامل ہیں،ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ اگلے پیرالمپکس کے لیے مضبوط قومی دستہ تشکیل دیں جس میں معذور مرد کھلاڑیوں کے ساتھ جسمانی نقائض کی شکار اہلیت رکھنے والی خواتین کو بھی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے۔
اس ضمن میں قومی ادارے اپنا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، ایک بڑا ادارہ اگر ایک کھلاڑی کو بھی اسپانسر کرے تو اگلے مقابلوں کے لیے 100 رکنی قومی دستہ باآسانی تشکیل دیا جا سکتا ہے، اس طرح قوی امکان ہوگا کہ پاکستان آئندہ گیمز میں کم از کم 20 میڈلز اپنے نام کرنے میں کامیاب ہو جائے،28 اگست سے شروع ہونے والے17 ویں پیرالمپکس کی رنگارنگ افتتاحی تقریب پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنی رہی۔
جسمانی معذوری کے شکار کھلاڑیوں کیلئے8 ستمبر تک جاری رہنے والے گیمز کا باقاعدہ آغاز اگلے روز ہوا، افتتاحی تقریب شہری پارک میں تبدیل کیے جانے والے پلیس ڈی لا کنکورڈ میں ہوئی، اس میں فرانسیسی صدر ایمونئیل میکرون اور پیرالمپکس ایسوسی ایشن کے صدر اینڈریو پارسنزنے خصوصی شرکت کی۔
اس موقع پر مختلف رسمی،ثقافتی اور موسیقی کے پروگرامز پیش کیے گئے، معروف فرانسیسی گلوکارہ کرسٹین اور کوئنز سمیت دیگرفنکاروں نے فن کا مظاہرہ کیا جبکہ رقاصوں نے شرکا کے دل موہ لیے، اولمپک مشعل تھامنے والے لیجنڈ چینی مارشل آرٹسٹ اداکار جیکی چن کا حاضرین نے پْرتپاک استقبال کیا، قبل ازیں خوبصورت کاروں میں سوار پیرا ایتھلیٹس کی آمد پر پْرتپاک استقبال کیا گیا، پیرس کی خوبصورت شاہراہ شانزے لیزے سے مارچ پاسٹ کرتے ہوئے تاریخی کنکورڈ اسکوائر سے گزرنے والے کھلاڑیوں کا بھرپور خیرمقدم ہوا۔
پیرالمپکس میں 22 کھیلوں کے 549 ایونٹس میں دنیابھر سے آئے ریکارڈ ساڑھے چار ہزار 4 سو معذور کھلاڑی شرکت کر رہے ہیں، ان میں ریکارڈ 19 سو 83 خواتین بھی شامل ہیں، 45 ہزارکے لگ بھگ رضاکار خدمات انجام دیرہے ہیں ،گیمز میں 8 رکنی پناہ گزین پیرالمپکس ٹیم بھی حصہ لے رہی ہے ، 96 نیوٹرل کھلاڑیوں میں سے 88 کا تعلق روس سے ہے۔
واضح رہے کہ روس اور اس کے حلیف بیلا روس کے کھلاڑیوں پر گیمز میں شرکت پر پابندی عائد ہے،جاری گیمز میں دنیا بھر سے آئے ایتھلیٹس بھرپور صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہے ہیں،تادم تحریر چین پوائنٹس ٹیبل پر واضح سبقت کے ساتھ سر فہرست ہے ، برطانیہ دوسری اور امریکا تیسری پوزیشن پر موجود ہے، ہالینڈ، میزبان فرانس، یوکرائن، برازیل اور آسٹریلیا بھی میڈلز کی دوڑ میں سبقت لے جانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، مختلف مقابلوں میں شائقین سے بھرے اسٹیڈیمز عوام کے جذبات کی بہترین مثال ہیں،پیرالمپکس کوئی بھی ملک جیتے لیکن گیمز میں شریک ہر کھلاڑی اپنی اہلیت اور جوش و جذبے کے ساتھ یہ ثابت کرنے میں مصروف ہے کہ معذور افراد معاشرے کا مضبوط حصہ ہیں۔