ڈونلڈ ٹرمپ‘ ناکامی سے کامیابی تک 

آٹھ برس پہلے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب جیتا تو لوگوں نے اسے ایک اتفاقی فتح قرار دیاتھا۔ اس الیکشن کے بارے میں عام تاثر یہ تھا کہ عوام کلنٹن فیملی کو پسند نہیں کرتے تھے اس لیے ڈونلڈ ٹرمپ آسانی سے جیت گیا۔ لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔ ڈونلڈ ٹڑمپ کی شخصیت پر ان گنت تہمتیں ہونے کے باوجود اس مرتبہ اسکی جیت واضح بھی ہے اور حیران کن بھی۔ اس پر سب سے بڑا الزام جو دیر تک اس کا تعاقب کرتا رہے گا یہ ہے کہ چھ جنوری 2021 کو اسکے پرستاروں نے کیپیٹل ہل پر حملہ کر کے پانچ افراد کو ہلاک کیا‘ سرکاری دفاتر کو نقصان پہنچایااور الیکشن کے نتائج کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔ ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک وقت ایسا بھی آیا جب اگست 2022 میں ایف بی آئی(فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن) وارنٹ لیکر فلوریڈا میں اسکے گھر پہنچی اور پھر پوری دنیا نے سوشل میڈیا پر اس کے گھر کی تلاشی کے مناظر دیکھے۔ اس دوران اسے کئی خواتین کی طرف سے عدالتوں میں جنسی ہراسانی کے مقدمات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ گذشتہ سال مئی میں نیو یارک کی ایک صحافی ا ور میڈیا شخصیت  Jean Carroll نے ٹرمپ کے خلاف مین ہیٹن کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا جس میں سابقہ صدر پر کئی برس پہلے ایک ڈیپارٹمنٹ سٹور کے ڈریسنگ روم میں جنسی زیادتی کا الزام لگایاگیا۔ یہ الزام تو ثابت نہ ہو سکا مگر 9ممبرز پر مشتمل جیوری نے رواں سال جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ کوایک دوسرے مقدمے میں خاتون صحافی کو 83.3 ملین ڈالر زدینے کا حکم دیا۔ اس مقدمے میں سابقہ صدر پر جین کیرل کے خلاف با قاعدہ مہم چلا کر اس کی شہرت کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 نومبر 2022 کو دوسری مرتبہ صدارتی مقابلے میں شامل ہونیکا اعلان کیاتھا۔یہ وہ دن تھے جب اس کے خلاف مین ہیٹن کی عدالت میں ایک مشہور و معروف کیس چل رہا تھا۔ اسے Hush Money Case کا نام دیا گیا۔ اس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک پورن سٹار Stormy Daniels  کو اکتوبر 2016 میں ایک لاکھ تیس ہزار ڈالرز دیکر ایک معاہدہ کیا تھا اس میں اسے بیس برس پرانے جنسی تعلقات کو خفیہ رکھنے پر آمادہ کیا گیا تھا۔ وال سٹریٹ جنرل نے چار نومبر 2016 کی اشاعت میں اس معاہدے کی تفصیلات شائع کی تھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اسی سال 8نومبر کو صدر منتخب ہوئے تھے اس کے چند ماہ بعد نیو یارک کے ڈسٹرکٹ اٹارنی نے سابقہ صدر کے خلاف ایک مقدمہ دائر کیا جس میں Stormy Daniels کو دی گئی رقم کو کاروباری ریکارڈ میں ایک مبہم اور غیر واضح خرچ کے طور پر ظاہرکرنے کا الزام لگایا گیاتھا۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی Alvin Bragg  نے جنوری 2023ء میں اس ہیرا پھیری کو فراڈ اور دھوکہ دہی قرار دیتے ہوے ملزم کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔اسی سال مارچ میں گرینڈ جیوری نے ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کر دی۔ اسکے بعد اکتیس مئی 2024ء کو جیوری نے ٹرمپ کو اٹارنی جنرل کے عائد کردہ 34الزامات کا مجرم قرار دے دیا۔اسدن امریکی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی سابقہ صدر کو ایک فوجداری مقدمے میں سنگین جرم کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔ یہ وہ دن تھے جب سابقہ صدر کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے اس مقدمے کا بائیکاٹ کیا ہوا تھا اور سابقہ صدر کی بیٹی ایوانکا ٹرمپ اور انکے شوہرJared Kushnerجنہوں نے اپنے سسر کے اثرو رسوخ کی وجہ سے بیرونی ممالک سے کاروبار کر کے اربوں ڈالر کمائے تھے نے یہ اعلان کر رکھا تھا کہ وہ سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہتے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس مقدمے کے فیصلے کے بعد کہا تھا کہ یہ مقدمہ فریب اور چالبازی سے بنایا گیا تھا اور اسکا آخری فیصلہ امریکی عوام پانچ نومبر کے الیکشن میں کریں گے۔ ٹرمپ قسمت کا دھنی نہ ہوتا تو اتنی مشکلات کے ہوتے ہوے دوسری مرتبہ وائٹ ہاؤس کا مکین نہ بنتا۔ اس کے وکلا کی ٹیم نے Hush Money Caseمیں جج Juan Merchan سے درخواست کی کہ ان کے مؤکل کو پانچ نومبر کے الیکشن کے بعد سزا سنا ئی جائے تا کہ اسکی انتخابی مہم میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔ جج نے غیر متوقع طور پر یہ درخواست منظور کر کے پندرہ نومبر کو سزا سنانے کا اعلان کر دیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس روزسابقہ اور نو منتخب شدہ صدر جیل جاتے ہیں یا اس مقدمے کو ایک مرتبہ پھر مؤخر کر دیا جاتا ہے۔ پانچ نومبر کے الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے سات سوئنگ یا معلق ریاستوں میں سے ہر ایک میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ری پبلکن پارٹی گزشتہ بیس برس میں کبھی بھی ڈیمو کریٹس کے مقابلے میں پاپولر ووٹ یعنی ملک بھر میں ڈالے گئے کل ووٹوں کی زیادہ تعداد حاصل نہیں کر سکی۔ اس مرتبہ اس نے یہ اعزاز بھی حاصل کر لیا ہے۔ ڈونلد ٹرمپ نے الیکٹورل کالج کے 308 اور کاملا ہیرس نے226ووٹ حاصل کئے ہیں۔ اس الیکشن سے پہلے ہسپانوی‘ سیاہ فام اور مسلمان ووٹروں نے کبھی اتنی بڑی تعداد میں ری پبلکن پارٹی کو ووٹ نہیں دئیے تھے مگر اس مرتبہ یہ ریکارڈ بھی ٹوٹ گیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ بہت پہلے بنجا من نتن یاہو سے یہ کہہ چکے ہیں کہ انہیں غزہ میں اپنا کام مکمل کرنا چاہئے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مشی گن کے مسلمان ووٹروں نے ایک بڑی تعداد میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دے کر کیا حاصل کیا ہے۔ روس یوکرین جنگ کے بارے میں تو ٹرمپ نے کہہ رکھا ہے کہ اس کا خاتمہ وہ حلف اٹھانے کے فوراًّ بعد کر دیں گے۔ پاکستان سے تعلقات کی بات انہوں نے اس طویل انتخابی مہم کے دوران کبھی بھی نہیں کی۔ اس حوالے سے ان کی سوچ مختلف اداروں سے صلاح مشورے کے بعد ہی سامنے آئے گی۔نیٹو ممالک جانتے ہیں کہ ٹرمپ ان کے ساتھ گہرے تعلقات نہیں رکھنا چاہتے۔ آخری تجزیئے میں ڈونلد ٹرمپ کی اس حیران کن فتح کی اصل وجہ مہنگائی اور نوجوان ووٹروں کا صدر بائیڈن کی معاشی پالیسیوں سے بیزار ہونا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ڈیموکریٹک پارٹی اپنی غیردانش مندانہ پالیسیوں کی وجہ سے میدان میں اترنے سے پہلے ہی یہ الیکشن ہار چکی تھی۔