فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے الیکشن ٹریبونلز کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔
فافن رپورٹ کے مطابق پاکستان بھر کے الیکشن ٹریبونلز نے مزید 20 درخواستوں کا فیصلہ کیا، اب تک مجموعی طور پر 60 درخواستوں پر فیصلہ ہوگیا ہے، 337 انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں میں سے17 فیصد درخواستوں پرالیکشن ٹریبونلز نے فیصلہ کیا، 23 میں سے 7 ٹریبونلز نے ابھی تک کسی بھی درخواست پر فیصلہ نہیں کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ فافن نے 23 ٹریبونلز میں دائر 377 میں سے 350 درخواستوں کی نشاندہی کی اور ان کا سراغ لگایا، گزشتہ ایک ماہ کے دوران پٹیشنز نمٹانے کی رفتار میں معمولی بہتری آئی ہے، پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا میں ٹریبونلز بلوچستان کے مقابلے میں پیچھے ہیں۔
فافن رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان کے تین ٹریبونلز نے 51 میں سے 30 نتائج کے تنازع کو نمٹا دیا ہے، خیبرپختونخوا کے چھ ٹریبونلز نے 42 میں سے صرف 8 درخواستوں پر فیصلہ کیا، سندھ کے پانچ ٹریبونلز نے 83 میں سے محض 12 درخواستوں کو نمٹا دیا ۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے درمیان تشریحی اختلافات سے ٹریبونلز کے قیام میں تاخیر کا سامنا رہا، پنجاب کے ٹریبونلز نے 155 درخواستوں میں سے صرف 10 یعنی چھ فیصد کو ہی حل کیا ہے، پنجاب میں الیکشن ٹریبونلز کے نوٹیفکیشن کے باوجود ریٹائرڈ ججوں پر مشتمل 8 میں سے 4 ٹربیونلز نے ابھی تک سماعت شروع نہیں کی۔
فافن کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد کے ٹریبونلز میں 3 زیرالتواء درخواستوں پر ای سی پی نے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں دیا، صوبائی نشستوں پر فیصلہ ہونے والے 51 تنازعات میں سے 29 بلوچستان اسمبلی سے متعلق ہیں، سندھ اسمبلی کی 9، پنجاب کی 7 اور کے پی اسمبلی سے متعلق 6 درخواستوں پر فیصلہ ہوا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق 9 درخواستوں کا فیصلہ ہوا ہے، قومی اسمبلی کی پنجاب اور سندھ میں 3، 3، خیبرپختونخوا میں 2 اور بلوچستان میں ایک درخواست نمٹائی گئی، اب تک صوبائی حلقوں سے متعلق 239 درخواستوں میں سے 21 فیصد کا فیصلہ ہو چکا ہے جبکہ قومی اسمبلی کی حلقہ بندیوں سے متعلق 111 درخواستوں میں سے صرف 9 فیصد کا فیصلہ ہوا ہے۔