ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 31 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پاراچنار جانے والے خیبرپختونخوا حکومت کے وفد کے ہیلی کاپٹر پر بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے، حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعہ میں ہیلی کاپٹر اور حکومت وفد محفوظ رہا۔
دوسری جانب وزیر قانون خیبرپختونکوا آفتاب عالم کا کہنا ہے کہ حکومتی وفد کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کی اطلاع غیرمصدقہ ہے، ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، حکومتی وفد بلکل محفوظ ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک روزہ دورے پر پارا چنار جانا تھا، وزیرداخلہ نے فائرنگ سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرنا تھی، تاہم ان کا دورہ خراب موسم کے باعث ملتوی کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب کرم سانحہ سمیت پختونخوا میں دہشت گردی کےبڑھتے واقعات کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی نے 25 نومبر کو صوبے بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 31 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے، فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحہ سے نشانہ بنارہے ہیں۔
پاراچنار شہر سے 60 کلومیٹر فاصلے پر واقع علاقہ بگن اور لوئر علیزئی کے لوگ اُس وقت مورچہ زن ہوئے جب 21 نومبر کو مسافر قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اس حملے کے نتیجے میں 7 خواتین، 3 بچوں سمیت 43 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
واقعہ کے بعد حالات معمول سے باہر ہوگئے اور فریقین ایک دوسرے خلاف مورچہ زن ہیں۔ رات گئے فریقین نے ایک دوسرے پر لشکر کشی بھی کی ، جس کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
ضلع کرم کے تین مقامات اپر کرم کے گاؤں کنج علیزئی اور مقبل ، لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلی سمیت لوئر علیزئی اور بگن کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔
پولیس کے مطابق تازہ قبائلی جھڑپوں میں اب تک 31 افراد جان بحق جبکہ 100سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
بھاری اور خودکار اسلحہ کے استعمال کے باعث مختلف مقامات میں خوف و ہراس پایا جا رہا ہے، متعدد دیہاتوں سے نقل مکانی کا سلسلہ بھی تیزی سے جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک کئی خاندان ٹل پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب بالش خیل ، خار کلی اور علیزئی سے بھی نقل مکانی ہو رہی ہے۔
ضلع کرم کے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر حکومتی اہلکار بھی پاراچنار پہنچ چکے ہیں جس کے ساتھ قبائلی عمائدین سیز فائر اورعلاقے میں پائیدار امن و امان کیلئے جرگے کریں گے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جی او سی 9 ڈیو کوہاٹ میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی بھی پاراچنار پہنچ چکے ہیں، گورنر کاٹیج پاراچنار میں اہم جرگہ متوقع ہے۔
دریں اثنا پاراچنار شہر میں ماحول سوگوار ہے تمام کاروباری مراکز سوگ کے طور پر بند رہے، ضلع کرم میں تمام تعلیمی ادارے بھی مکمل طو رپر بند ہیں۔
پاراچنار کو دیگر اضلاع سے لنک کرنے والی واحد سڑک 12 اکتوبر سے بند ہونے سے اپر کرم کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، علاقے میں اشیاء خورونوش ، ادویات سمیت دیگر اشیائے ضروریہ کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے۔
علاوہ ازیں ڈی سی گوہر زمان وزیر نے کہا ہے کہ پارہ چنار کرم میں بد امنی پر 2 ہزار افراد نقل مکانی کرکے ہنگو پہنچے ہیں، جنہیں ٹل شہر میں اسکولوں اور پبلک مقامات میں ٹہرایا گیا ہے ۔
ڈی سی ہنگو نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ، متاثرین کرم کو بسترسمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کر رہے ہیں ۔
گوہر زمان وزیر نے مزید کہا کہ ٹل ٹی ایچ کیو اسپتال میں ایمر جنسی نافذ کرکے ادویات فراہم کر دی ہیں، ضلعی انتظامیہ نے نقل مکانی کرنے والوں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنایا ہے ۔
ترجمان بیرسٹرخیبرپختونخوا ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر حکومتی وفد ضلعی عمائدین کے ساتھ جرگہ کر رہا ہے ۔
ڈاکٹر سیف نے کہا کہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اہل تشیع رہنماؤں سے ملاقات میں مسائل کے حل کے لیے مثبت گفتگو ہوئی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اہل سنت رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی جائیں گی، ہماری اولین ترجیح دونوں فریقین کے درمیان سیز فائر کروا کر پائیدار امن قائم کرنا ہے، وزیراعلیٰ کی واضح ہدایات ہیں کہ تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔