باغ نیلاب

روزنامہ آج میں شائع ہونے والے بعض کتابوں سے اقتباس کیلئے قارئین کی جانب سے دوبارہ اشاعت کا کہا جاتا ہے‘ آج کا شائع ہونے والا اقتباس مشہور مصنف اور براڈکاسٹر رضا علی عابدی کے نشر پروگرام کا منتخب حصہ ہے جو کہ قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ”باغ نیلاب سے بہت کم لوگ واقف ہیں‘ یہ اٹک اور خوشحال گڑھ کے درمیان دریائے سندھ کے کنارے ذرا اونچا پر اب تو ایک چھوٹا سا گاؤں ہے مگر کہتے ہیں کہ کسی زمانے میں دریا سے لگی لگی یہ بہت بڑی آبادی تھی۔ لوگ یہاں سے دریا پار کیا کرتے تھے اور کہنے والے تو یہ بھی کہتے ہیں کہ شیر شاہ سوری کی عظیم شاہراہ یہیں سے شروع ہوکر مشرقی 
بنگال تک جاتی تھی‘ سفر پر نکلا تو یہ طے کرکے چلا کہ باغ نیلاب جاؤں گا اور وہ جگہ ضرور دیکھوں گا جہاں کہتے ہیں کہ شور مچاتا دریا اچانک چپ ہوجاتا ہے باغ نیلاب تک ایک پکی سڑک بھی جاتی ہے۔ چنانچہ میں نے ایک ٹیکسی لی اور اپنے ایک میزبان کیساتھ اٹک سے روانہ ہوا‘ پہاڑوں سے اتر کر میدانوں کی طرف بڑھتے ہوئے دریائے سندھ کے کنارے ذرا ہی دیر بعد باغ نیلاب کا گاؤں اور دریائے سندھ کا پانی نظر آنے لگا۔ اٹک میں تو دریا کی گزرگاہ اتنی تنگ ہے کہ دریا اٹکتا ہوا محسوس ہوتا ہے‘ باغ نیلاب سے ذرا اوپر ایک گھاٹی نظر آئی جو اٹک سے بھی زیادہ تنگ ہے‘ وہاں ایک بڑی سی کشتی پھیرے لگا کر پنجاب کے مسافروں کو خیبر پختونخوا اور یہاں کے مسافروں کو پنجاب میں اتار رہی تھی۔ کہتے ہیں کہ باغ نیلاب سے ذرا نیچے دریا دوبارہ اتنا تنگ ہوجاتا ہے کہ کسی مغل بادشاہ یا جرنیل کے گھوڑے نے ایک جست لگا کر دریائے سندھ پار کرلیا تھا۔