پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن مشال یوسفزئی کو پارٹی میں "جنرل رانی" کا لقب مل گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مشال یوسفزئی اور پی ٹی آئی کے وکلا کے درمیان سخت تلخ کلامی ہوئی۔ مشال یوسفزئی کے متنازعہ رویے کی وجہ سے پی ٹی آئی کے کارکن، یوتھ اور وکلاء بھی نالاں ہیں۔
انساف لائرز فرنٹ (آئی ایل ایف) کے ایک عہدیدار نے ایک وائس نوٹ میں کہا کہ مشال یوسفزئی کی غلط بیانی پارٹی کے معاملات کو پیچیدہ بنا رہی ہے۔ مشال نے ضمانت کیس کے فکس ہونے کے باوجود 150 سے زائد کارکنوں کو ورغلایا۔
وائس نوٹ کے مطابق، پی ٹی آئی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مشال یوسفزئی پارٹی میں تفریق پیدا کر رہی ہیں اور بانی رہنماؤں اور کارکنوں کی رہائی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہیں۔
آئی ایل ایف کے عہدیدار نے دھرنے کے دوران مشال یوسفزئی کو سنگینی کا ذمہ دار ٹھہرایا، اور کہا کہ اس نے ڈی چوک احتجاج میں غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔
پی ٹی آئی ذرائع نے مزید کہا کہ مشال یوسفزئی کی موجودگی بشریٰ بی بی اور علیمہ خان کے درمیان دوریاں پیدا کر رہی ہے، اور ان کی غلط بیانی کے باعث پارٹی کے معاملات میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔ وہ صرف فوٹو سیشنز اور ویڈیوز کے لیے سامنے آتی ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کارکنوں کے کھانے کے انتظام پر بھی ہنگامہ برپا کیا گیا، اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے فنڈز سے ایک لاکھ 30 ہزار روپے کا کھانا منگوایا گیا۔
پی ٹی آئی میں مشال یوسفزئی کو "جنرل رانی" کے لقب سے یاد کیا جانے لگا ہے، اور پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ حقیقی آزادی کی تحریک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔