پی ٹی وی کے سابق سربراہ آغا ناصر پروڈکشن کے مراحل اور آئیڈیاز سے متعلق تفصیل میں لکھتے ہےں کہ مجھے اب ٹھیک سے یاد نہےں کہ کمال احمد رضوی کے لکھے ہوئے کتنے کھیل میں نے پروڈیوس کئے مگر مجھے یہ معلوم ہے کہ لاہور کے مشہور ڈرامہ نگاروں کے جو سب سے زیادہ ڈرامے پیش کئے وہ اس کے ہی تھے ہم دونوں کو چونکا دینے والے کام کرنے میں بہت مزا آتا تھا‘ وہ مجھے کہا کرتے تھے یار تم مجھے اسلئے اچھے لگتے ہو کہ تم رسک بہت لیتے ہو اور میں جواب میں کہتا ہاں یہ تو ہے سب سے بڑا رسک تو میں یہی لیتا ہوں کہ تم سے سکرپٹ لکھواتا ہوں ایک بار میں اور وہ لاہور کے ریگل سینما مےں فلم دیکھ رہے تھے یہ جاسوسی قسم کی فلم تھی کہانی اور ہدایت تو جیسی بھی تھی مگر سب سے کمال کی بات اس فلم میں کیمرہ ورک تھا بہت اعلیٰ پائے کی عکاسی تھی اور ایسے خوبصورت شاٹ بنائے گئے تھے کہ منہ سے بے اختیار واہ نکل جاتی تھی ایڈیٹنگ اپنے انتہائی عروج پر تھی۔جب ہم فلم دیکھ کر نکلے تو میں نے کمال سے کہا کہ میں اپنے آئندہ کسی ڈرامے میں ایسے ہی شاٹ استعمال کرنا چاہتا ہوں اس نے کہا مجھے یقین ہے کہ تم ضرور ایسا کرسکتے ہو مگر پھر کسی اور کے ڈرامہ میں کیوں؟ میرا ڈرامہ کیوں نہےں؟ میرا جواب تھا ہاں یہ بھی ہوسکتا ہے تم جو بھی نیا ڈرامہ لکھو گے میں اس میں اس طرح کے شاٹ ترتیب دینے کی کوشش کروں مگر سکرپٹ ذرا جلد لکھ دو ورنہ میرے ذہن سے یہ نمونے نکل جائیں گے۔
کمال احمد رضوی بہت زودنویس ہےں اس بات کے تیسرے ہی دن انہوں نے پچاس منٹ دورانیے کے ایک ڈرامے کا مسودہ میری میز پر لاکر رکھ دیا جو سعادت حسن منٹو کی ایک کہانی سے ماخوذ تھا اس کا عنوان تھا ’لہو بیچتا ہوں‘ یہ ڈرامہ فوراً ہی شیڈول کرلیا اور ایک دو ہفتے کے بعد سٹوڈیو تھیٹر میں پیش کردیا اس میںمرکزی کردار خود کمال احمد رضوی نے ادا کیا ڈرامہ ہر لحاظ سے کامیاب رہا ہم دونوں کا خیال تھا کہ اس کی کامیابی میں زیادہ دخل سعادت حسن منٹو کی کہانی کا ہے لہٰذا کمال کو یہ خیال سوجھا کیوں نہ منٹو کی دیگر تحریروں کو بھی ٹیلیویژن کی زینت بنایا جائے سووہ منٹو کی کتاب’آو‘ سے ایک کہانی نکال لائے اور ’آﺅ نوکری کریں ‘کے عنوان سے چھ اقساط پر منی سیریل لکھ ڈالی’آﺅ نوکری کریں‘ ایک ماتحت اور اس کے افسر اعلیٰ کے روزمرہ کے حالات پر مبنی ڈرامائی سلسلہ تھا ماتحت ملازم کا کردار کمال احمد رضوی خود ادا کرتے تھے اور اعلیٰ افسر کے رول کے لئے میں نے ایک نئے آرٹسٹ کا انتخاب کیا جن کا نام رفیع خاو ر تھا رفیع خاور جنہوں نے بعد میں ننھا کے نام سے ملک گیر شہرت حاصل کی اور بے شمار پاکستانی فلموں میں کام کیا وہ بہت موٹے اور معصوم صورت والے انسان تھے یہ ایک ایسا دلچسپ مزاحیہ سلسلہ ثابت ہوا جس نے مجھے ‘کمال احمد رضوی اور رفیع خاور کو آن کی آن میں شہرت اور مقبولیت کے بلند مقام پر پہنچادیا۔