سائنسدانوں نے دنیا کے مختصر ترین روبوٹ میں سے ایک تیار کیا ہے۔ اسے روبوٹ بھنورا کہا گیا ہے جو الکحل سے چلتا ہے اور اپنے وزن سے 2۔6 گنا وزن اٹھاسکتا ہے۔
روایتی طور پر اتنے چھوٹے روبوٹ جب بھی بنائے جاتے ہیں ان کے پٹھوں کو چھوٹے تاروں سے بجلی فراہم کی جاتی ہے یا پھر چھوٹی بیٹریاں لگائی جاتی ہیں۔ اس سے وزن اور جسامت میں کئی مشکلات پیش آتی ہیں اور ان کی افادیت کم ہونے لگتی ہے۔ ہماری بنائی ہوئی بہترین بیٹریوں میں توانائی کی گنجائش 1۔8 میگا جول فی کلوگرام ہوتی ہے جبکہ حیوانی چربی میں توانائی کی کثافت 38 میگاجول فی کلوگرام تک ہوتی ہے۔ جبکہ 88 ملی گرام وزنی اس روبوٹ کو میتھانول سے توانائی فراہم کی جاتی ہے اور اس کی توانائی کی گنجائش 20 میگا جول فی کلوگرام تک نوٹ کی گئی ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے سائنسداں پیریز آرنسیبیا نے یہ روبوٹ ڈیزائن کیا ہے۔ ان کے مطابق روبوٹ میں نصب بیٹری زیادہ مؤثر نہ تھیں اور یہی وجہ ہے کہ اتنے چھوٹے روبوٹ پر بیٹری کا انحصار نہیں کیا جاسکتا تھا۔ اس کے لیے روبوٹ پر میتھانول رکھنے کی ایک ٹنکی بنائی گئ جسے مکمل طور پر بھراجائے تو 95 ملی گرام ایندھن آسکتا ہے۔
میتھانول آکسیجن سے مل کر کیمیائی تعامل کرتی ہے جو روبوٹ کے دھاتی پٹھوں تک جاتی ہے۔ اس سے روبوٹ کے عضو حرکت کرتے ہیں اور وہ آگے کی جانب چلتا ہے۔ یہ اپنے سینگوں پر 230 ملی گرام وزن اٹھا کر آگے بڑھ سکتا ہے۔
اس منصوبے کے لیے ڈیفینس ریسرچ پروجیکٹ ایجنسی (ڈارپا) نے رقم اور وسائل فراہم کئے ہیں۔ منصوبے کے تحت ڈارپا ایسے روبوٹ بھنورے بنانے کا خواہشمند ہے جو خودمختار طور پر پرواز کرنے کے علاوہ دیگر کام انجام دے سکیں۔