وزیراعظم عمران خان نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری مسترد کر دی ہے۔ اس حوالے سے جاری بیان میںبتایاگیا ہے کہ ملک بھر میں بارشوں سے پیدا صورتحال میں عوام پر اضافی بوجھ نہیںڈالاجاسکتا۔ مہیا تفصیلات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے پٹرول 9.71 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کا کہا جبکہ ڈیزل9.50 روپے فی لیٹر کرنے کی سفارش کی تھی۔ پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں یہ اضافہ ہونے پر مہنگائی کی شدت اور بڑھ جانی تھی جس سے عام شہری مزید متاثر ہوسکتا تھا۔ عین اسی روز جب وزیراعظم اوگرا کی سمری مسترد کر رہے تھے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمودخان کی زیر صدارت اجلاس میں بجلی اور گیس کی ترسیل اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے اہم فیصلے ہوئے۔ ان فیصلوں سے متعلق بتایاگیا ہے کہ پشاور میں بجلی انفراسٹرکچر کی اپ گریڈیشن کیلئے سرمایہ کاری پر اتفاق ہوگیا ہے اسی اتفاق کے نتیجے میں رواں سال20 ارب روپے تک کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھا گیا ہے اس سب کےساتھ کرک کے تمام علاقوں کو گیس کی فراہمی کا فیصلہ بھی کیاگیاہے ۔ مرکز اور صوبے کی سطح پر ایک ہی روز ہونے و الے فیصلے عوامی مشکلات سے متعلق حکومتی لیول پر احساس و ادراک کی عکاسی کرتے ہیں۔ ایسے وقت میں جب لوگ گرانی کے ہاتوں شدید اذیت کا شکار ہوں۔
پیٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافہ مرے ہوئے کو مارنے کے مترادف ہی ہوسکتا ہے تاہم ان پندرہ دنوں کے بعد دوبارہ بھی ایسے اضافے کی روک تھام ضروری ہے کہ جس کے نتیجے میں مہنگائی کی لہر شدت اختیار کر جائے۔ خیبر پختونخوا میں بجلی اور گیس سے جڑے مسائل کا حل وقت کا اہم تقاضا ہے تاہم دی گئی ہدایات پر مقررہ ٹائم میں عملدرآمد یقینی بنانا ایک بہت بڑا ٹاسک ہے۔ صوبائی دارالحکومت میں بجلی کی ترسیل کا نظام اس حد تک خراب ہے کہ ہوا کا ایک جھونکا یا معمولی بارش بھی برداشت نہیںکرسکتا۔ یہاں تاریں انسانی سروں کو چھو رہی ہیں جبکہ ٹرانسفارمروں سے آئل زمین پر گرتا دکھائی دیتاہے مرمت کے نظام کیلئے وسائل اور افرادی قوت کی کمی اپنی جگہ ہے اس مقصد کیلئے درکار فنڈز کی فراہمی بھی ضروری ہے تاکہ متعلقہ دفاتر کام کرنے کے قابل ہوسکیں۔ حکومتی سطح پر اسلام آباد اور پشاور کے فیصلوں کو ثمرآور بنانے کیلئے ان پرعملدرآمد کا خصوصی انتظام کرنا ہوگا تاکہ لوگوں کو ریلیف کا احساس ہوسکے۔
چیف سیکرٹری کے احکامات
چیف سیکرٹری خیبرپختونخواڈاکٹر کاظم نیاز کی جانب سے تقرریاں اور تبادلے ہر صورت میرٹ پر کرنے اور دو سال یا اس سے زائد وقت سے ایک ہی جگہ تعینات اہلکاروں کو تبدیل کرنے کی ہدایت تمام محکموں کو بھجوا دی گئی ہے اس میںکوئی دوسری رائے نہیں کہ کسی بھی ملک یا پھر صوبے میں سرکاری مشینری کی فعالیت اور بہتر کارکردگی، بہتر افرادی قوت کے ساتھ جڑی ہوتی ہے۔ وطن عزیز میںسفارش اور سرکاری اداروں میں مداخلت کے کلچر نے صورتحال کومسلسل متاثر کیا۔ حکومت اہم ادارے فروخت کرنے پر بھی مجبور ہوئی جبکہ دوسری جانب خلاف میرٹ تقرریوں پر آنے والی افرادی قوت صحیح معنوں میں کام نہ کرسکی مدنظررکھنا ہوگا کہ انتخاب میرٹ پر ہو اور کارکردگی مانیٹرکرنے کیساتھ سیاسی پریشر و مداخلت کا خاتمہ کردیا جائے تو پوری مشینری بہتر کارکردگی دکھائے گی جس کیلئے صوبے کی سطح پر وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کی ہدایات پر عملدرآمد ضروری ہے۔