گذشتہ چند دنوں میں ملک کے اندر اور باہر اتنے اہم واقعات رو نما ہوئے ہیں کہ پچھلے ہفتے میڈیا کے راڈار پر چھائے ہوئے تمام معاملات اور شخصیتیں قصہ پارینہ ہو گئے ہیں ملک کے اندر وزیر اعظم عمران خان اورجہانگیر ترین ساحب میں کشمکش کی جگہ تحریک لبیک کی ہڑتال اور اس پر لگنے والی پابندی نے لے لی ہے‘ یہ تو ملک کے اندر کی صورتحال تھی باہر جو کچھ ہوااس نے پورا عالمی منظر نامہ بدل کے رکھ دیا صدر بائیڈن نے منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ گیارہ ستمبر تک امریکی افواج افغانستان سے واپس بلا لیں گے منگل ہی کے روزامریکی اخبارات میں شائع ہونیوالی ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں حکومت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان سے فوج واپس نہ بلائے کیونکہ انخلا کے بعد افغانستان میں حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ امریکہ کو عراق کی طرح یہاں بھی اپنی افواج واپس بھیجناپڑیں گی اس کے بعد میڈیا میں جو بحث شروع ہوئی ہے وہ ابھی تک جاری ہے ادھر طالبان نے اعلان کیا ہے کہ وہ غیر ملکی افواج کی واپسی تک کسی بھی کانفرنس میں شرکت نہیں کریں گے یوں استنبول میں 24 اپریل کو امریکہ کی منعقد کی ہوئی کانفرنس اب ایک سعیٗ لا حا صل لگ رہی ہے اشرف غنی نے کہا ہے کہ انکی حکومت امریکہ کے چلے جانے کے بعد بھی طالبان کا مقابلہ کرتی رہے گی‘ ادھر اسرائیل نے اتوار کو Natanz میں واقعہ ایران کی جوہری تنصیب پر سائبر حملہ کر کے اسے شدید نقصان پہنچایا ہے ایران نے اسکے جواب میں کہا ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی کے عمل کو بیس فیصد سے بڑھا کر ساٹھ فیصد تک لے جائیگا جسکا مطلب یہ ہے کہ وہ بہت جلد ایک جوہری طاقت بننے کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامین نتن یاہو اس سے پہلے کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت ایران کو ایٹمی طاقت نہیں بننے دیں گے جس دن اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران کی جوہری تنصیب پر حملہ کیا اس دن امریکہ کے سیکرٹری آف ڈیفنس جنرل لائیڈ آسٹن اسرائیل ہی میں تھے وائٹ ہاؤس کی ترجمان Jen Psaki نے کہا ہے کہ ایران پر حملے سے امریکہ کا کوئی تعلق نہیں ہے گلف نیوز کے مطابق ایران نے خلیج فارس میں ایک میزائل حملے میں اسرائیل کے بحری جہاز کو نقصان پہنچایا ہے۔ مشرق وسطیٰ سے دور تائیوان اور یوکرین میں حالات اس سے کہیں زیادہ مخدوش ہیں اوپر کی سطروں میں جس انٹیلی جنس رپورٹ کا ذکر کیا گیا ہے اس میں لکھاہے کہ Broad National Security challenges are posed by Moscow and Beijing یعنی ماسکو اور بیجنگ امریکہ کی قومی سلامتی کے لئے شدید خطرات پیدا کر رہے ہیں اس سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین اور روس امریکہ کے مقابلے میں اپنا عالمی اثر رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں چین نے پیر سے تائیوان کی سرحدوں کے قریب جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں امریکہ نے اس کے جواب میں کہا ہے کہ وہ ہر حالت میں تائیوان کی خود مختاری کا دفاع کرے گا بحرالکاہل اور بحیرہ جنوبی چین کے ساحلوں سے بہت دور Black Sea میں امریکہ نے یوکرائن کے دفاع کیلئے دو بحری بیڑے روانہ کر دئے ہیں روس گزشتہ دو ہفتوں سے یوکرائن کی سرحدوں پر اپنی فوج جمع کر رہا ہے لائیڈ آسٹن اسرائیل کا دورہ مکمل کر کے نیٹو کے ہیڈ کوارٹر برسلز پہنچ گئے ہیں جہاں سیکرٹری آف سٹیٹ انٹونی بلنکن بھی موجو د ہیں بلنکن نے کہا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں یوکرائن کی سرحدوں پر روسی فوج کا اجتماع بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے نیٹو کے سیکرٹری جنرلJen Stoltenberg نے کہا ہے کہ روس نے یوکرائن کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں Combat Ready یعنی جنگ کیلئے تیارفوج جمع کر دی ہے مغربی ذرائع ابلاغ میں یہ بحث جاری ہے کہ ولادیمیر پیوٹن واقعی یوکرین پر بھی کریمیا کی طرح قبضہ کرنا چاہتا ہے یا وہ صرف صدر بائیڈن کے اعصاب کا امتحان لے رہا ہے۔اس بگڑتی ہوئی صورتحال میں مثبت تبدیلی یہ آئی ہے کہ منگل کے روز صدر بائیڈن نے روس کے صدر پیوٹن سے فون پریوکرائن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق پیوٹن نے بائیڈن سے کہا کہ امریکہ روس کی سرحدوں پر واقع ممالک کے معاملات میں مداخلت نہ کرے اس گفتگو کے بعد یہ اطلاع بھی آئی ہے کہ Black Sea سے امریکی بحری جہازوں نے واپسی کا سفر اختیار کر لیا ہے۔گذشتہ جمعے کو چین اور انڈیا کے مابین مشرقی لداخ کے مسئلے پر ہونے والے مذاکرات کا گیارواں راؤنڈ بغیر کسی نتیجے پر پہنچے ختم ہو گیا اس بات چیت کو ناکام قرار دینے والوں کا کہنا ہے گذشتہ دس راؤنڈز میں سے ہر ایک کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جب کہ حالیہ ملاقات کے آخر میں کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں اطراف کے ملٹری کمانڈرز اپنی قیادت سے صلاح مشورے کے بعد اگلی ملاقات کی تاریخ کا اعلان کریں گے نئی دہلی میں ہونے والے ان مذاکرات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ چین لداخ میں اپنی پیشقدمی کے بعد واپس جانے پر آمادہ نہیں ہے۔پاکستان کے ارد گرد عالمی منظر نامہ اتنی تیزی سے بدل رہا ہے کہ بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ حالات اس علاقے کے کئی ممالک کو اچانک Suck in یعنی اپنے اندر کھینچ لینے کی طاقت رکھتے ہیں پاکستان کے مین سٹریم میڈیا کا ایک بڑا حصہ ان خارجی معاملات کو نظر انداز کرکے ملک کے اندر ہونیوالے سنسنی خیز واقعات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں کو خطے میں آنے والی تبدیلیوں سے بھی آگاہ کیا جائے تا کہ وہ آس پاس رونما ہونے والے کسی نا گہانی واقعے کی تفہیم کر سکیں۔میں نے گذشتہ کالم ”مافیاز ہر ملک میں ہوتے ہیں“ کے عنوان سے لکھا تھا اور اسکا اختتام اس جملے پر کیا تھا کہ اگلے کالم میں یہ لکھوں گا کہ صدر بائیڈن امریکی اشرافیہ سے کیسے معاملات طے کر رہے ہیں لیکن تحریک لبیک نے اچانک ملک کی داخلی سیاست کے منظر نامے کو مکمل طور پر تبدیل کردیااسے نظر انداز کرنا ممکن نہ تھا اگلے کالم میں مافیاز کے ادھورے ذکر کو مکمل کرنے کی کوشش کروں گا (نوٹ۔کوٹ سارنگ کے نواہی گاؤں پیرا جنگلہ سے ڈاکٹر ملک محمد شفیع صاحب نے ضلع چکوال کے بارے میں اہم معلومات مہیا کی ہیں اس کیلئے انکا بہت شکریہ)