لاہور:پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کالعدم قرار دی جانے والی مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں نے ایک ڈی ایس پی سمیت متعدد اہلکاروں کو اغوا کر لیا ہے جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے مابین اتوار کو ایک مرتبہ پھر جھڑپیں ہوئی ہیں۔
یہ تصادم ملتان روڈ پر واقع یتیم خانہ چوک میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مرکز کے قریب ہوا۔
ان پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 15 پولیس اہلکار اور متعدد کارکن زخمی ہوئے ہیں جبکہ کالعدم ٹی پی ایل کے سربراہ سعد رضوی نے ایک پیغام میں دھرنا فوری ختم کرنے اور شوریٰ ممبران کو قانون کے آگے سرنڈر کرنے کا پیغام دیا ہے۔
ٹی ایل پی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے اتوار کی صبح ان کے مرکز پر دھاوا بولا جبکہ لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق یہ آپریشن ڈی ایس پی نواں کوٹ سمیت پولیس کے مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کیا گیا تھا۔
ڈی ایس پی نواں کوٹ، دیگر پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا گیانامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق ترجمان نے دعوی کیا کہ ٹی ایل پی کے مظاہرین نے ڈی ایس پی سمیت12 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ پولیس کے مطابق رینجرز کے دو جوان بھی تحریکِ لبیک کے کارکنان کے قبضے میں ہیں۔
پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک پولیس اہلکار کو گذشتہ روز اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ روٹی لینے کے لیے قریبی تندور پر پہنچا تھا جبکہ ڈی ایس پی نواں کوٹ اور دیگر پولیس اہلکاروں کو نواں کوٹ تھانے پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا۔
ادھر ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق بلوچ کا ایک ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ زخمی حالت میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے قبضے میں ہیں۔
پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی تنظیم کے کارکنوں نے گذشتہ روز قریبی پٹرول پمپ سے پٹرول سے بھرے دو ٹینکر بھی قبضہ میں لیے تھے جو تاحال ان کے مرکز کے قریب کھڑے ہیں اور اس پٹرول سے وہ پٹرول بم بنا کر پولیس پر حملے کرتے رہے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال آپریشن روک دیا گیا ہے کیونکہ پولیس کے اہلکار تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنان کی حراست میں ہیں اور وہاں آئل ٹینکر موجود ہیں جن میں 55000 لیٹر پٹرول موجود ہے اور اس سے نقصان ہو سکتا ہے۔
پولیس کے مطابق سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن خود چوک یتیم خانہ کے علاقے میں موجود ہیں جبکہ پولیس پر مظاہرین کی جانب سے پتھرا کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور میں اس وقت چوک یتیم خانہ کے علاوہ سکیم موڑ اور بابو صابو کے علاقے بھی احتجاج کی وجہ سے بند ہیں۔
ادھر کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان کی مرکزی شوری کے رہنما علامہ شفیق امینی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی کارروائی میں ان کے دو کارکن ہلاک اور 15 شدید زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہلاک کارکنان کی تدفین اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال نہیں دیا جاتا۔
دریں اثناء کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ لاہور میں دھرنا فوری ختم کردیا جائے‘ 20 اپریل کی کال فی الفور واپس لی جائے کارکن پرامن گھروں کو واپس لوٹ جائیں.
ممبران کے نام اپنے جاری کردہ پیغام میں انہوں نے کہاکہ شوریٰ ممبران خود کو قانون کے حوالے کردیں ظہیرالحسن شاہ میری ہدایات پر فوری عملدرآمد کروائیں مسجد رحمت اللعالمین کے سامنے دھرنا ختم کیاجائے۔