یہ جو آپ کا زاویہ ہے ناں یہ عجیب و غریب رنگ دکھاتا ہے اور عجیب طریقے سے مجھ پر وارد ہوتا ہے اس سے بہت سی ایسی یادیں ذہن میں ابھرآتی ہیں جو دفن ہو کر بالکل ختم ہو گئی تھیں۔ جس طرح حبس کے دنوں میں زمین سے کھمبیاں برآمد ہوتی ہیں‘ اسی طرح ذہن کی سرزمین سے کھمبیوں جیسے واقعات نمودار ہونے لگتے ہیں چھوٹے بڑوں سے سیکھتے ہیں اور بڑوں کی نقالی کرتے ہیں‘ میرے ماموں کو اپنے دفتر میں کچھ مشکلات کا سامنا تھا انکی اپنی باس سے نہیں بنتی تھی اور جن ملازموں کی باس سے بنتی تھی وہ بھی ماموں کو اچھے نہیں لگتے تھے میرے ماموں اپنے افسر کے خلاف اور اپنے ساتھیوں کیخلاف گمنام خط لکھا کرتے تھے اور اس میں انکی برائیاں بڑی تفصیل سے بیان کیا کرتے تھے‘اکثر انکے یہ خط میں پوسٹ کرکے آتاتھا اور مختلف ڈاکخانوں سے کرتا تھا کہ یہ احساس نہ ہو کہ سارے خط ایک ہی جگہ سے آتے ہیں‘ماموں کی دیکھا دیکھی میں نے اور گوردیال نے بھی گمنام خط لکھنے کا ڈول ڈال دیا سب سے پہلا ماسٹر کولکھا یہ بڑا ہی ظالم ماسٹر تھا کندھے کے نیچے ڈولے میں اس زورکی چٹکی کاٹتا کہ بازو کی بوٹی ہی نکال لیتا‘ ہم نے اس کیلئے بہت ہی محبت بھرا خط لکھا جس میں چٹکی کاٹنے کے عمل کی روح پرور تفصیل بتا کر یہ درخواست کی گئی تھی کہ وہ چٹکی کی کاٹ پچاس فیصد کم کردیں‘ ہم بہتر طالبعلم بن جائیں گے‘ہمارے ایک دوست تھے بہت بڑے طبیب اور بہت بڑے طبیب خانوادے کے فرزند شاعر بھی تھے اور جو ہر شناس بھی‘ باتیں بہت خوبصورت کرتے تھے ان میں تجربہ بھی ہوتا‘ مطالعہ بھی‘منطق بھی اور لوک دانش بھی ان کا نام جمال سویدا تھا اور میں اکثر انکی محفل میں شریک ہوا کرتا تھا‘چونکہ وہ ایک بڑے جوہری تھے اور ہیروں کے اندر‘باہرکی صفات کا علم رکھتے تھے اور ان کے مزاج اور اثرات سے واقف تھے اسلئے ان کی باتیں سن کر اور بھی حیرانی ہوتی‘میرے اندر ایک بڑی خرابی ہے خرابیاں تواور بہت سی ہیں لیکن یہ سب سے بڑی خرابی ہے ساری خرابیوں کی سربراہ ہے کہ میرے اندر کدورت بہت ہے‘ ایک مرتبہ کسی کے خلاف کوئی گانٹھ بندھ جائے تو کھلتی نہیں اس میں کچھ میرے پیشے کا بھی تعلق ہے وہ شخص ہی اچھا نہیں لگتا حالانکہ اس نے آپ سے کچھ کیا نہیں ہوتا بس میں سفر کرتے وقت سامنے کی سیٹ پر بیٹھا ہوا آدمی ویسے ہی برا لگنے لگ جاتا ہے حالانکہ وہ بڑے آرام سے گودی میں دونوں ہاتھ رکھ کربیٹھا ہوتا ہے بعض اوقات نہیں اکثر اوقات ہم کسی بھی شخص کو شک کی نظروں سے دیکھنا شروع کردیتے ہیں اور ہمیں وہ چور نظر آتا ہے اگر ہمیں اس پر یہ شک ہو کہ وہ چغل خور ہے تو وہ ہمیں چغل خور ہی دکھائی دیتا ہے اگر ہم کسی کے بارے میں رائے قائم کر لیں وہ بڑا ہی اچھا شخص ہے تو بلاشبہ وہ نہایت اچھا آدمی بن جائے گا بس یہی طرز عمل اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ یہ لمحہ فکریہ ہے کہ ہم نہ صرف کمرے شیئر نہیں کرتے، کھانے نہیں کرتے، ہم نفسا نفسی میں کیوں مبتلا ہیں؟ آج میں آپ سے یہی پوچھنے آیا تھا اور اب میں آپ سے ضرور پوچھوں گا اسلئے کہ آپ مجھ پر الزام دیتے ہیں کہ آپ ہی بات کئے جاتے ہیں ہم زیادہ بہتر بات کرسکتے ہیں یقینا آپ زیادہ بہتر بات کرسکتے ہیں یہ بتائیے کہ کیا ہم لوگ عام لوگ ساری دنیا کے لوگ سوچنے میں سمجھنے میں غور کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں رکھتے۔بالکل رکھتے ہیں لیکن ہم چیزوں کہ پیچھے بھاگ رہے ہیں چیز میں مکان بھی ہے پیسا بھی ہے ٹی وی بھی ہے موٹر کار بھی ہے صرف موٹر کار نہیں اچھی موٹر کار ہے اس سے بہتر موٹر کار، ہم چیزوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں‘آپ کا جو ٹیلی ویژن پروگرام ہو رہا ہے سب سے پہلے تو ہمیں یہی بھگا رہا ہے چیزوں کے پیچھے کیونکہ اسکے پروگرام جو ہیں ان پروگراموں میں جو ٹائم ہے اس ٹائم میں سے آدھا ٹائم یہی ہوتا ہے کہ آپ فلاں چیز خریدیں فلانی چیز خریدیں‘ان میں ٹی وی کمرشل کا بڑا ہاتھ ہے دیکھیے! کیسا اچھا ٹاک شو ہو گیا ہے آپ ان چیزوں کے پیچھے بھاگتے ہیں جو آپ کی من چاہی چیزیں ہوتی ہیں بالکل تمنا کیساتھ ساتھ چلتی ہیں جن چیزوں کو آپ نہیں پسند کرتے یا جو آپکے تفاخر میں اضافہ نہیں کرتی ہیں ان چیزوں کو آپ چھوڑ دیتے ہیں تو یہ مسئلہ اتنا آسان نہیں ہے (اشفاق احمد کے پی ٹی وی پر نشر پروگرام سے اقتباس)
اشتہار
مقبول خبریں
تبدیلی کے اثرات
آج کی بات
آج کی بات
ماضی سے ناطہ برقرار رکھنا
آج کی بات
آج کی بات
پہاڑی نالے کے گرد آبادی
آج کی بات
آج کی بات
ٹرین کے اندرطعام کا انتظام
آج کی بات
آج کی بات
تبدیلی کے اثرات
آج کی بات
آج کی بات