میری چھوٹی پوتی نے اس دفعہ گرمیوں کی چھٹیوں میں ایک عجیب و غریب بات کی جو میں تو نہیں کرسکا‘ اس نے سکول کی تھرماس لے کے اس میں سکنجبین بنائی بہت اچھی ٹھنڈی اور برف ڈالی اور اس کو جہاں ہمارالیٹر بکس لگا ہے درخت کے ساتھ ہے اس درخت کی کھوہ میں رکھ دیا اور ایک خط لکھ کے پن کر دیا اس کے ساتھ اس نے لکھا انکل پوسٹ مین آپ گرمی میں خط دینے آتے ہیں تو آپ بائیسکل چلاتے ہو بڑی تکلیف ہوتی ہے میں نے آپ کیلئے یہ سکنجبین بنائی ہے یہ آپ پی لیں‘ میں آپ کی بڑی شکر گزار ہونگی ہاں جی تو دوپہر کو ہم روز زبردستی سلا دیتے تھے بچوں کو شام کو جب جاگی تو وہ لے آئی تھرماس دیکھا تو وہ خط تھا اس کا اس کے اوپر ہر کارے نے جو خاص کان میں رکھتے ہیں بال پوائنٹ ان کا خاص انداز ہوتا ہے تو اس نے لکھا تھا پیاری بیٹی تیرا بہت شکریہ میں نے سکنجبین کے دو گلاس پیئے اور اب میری رفتار اتنی تیز ہوگئی ہے کہ میں ایک پیڈل مارتا ہوں تو دوکوٹھیاں آسانی سے گزر جاتا ہوں تو جیتی رہ‘ اللہ تجھے خوش رکھے‘ کل جوبنائے گی اس میں چینی کے دو چمچ زیادہ ڈال دینا یہ اس کی محبت ہے نا یہ بچی جو ہے چھوٹی سی خواتین و حضرات اس نے ایک تعلق محسوس کیا اس سے اسی طرح سے میں کہا کرتا ہوں کہ ہماری زندگیوں میں ہمارے اس جلتے ہوئے ماحول میں تکلیفوں بھرے ماحول میں آپ نے اکثردیکھا ہوگا کہ اکثر سرکاری دفاتر سے بیورو کریسی سے کوئی خیر نہیں پڑتی لوگ بہت دکھی رہتے ہیں اللہ کے فضل سے ہمارا ایک محکمہ ایسا ہے جو خیربانٹتا ہے اور میں اس سے بہت خوش ہوں وہ ڈاک کا محکمہ ہے یعنی آپ بڑی آسانی کیساتھ اپنی چیز لے جائیں اور ٹھپا لگا کر آپ کو رسید دیتا ہے میں دعا کرتا ہوں آپ یقین کریں میں سچی بات عرض کرتا ہوں کہ میں جب بھی کسی ڈاک خانے کے پاس سے گزرتا ہوں چاہے میں گاڑی میں جارہا ہوں میں انہیں سلام ضرور کرتا ہوں کہ میں آپ کی اور کوئی خدمت نہیں کر سکا آپ دیکھئے ایک چیز جو میرا استحقاق ہے جس پر مجھے پورا حق ہے اور جس پر کوئی بھی اس کے اوپر حق نہیں رکھتے اتنی وہ چیز میری ہے کہ اس دنیا میں اس کرہ ارض پر اور کسی کی نہیں اور اس میں شامل ہی نہیں اور وہ میرا نام اور میری تاریخ پیدائش ہے اگر مجھ کو وہ خدانخواستہ تاریخ پیدائش دفتر سے لینی پڑ جائے کئی دفعہ تاریخ پیدائش نکلوانی پڑتی ہے نا تو وہ کہتے ہیں اشفاق صاحب چھ مہینے کے اندر اتنی جلدی آپ کو کیسے نکال دینگے اب رویے کی بات ہے وہ آسانی کے بجائے اعتراض لگا دیتے ہیں اس کیساتھ وہ لگائیں اپنا شناختی کارڈ وہ لگایا پھرکہا جی ا س کی دو کاپیاں کرکے لائیں ڈاک خانے والے ایسا نہیں کرتے اسلئے میں اس کیلئے دعا کرتا ہوں۔
(اشفاق احمد کے نشرپروگرام سے اقتباس)