طویل عرصے میں میری توجہ ٹیلی ویژن پر زیادہ رہی‘ میں ٹیلی ویژن تو پہلے بھی دیکھتا تھا لیکن پچھلے کچھ مہینوں سے میں اسے کچھ زیادہ ہی دیکھنے لگا لیکن ٹی وی کے وہ پروگرام جن کا تعلق اشتہاروں سے تھا‘جب بھی کوئی اشتہار لگتا تو میری پوتی پوتے مجھے کہنے لگے کہ دادا بھاگ کے آئیں‘وہ آپ کا اشتہار آگیا‘ ہمارے ٹیلی ویژن پر تقریباً اسی فیصد اشتہار دھلائی کے واشنگ پاؤڈر اور کپڑوں سے متعلق چلتے ہیں۔ خیر شیمپو کے بھی کم نہیں ہیں اور وہ بہت اچھے ہوتے ہیں۔ ایک بی بی آتی ہے اور کہتی ہے کہ میرے کپڑوں پر اتنا بڑا دھبہ یا داغ لگ گیا‘ مجھے تو فلاں کی دعوت پر جانا تھا‘ اس پر دوسری بی بی یا اس کی سہیلی کہتی ہے کہ ”داغ لگا تو کوئی بات نہیں کپڑے کو اس پاؤڈر ملے پانی میں غوطہ دو فوراً صاف ہوجائے گا۔“وہ غوطہ دینے کے بعد دکھاتی ہے اور کہتی ہے کہ ”دیکھئے کس قدر صاف اور اجلا ہوگیا‘ میں نا کہتی تھی۔“پھر یہ اشتہار بھی آتے رہے جن میں خاتون کہتی ہے کہ”پہلے میں بڑی محنت کرتی تھی دھلتا نہیں تھا۔ میرا خاوند ایسی جگہ کام کرتا ہے جہاں کپڑے بہت زیادہ گندے ہوجاتے ہیں لیکن جب سے میں نے یہ واشنگ پاؤڈر استعمال کیا ہے‘جھٹ میں سارے داغ صاف ہو گئے۔“ اس طرح کے اشتہار دیکھ کر مجھے بڑی خوشی ہوتی اس طرح ایک میرے دوست ہیں اور ان کی بڑی ہی پیاری بہو ہے‘ اس کا نام جویریہ ہے‘ انہوں نے حال ہی میں ایک کوٹھی بنائی ہے‘ یہ لڑکیوں کا شوق ہوتا ہے کہ جب گھر وغیرہ بن جاتا ہے تو وہ اسے سجانے یا اس کی تزئین و آرائش کی بابت سوچنے لگ جاتی ہیں۔ اب اس کے رہنے کا یاسونے کا کمرہ واقعی بہت خوبصورت اور غضب کا ہے اور اس کا ڈرائنگ روم اس سے بھی بڑھ کر ہے‘ اب میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ ہماری توجہ زندگی کے مقابلے میں رہن سہن پر زیادہ ہے ہم اسی پر بہت زور دیتے ہیں‘زندگی چاہے اس کے پیچھے لٹکتی آئے‘ یہ دیکھ کر بھی مجھے بڑی خوشی ہوتی ہے کہ صفائی کی طرف‘خوبصورتی‘ ستھرائی اور حفظان صحت کی طرف ہماری بڑی توجہ ہے‘ میں پھر پلٹ کر اپنا گھر دیکھتا ہوں جو پرانی وضع کا ہے لیکن کچھ ایسا بھی برا نہیں ہے‘اس میں پرانی طرز کا فرنیچر ہے جو بڑا بھاری ہے۔ ہم جس جگہ بھی رہتے ہیں یہ ہماری دلی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جگہ بڑی صاف ہو‘ میں کسی ایسے ڈٹرجنٹ کی تلاش میں ہوں جو کہ میرے دل کے اندر ویسی صفائی پیدا کردے جیسی صفائی مجھے ان اشتہاروں میں نظرآتی ہے۔ (اشفاق احمد کے نشر پروگرام سے اقتباس)