دریائے سندھ کے کنارے کنارے چلتے ہوئے چینی طرز کا ایک پل نظر آیا اس پر لکھا تھا نالہ دبیراور پہاڑوں کے اندر سے برآمد ہونے والے نالے کا پانی چٹانوں سے ٹکرا کر جھاگ جھاگ ہوا جارہا تھا بالکل یوں لگا جیسے دور ابلا پڑرہا ہو دونوں طرف لوگوں نے پتھروں کی دیواریں اٹھا کر زمین کے زینے سے بنادیئے تھے جن پر فصلیں اگی تھیں اور لمبے لمبے اونچے درخت اتنے گہرے ہرے تھے کہ دور سے کالے نظر آتے تھے ایسے دلکش پہاڑی نالے کے پاس رہنے والے بعض لوگوں نے اپنے مکان نیچے نہ صرف نالے کے کنارے بلکہ پانی کے درمیان دھری چٹانوں کے اوپر اس طرح بنالئے تھے کہ کہیں سفید پانی دہلیزوں کو چھو رہا تھا اور کہیں فرش کو میں نے سوچا کہ رات کو ان مکانوں میں سونے والوں کو غضب کی لہروں اور ان کے شدید تھپیڑوں اور بلا کے شور کے باوجود کیسی اچھی نیند آتی ہوگی اس چھوٹی سی بستی کا نام رانگیلا تھا نالہ دبیر پار کرتے ہی رانگیلا کا بازار آگیا سودے سلف کی دکانیں‘مسافر خانے‘ چائے خانے اور درزیوں‘حجاموں‘مستریوں اور جفت سازوں کی دکانیں اور بازار میں خالی خولی گھومتے ہوئے لوگ ہر جانب نظر آئے میری جیپ رکی تو سارا بازار رک گیا رانگیلا کے بچوں اور جوانوں نے جیپ کو گھیر لیا بے شمار لوگوں نے دعوت دی آیئے صاحب چائے پی لیجئے اور پھر اچھا بھلا ہجوم مجھے سامنے چائے خانے میں لے گیا وہاں میری ملاقات ایک ڈرائیور سے ایک باخبر باشعور شہری سے پی ڈبلیو ڈی کے ایک ٹھیکیدار سے ایک چھوٹے سے دکاندار سے اور اوپر پہاڑوں پر جو جنگل کھڑے ہیں ان کے ایک محافظ محمد فقیر سے ہوئی میں ان سے باتیں کررہا تھا پس منظر میں نالہ شور مچا رہاتھا جو شاید صرف مجھے سنائی دے رہا تھا یہ لوگ تو عادی تھے اس شور کے میں نے محمد فقیر سے پوچھا کہ وہاں اوپر آپ جنگلوں کی حفاظت کرتے ہیں کیا جنگلوں کو کوئی خطرہ ہے؟ خطرہ تو نہیں ہے مگر یہ قومی خزانہ ہے بہر حال بچانا ہے اسے میں نے پوچھا کیا لوگ چوری چھپے درخت کاٹتے ہیں نہیں چوری چھپے تو نہیں کاٹتے لیکن بعض لوگ قانون سے واقف نہیں ہیں وہ اس طرح کے کام کرتے ہیں آپ صرف موجودہ درختوں کو بچاتے ہیں یا نئے درخت بھی لگاتے ہیں؟ نئے درخت بھی لگاتے ہیں یہاں جگہ جگہ نرسریاں ہیں جہاں پودے اگائے جاتے ہیں زمین تیار کی جاتی ہے جہاں پھر شجر کاری ہوتی ہے یہ کام ہر موسم میں ہوتا ہے اور بلاناغہ ہوتا ہے محمد فقیر کی باتیں سن کر میں نے اوپر پہاڑوں پر نگاہ ڈالی چٹانوں کے پچھواڑے جنگل ہی جنگل کھڑے تھے اور چھدرے بادل ان میں تیر رہے تھے میں نے پوچھا ان جنگلوں میں درنداور پرند بھی ہیں؟جی بہت ہیں کون کون سے؟ مثلاً مرغ زریں ہے اس کی مونث شان ہے جنگلی بھیڑ ہے‘مارخور ہے اس طرح کافی جانور ہیں بعض کے تو ہمیں نام بھی نہیں معلوم۔یہ ہمالیہ اور قراقرم کے درمیان‘ دریائے سندھ کے کنارے شہر سکردو ہے‘ اس علاقے کی ساری بستیاں‘ وادیوں میں‘ پہاڑوں کے درمیان بھنچی ہوئی ہیں۔ البتہ سکردویوں آباد ہے جیسے کشادہ پیالے کی تہہ میں موتی پڑا ہو سطح سمندر سے ساڑھے سات ہزار فٹ اوپر‘ کوئی بیس میل لمبا اور آٹھ میل چوڑا یہ بیضوی شکل کا پیالہ ہے جس کے گرد سترہ سترہ ہزار فٹ اونچے پہاڑ فصلیں بن کر کھڑے ہیں اور اس پیالے کے پیندے میں شفاف رو پہلی ریت بچھی ہے جن کے درمیان دریائے سندھ دھیمے دھیمے بل کھاتا چلا جاتاہے کہتے ہیں کہ سردیوں میں اس کا پانی سبز اور گرمیوں میں یوں سرمئی ہو جاتا ہے جیسے پرانی چاندی اور دونوں کناروں پر دور دور تک پھیلی ہوئی ریت جس پر ہوا کے ہاتھوں تراشی لہریں جن پر نہ کسی کے قدموں کے نشان‘ نہ کسی کے پیروں کی چاپ خدا جانے کیوں ریت کا ایسا کوراپنڈ دیکھ کر جی چاہا کہ اس پر دور تک اور دیر تک ننگے پاؤں چلیں یہاں تک کہ دریا کی تہہ سے بلند ہونے والی وہ بڑی سی اونچی پہاڑی آ جائے جس کے اوپر بہت پرانے قلعے کے کھنڈر آٹھ نو سو سال سے نیچے وادی کا نظارہ کر رہے ہیں۔ دریائے سندھ کیساتھ ساتھ چلتا ہوا میں بلتستان کی سرزمین پر آ گیا ہوں اور اب جہاں جہاں یہ دریائے جائے گا وہیں میں بھی چلوں گا۔ پہاڑوں کی جھولی کی تہہ میں پڑنے ہوئے یہ جو شہر قصبے اور گاؤں اب نئے دور کی روشنی میں پہلی بار آنکھ کھول کر اٹھ بیٹھے ہیں ان کا حال کہوں گا آپ میرے ساتھ ساتھ چلیے اور میری روداد سنتے جائیے۔ کچھ میری اور کچھ ان کی زبان جن سے یہ زمینیں آباد اور جن سے یہ وادیاں سرشار ہیں‘ جنہوں نے برفانی ہواؤں میں جینا سیکھا ہے اور باقی دنیاسے کٹ کر رہنے کا ہنر جانا ہے۔ میری ملاقات وادی شغر کے راجا محمد علی صبا صاحب سے ہوئی اس علاقے کی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے راجا کبھی کے ختم ہوئے مگر ان کے خاندانوں کی اب بھی بڑی عزت اور وقعت ہے۔(رضا علی عابدی کے نشر پروگرام سے اقتباس)
اشتہار
مقبول خبریں
پرانے لاہور کا حال
آج کی بات
آج کی بات
بات سے بات نکالنا
آج کی بات
آج کی بات
خدمت کا جذبہ
آج کی بات
آج کی بات
دوستوں کی اہمیت
آج کی بات
آج کی بات
مقصد کا حصول
آج کی بات
آج کی بات
ہوائی جہاز کے انجینئر کی تلاش
آج کی بات
آج کی بات