چھپی دنیا کے چھپے خزانے

پنڈورا پیپرز کے منظر عام پر آنے کے بعد چوبیس گھنٹے کے اندر پاکستان میں ان دستاویزات پر درجنوں ٹاک شوز کر دئے گئے ہیں واشنگٹن سے لیکر اسلام آباد تک اخبارات اسی سکینڈل کی خبروں سے بھرے ہوے ہیں لگتا ہے کہ یہ خبر ہفتوں بلکہ مہینوں تک نیوز نیٹ ورکس پر چھائی رہے گی کسی بھی دوسرے چھوٹے یا بڑے سکینڈل کی طرح اسکے بارے میں بھی مختلف آرا ہیں مختلف ممالک کے بینکنگ قوانین سے واقفیت رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ دولتمند لوگ اپنی دولت اور جائیداد چھپانے کا کام اتنی مہارت اور احتیاط سے کرتے ہیں کہ انکے تاریک مالی معاملات کی تہہ تک پہنچنا آسان نہیں ہوتا جوحکومت بھی اس چھابے میں ہاتھ ڈالیگی اسکے پلے کچھ نہیں پڑیگا اس کے برعکس بعض ماہرین کہہ رہے ہیں کہ پاکستان جیسے ملک میں یہ Tip of the iceberg ہے آئس برگ ایک ایسے وسیع و عریض برفانی تودے کو کہتے ہیں جو سمندر کے پانی میں چھپا ہوتا ہے اور ٹپ کا مطلب نوک ہے گویا پنڈورا پیپرز ایک بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہیں۔ یہ بات اسلام آباد کے ایک ٹاک شو میں کہی گئی ہے اسے ثابت کرنے کیلئے66 ماہ پہلے تین اپریل 2016 کو سامنے آنیوالی پانامہ لیکس کی مثال دیکر کہا گیاہے کہ وہ سکینڈل اگر ایک وزیر اعظم کی سبکدوشی کا باعث بنا تھا تو پنڈورا پیپرز اس سے بھی زیادہ دھماکہ خیز ثابت ہو سکتے ہیں ان میں سے جو پیشگوئی بھی درست ہو یہ کم از کم طے ہے کہ فی الحال موجودہ حکومت جاتی ہوئی نظر نہیں آ رہی اسکی وجہ یہ ہے کہ اس نئے سکینڈل میں وزیر اعظم عمران خان کے نام پر کسی آف شور اکاؤنٹ کا انکشاف نہیں ہوااسکے باوجود اس سکینڈل کی اہمیت سے اسلئے انکار نہیں کیا جا سکتاکہ اسمیں تحریک انصاف حکومت کے چند اہم وزیروں اور مشیروں کے نام سامنے آئے ہیں ان میں وزیر خزانہ شوکت فیاض احمد ترین‘ وزیر صنعت مخدوم خسرو بختیار کے بھائی عمر بختیار‘ وزیر اعظم کے سابقہ چیف ایڈوائزر برائے فنانس اینڈ ریونیو وقار مسعود خان کے بھائی عارف مسعود جو منی لانڈرنگ کیس میں برطانیہ کی جیل میں ہیں اور امریکہ کو مطلوب ہیں‘ تحریک انصاف حکومت کے سابقہ وزیربرائے آبی ذرائع فیصل واوڈا‘ ابراج گروپ کے مالک عارف مسعود نقوی“ پنجاب کے سینئر وزیر عبدا لعلیم خان‘ طارق شفیع اور سب سے بڑھ کے قاف لیگ کے مونس الہٰی جو آجکل وزیر آبی ذرائع ہیں شامل ہیں۔میں نے یہ حقائق کسی اخبار سے نہیں لئے بلکہ ICIJ کی ان دستاویزات سے لئے ہیں جو انٹر نیٹ پر گردش کر رہی ہیں آئی سی آئی جے کا مطلب انٹرنیشنل کنسورشیم فار انویسٹی گیٹو جرنلزم ہے پانامہ لیکس کی 11.5 ملین دستاویزات بھی اسی صحافتی تنظیم نے شائع کی تھیں اور اب پنڈورا پیپرز کے11.9 ملین کاغذات بھی اسی ادارے نے چھاپے ہیں۔اس روداد کو پڑھ کر آدمی حیران رہ جاتا ہے کہ پیسہ بنانے اور اسے آف شور بینکوں تک پہنچانا کتنی مہارت‘ اثر رسوخ اور چابکدستی کا کام ہے اور آپکو معلوم ہو جائیگا کہ پاکستان میں کیا ہوتا رہا ہے کیا ہو رہا ہے اور اس ملک کو اس حالت پر کن لوگوں نے اور کیسے پہنچایا ہے ICIJ میں کام کرنے والے تقریباّّ باسٹھ صحافیوں نے دو سال میں بڑی عرق ریزی سے یہ کاغذات تیار کئے ہیں ان میں اقتصادی طور پر تباہ حال ملک اردن کے بادشاہ شاہ حسین کے علاوہ ولادیمیر پیوٹن اور ٹونی بلیئر کے نام بھی شامل ہیں یہ کاغذات صحافتی اداروں کو دینے سے پہلے اس تنظیم نے چیدہ چیدہ افراد سے رابطے کئے‘ انہیں بتایا کہ انکے خفیہ کاروباری معاملات اب منظر عام پر آنے والے ہیں اسلئے وہ اگر اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہہ دیں اسے بھی ان پیپرز میں شامل کر دیا جائیگا چوہدری برادران جو پی ٹی آئی حکومت کے اتحادی ہیں کے ترجمان نے جو بیان ICIJ کو دیا وہی بیان پاکستان کے اخبارات میں بھی شائع ہوا ہے اس میں لکھا ہے ”چوہدری پرویز الہیٰ اور مونس الہیٰ کے تمام اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں انہیں ماضی میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنا یا گیا اور نام نہاد احتساب اور مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے فائلوں کے پیٹ گمراہ کن مواد سے بھرے گئے اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا تا کہ انکے خلاف کاروائی کی جا سکے“ دنیا بھر میں سربراہان مملکت کے علاوہ درجنوں دیگر افرادجن کے نام پنڈورا پیپرز میں سامنے آئے ہیں نے ٹویٹرز پر ان الزامات کی تردید کی ہے اور اپنے عن الخطا ہونے کا اعلان کیا ہے۔آئی سی آئی جے کی دستاویزات میں ایک باب کا عنوان ہے Prime Minister Imran Khan promised new Pakistan but members of his inner circle  secretly  moved millions off shoreیعنی وزیر اعظم عمران خان نے نئے پاکستان کا وعدہ کیا مگر انکے قریبی رفقا نے کئی ملین ڈالر آف شور بینکوں میں خفیہ طور پر پہنچا دیئے۔