سرکار کے کام بھی بڑے نرالے ہوتے ہیں‘ یہ ایسے کام ہوتے ہیں جن میں مداخلت سے انسان قانون کی زد میں بھی آسکتا ہے‘ اسلئے کوئی شریف آدمی کارسرکار میں آڑے آنے کی ہمت نہیں کرتا‘ دوسرا ہم اپنے سارے مسائل سرکار کے ذمہ لگا کر اپنا پلو مکمل طورپر چھڑا لیتے ہیں‘کچھ کام انسان کے انفرادی طورپر بھی کرنے کے ہوتے ہیں‘میں یہ نہیں کہتا کہ حکومت ہر لحاظ سے بری الذمہ ہوتی ہے‘ اسکے ذمے بھی بڑے کام ہیں‘اسمبلیوں میں بیٹھنا‘ مہنگائی پر قابو نہ پانا جیسے دیگر کئی کام حکومت کے ذمہ ہیں۔خواتین وحضرات! جب ہم اس مشکل دور کی بات کرتے ہیں اور مہنگائی کیخلاف بہت زیادہ بولتے ہیں‘ اس میں کوئی شک بھی نہیں ہے کہ ایک عام مزدور پیشہ اور سرکاری ملازم کی گزربسر بہت مشکل سے ہو رہی ہے اور وہ بہت گھٹن میں ہے لیکن جیسے ہی کسی کمپنی کی گاڑی کا نیا ماڈل آتا ہے وہ چشم زدن میں سڑکوں پر آجاتی ہے اور آپ کبھی غور کیجئے گا‘آپ کو سڑک پر کسی بھی بڑی شاہراہ پر نئے ماڈل کی گاڑیاں ہی ملیں گی‘ ایک مزے کی بات یہ بھی ہے کہ ان نئے ماڈلز کی گاڑیوں میں بیٹھے لوگ بھی مہنگائی کا رونا رو رہے ہوتے ہیں اور حکومت پر بڑی تنقید کرتے ہیں‘میں نہ تو اس تنقید کیخلاف ہوں اور نہ ہی حق میں ہوں کیونکہ بچاری حکومت کے بھی مسائل ہوتے ہیں‘انہیں کبھی سر کھجانے کی فرصت نہیں ہوتی‘ میرے گھر کی طرف جو سڑک جاتی ہے وہ ایک بار نئی بنی تو میں بڑا خوش ہوا کہ چلو اچھا ہوا اب سڑک نئی بن گئی ہے لیکن خواتین وحضرات اگلے دن جب میں سڑک پر آیا تو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ کئی مزدور بھالے اور سڑک کھودنے کا دیگر سامان اٹھائے اس نئی نویلی سڑک کھودنے میں مصروف ہیں‘ میں نے گاڑی سے منہ باہر نکال کر ان سے پوچھا کہ وہ نئی سڑک کو کیوں اس طرح ادھیڑ رہے ہیں تو وہ کہنے لگے کہ ’صاحب سوئی گیس کی پائپ سڑک سے دوسری طرف لے جانا ہے‘ٹھیک ہے حکومت کی بھی بڑی ذمہ داریاں ہوتی ہیں لیکن کچھ ذمہ داریاں ہماری اپنی بھی ہیں کہ ہم اپنے آپ، اپنے اردگرد اور اپنے لوگوں کیلئے انفرادی طور پر کیا کرتے ہیں‘ اس قومی وحدت کو اندیشوں اور نظربد سے بچانے کیلئے کیا کرتے ہیں‘آپ یقین مانئے کہ مجھ سے اس قومی وحدت کیلئے کچھ نہیں ہوسکا‘ میں نے شاید اسلئے اپنے کردار کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی یا پھر میں اپنے جھمیلوں سے ہی نہ نکل سکا لیکن ایک بات میری روح پر ضرور بوجھ ڈالتی ہے کہ جب میں کہیں پانی کا کوئی فضول کھلا ہوا نل یا کوئی بجلی کا بلب بلاضرورت جلتے ہوئے دیکھتا ہوں تو میرے دل میں سے یہ آواز آتی ہے کہ اگر یہ نل یا بلب بلاوجہ چل رہا ہے تو ملک میں یہ کسی نہ کسی کا حق تھا جو اس سے محروم ہو رہا ہے‘ہم اپنے معاملات یا مسائل میں کچھ زیادہ الجھ کر رہ گئے ہیں۔(اشفاق احمد کے نشر پروگرام سے اقتباس)
اشتہار
مقبول خبریں
پرانے لاہور کا حال
آج کی بات
آج کی بات
بات سے بات نکالنا
آج کی بات
آج کی بات
خدمت کا جذبہ
آج کی بات
آج کی بات
دوستوں کی اہمیت
آج کی بات
آج کی بات
مقصد کا حصول
آج کی بات
آج کی بات
ہوائی جہاز کے انجینئر کی تلاش
آج کی بات
آج کی بات