خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ دوسری طرف گزشتہ تین ماہ کے دوران فورسز پر حملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو ملا ہے جس سے نمٹنے کیلئے فورسز کی کاروائیاں کسی وقفے کے بغیر جاری ہیں عسکری حکام کے مطابق افغانستان کی بدلتی صورتحال پر کڑی نظر رکھی جارہی ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ 15اگست کے بعد جہاں سرحدوں کی نگرانی سخت کردی گئی ہے وہاں داخلی سیکورٹی کے متوقع چیلنجز سے نمٹنے کیلئے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کا سلسلہ بھی جاری رکھا گیاہے تاکہ امن وامان کی صورتحال کو بحال رکھا جاسکے اور ریاستی رٹ کو یقینی بنایا جائے‘فاٹا کے سابق سیکرٹری بریگیڈئر محمود شاہ کے مطابق اس بات کا کوئی خطرہ نہیں ہے کہ خیبرپختونخوا یا پورے ملک میں ماضی جیسی صورتحال پیدا ہو تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ اپنی ناکامی کی خفت مٹانے کیلئے کچھ عناصر کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش ضرور کرے گا۔ دوسری طرف سابق ہوم سیکرٹری ڈاکٹر سید اختر علی شاہ کے مطابق افغانستان کے حالات ہر دور میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی سیکورٹی صورتحال‘ معاشرت اور سیاست پر اثر انداز ہوتے رہے اگرچہ اب امید یہ کی جارہی ہے کہ افغانستان کے خلاف امریکی انخلاء کے بعد بہتر ہو جائینگے۔قبل ازیں 21 اکتوبر کو پشاور میں نیکٹا کے زیر اہتمام کاؤنٹر وائلنس پالیسی(CVP) کے عنوان سے ایک مباحثے کا انعقاد کیا گیا جس میں صحافیوں‘ اقلیتی رہنماؤں فورسز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے مختلف تجاویز دیں اور اس بات پر اتفاق رائے کا اظہار کیا کہ شدت پسندی کے خاتمے کیلئے فکری اور سماجی شعور اور اجتماعی کوششوں کی اشد ضرورت ہے آئی جی پی پختونخوا معظم جاہ نے اس موقع پر کہا کہ فورسز کے درمیان مکمل ہم آہنگی اور کوآرڈی نیشن ہے اور بدلتے حالات چیلنجز سے نمٹا جائے گا آئی جی پولیس نے اس موقع پر کہا کہ پشاور سیف سٹی پراجیکٹ انڈر پراسس ہے تاہم اس میں تاخیر اسلئے ہوئی کہ اس کیلئے مختص20 ارب کے غیر معمولی بجٹ پر نظرثانی کی جائے اور کم بجٹ میں درکار مقاصد حاصل کئے جاسکے انہوں نے کہاکہ حکومت اور پولیس فورس کو ممکنہ چیلنجز کا پورا ادراک ہے اور ماضی جیسی صورتحال کبھی پیدا نہیں ہوگی‘ اس موقع پر اپنے ریمارکس میں ڈی جی نیکٹا اکبر ناصر خان نے کہا کہ پاکستان کے حالات اور پالیسیاں درست سمت میں جارہی ہیں اور پالیسی میکنگ میں سیاسی اور عوامی حلقوں کی آراء مشاورت اور تجاویز کو بنیادی اہمیت دی جارہی ہے ان کے مطابق ملک کا دفاع کرنا اور چیلنجز سے نمٹنا محض فورسز یا حکومت کی ذمہ داری نہیں ہے اس کیلئے لازمی ہے کہ عوام خصوصاً صاحب الرائے حلقے ان رویوں کی حوصلہ شکنی کریں جوکہ شدت پسندی یا دہشت گردی کا سبب بن رہے ہو انہوں نے کہاکہ برداشت‘ میانہ روی اور اعتدال پسندی کیلئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا دفاعی اور سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 2021ء کے آخری تین مہینے خطے کے مستقبل کے حوالے سے کافی اہم ثابت ہونگے اور بہت سی چیزیں واضح طریقے سے نظر آنی شروع ہو جائیں گی ان کے مطابق جوبائیڈن انتظامیہ نے افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان اور افغانستان پر توجہ دینی شروع کر دی ہے اور اس ضمن میں جہاں زلمے خلیل زاد کی جگہ دوسرے خصوصی نمائندے کی تقرری عمل میں لائی گئی وہاں تین سال بعد پاکستان کیلئے نئے سفیر کی تعیناتی بھی عمل میں لائی گئی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ کے بعض خدشات کے باوجود خطے خصوصاً افغانستان کے امن اور استحکام میں پاکستان کا کردار اب بھی بہت اہم ہے اور شاید اسی کا نتیجہ تھا کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی‘ ڈی جی آئی ایس آئی اور نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے وفد کے ہمراہ21 اکتوبر کو ماسکو کانفرنس کے بعد کابل کا دورہ کرکے اعلیٰ افغان حکام سے ملاقاتیں کرکے انکو اپنی تجاویز پیش کرکے مشورہ دیا کہ وہ عالمی سطح پر خود کو منوانے یا تسلیم کروانے کیلئے بعض ضروری اقدامات کریں‘ ماسکو کانفرنس کے دوران پاکستان کا موقف کافی واضح رہا اور وہ یہ تھاکہ خطے کے امن کیلئے افغانستان کی سیاسی اور معاشی سرپرستی اور حمایت کرکے عالمی طاقتیں اپنا مثبت کردار ادا کریں اگرچہ افغانستان اور پاکستان کے سیکورٹی حالات ماضی کے مقابلے میں کافی اطمینان بخش ہیں تاہم اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ پراکیسز لمبے عرصے تک اس خطے میں جاری رہیں گی۔