دنیا بھر میں مہنگائی تیزی سے بڑھ رہی ہے امیر اور غریب تمام ممالک اس عفریت سے بچنے کیلئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں۔صدر بائیڈن نے عالمی معیشت کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے مضر اثرات سے بچانے کیلئے پانچ دیگر ممالک کیساتھ ملکر عالمی منڈی کو تیل کے لاکھوں ملین بیرل مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے منگل کے دن صدر بائیڈن نے انرجی ڈیپارٹمنٹ کو پچاس ملین بیرل تیل امریکہ کی بڑی آئل کمپنیوں کو مہیا کرنے کا حکم دیا ہے اسوقت امریکہ میں گیس کی ڈیمانڈ اتنی زیادہ اور سپلائی اتنی کم ہے کہ بڑی آئل کمپنیوں نے حکومت سے 100 ملین بیرل دینے کا مطالبہ کیا ہے تیل کا وہ ذخیرہ جو امریکہ نے برے وقتوں کیلئے بچارکھا ہے میں اسوقت 620 ملین بیرل موجود ہیں اس ذخیرے کو Strategic Petroleum Reserve یعنی پٹرول کا تذویراتی ذخیرہ کہا جا تا ہے بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ ان پچاس ملین بیرل کے مارکیٹ میں آنے کے چند ہفتے بعد پٹرول کی قیمت میں کمی ہو گی۔ اسوقت امریکہ میں ایک گیلن گیس کی قیمت تین ڈالر چالیس سینٹ ہے ایک سال پہلے یہ قیمت دو ڈالر گیارہ سینٹ تھی۔امریکہ میں گیس‘ خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اتنا اضافہ گذشتہ تیس برسوں میں نہیں دیکھا گیا جوں جوں مہنگائی بڑھ رہی ہے لوگوں کے غصے میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اور صدر بائیڈن کی مقبولیت میں بھی کمی آرہی ہے اس صورتحال کو دیکھتے ہوے آجکل صدر بائیڈن لوگوں کو یہ یقین دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں عام آدمی کی مشکلات کا احساس ہے۔منگل کے دن انہوں نے کہا کہ وہ کرسمس سیزن کے شروع ہونے سے پہلے ہی گیس اور خوراک کی قیمتوں میں کمی کرنے کی کوشش کریں گے۔صدر بائیڈن نے کہا کہ پانچ دیگر بڑے ممالک کی طرف سے لاکھوں ملین بیرل گیس کی فراہمی کے بعد عالمی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور انہیں امید ہے کہ لوگوں کو کم قیمت پر گیس ملنا شروع ہو جائیگی۔صدر بائیڈن کے اس اعلان کے فوراً بعد برطانیہ نے 1.5 ملین بیرل تیل مہیا کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا‘ انڈیا نے پانچ ملین‘ جاپان اور جنوبی کوریا نے چار چار ملین بیرل دینے کا اعلان کیا۔چین نے اپنا حصہ ڈالنے پر رضامندی کا اظہار تو کیا ہے مگر ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ وہ کتنے ملین بیرل دیگا۔بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ آج تک کبھی بھی اتنے ممالک نے ملکر اتنی وافر مقدار میں تیل اپنے محفوظ ذخائر سے عالمی منڈی کو نہیں دیا۔ امریکی حکومت کے بیان کے مطابق اس غیر معمو لی اقدام کی ضرورت اسلئے پیش آئی ہے کہ اوپیک پلس ممالک نے صدر بائیڈن کے بار بار کہنے کے باوجود تیل کی یومیہ پیداوار میں اضافہ نہیں کیاOPEC PLUS یعنی Organization Of Petroleum Exporting Countries بڑی مقدار میں تیل پیدا کرنیوالے عرب ممالک‘ روس اور چند دوسری ریاستوں پر مشتمل تنظیم کا نام ہے اگلے ہفتے اوپیک پلس ممالک کی ہونیوالی میٹنگ میں صدر بائیڈن کے اس اقدام پر انکا رد عمل سامنے آئیگا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اوپیک پلس ممالک بڑی طاقتوں کی اس اہم پیشرفت پر تیل کی پیداوار میں اضافے کا فیصلہ بھی کر سکتے ہیں اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوے اس میں کمی بھی کر سکتے ہیں۔اگر انہوں نے کمی کا فیصلہ کیا تو دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہو جائیگا۔اوپیک پلس ممالک کچھ عرصے سے یہ کہہ رہے ہیں کہ کووڈ انیس کے زیر اثر کئی ماہ تک تیل کی قیمت کم ہوتی رہی جسکی وجہ سے انہیں بھاری نقصان اٹھانا پڑاگذشتہ سال امریکہ میں بھی تیل کی پیداوار میں ستر فیصد کمی ہو گئی تھی آجکل صدر بائیڈن امریکی آئل کمپنیوں سے تیل کی پیداوار بڑھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن اسکے ساتھ ہی وہ ماحولیات کے بحران پر قابو پانے کیلئے دنیا بھر کو گیس اور کوئلے پر انحصار کم کرنے کی ترغیب بھی دے رہے ہیں اس تضاد کے بارے میں جب ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ تیل کی قیمت میں اضافے کا تعلق انکی ماحولیات کے مسئلے کو حل کرنے کی کوششوں سے نہیں ہے۔بعض معاشی ماہرین کی رائے میں عالمی منڈی میں چند سو ملین بیرل تیل کے آ جانے سے وقتی طور پر تیل کی قیمت میں کمی آ جائیگی مگر بہت جلد اسکی قیمت میں پھر اضافہ ہو جائیگا اسکی وجہ یہ ہے کہ عالمی منڈی کو ہر روز تقریباً سو ملین بیرل تیل کی ضرورت ہے اس مسئلے کا مستقل حل اوپیک پلس ممالک کی طرف سے تیل کی یومیہ پیداوار میں فراخدلانہ اضافہ ہے۔ امریکی ماہرین کے مطابق اگر یہ اضافہ نہ کیا گیا تو امریکہ عالمی معیشت کو ایک بڑے بحران سے بچانے کیلئے عرب ممالک کے خلاف کاروائی کرتے ہوے مغربی ممالک میں انکے اثاثہ جات کو منجمد کر سکتا ہے بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ اسے امید ہے کہ اس نیوکلیئر آپشن کی نوبت نہیں آئیگی۔
اشتہار
مقبول خبریں
مشرق وسطیٰ‘ یحییٰ سنوار کے بعد
عتیق صدیقی
عتیق صدیقی
ڈونلڈ ٹرمپ‘ ناکامی سے کامیابی تک
عتیق صدیقی
عتیق صدیقی
کیا ٹرمپ کا امریکہ ایک مختلف ملک ہو گا
عتیق صدیقی
عتیق صدیقی
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ
عتیق صدیقی
عتیق صدیقی