کتاب سلامت رہے

رضا علی عابدی اپنی کتاب ”کتب خانہ“ میں لکھتے ہیں کہ ہمارے بزرگوں نے طویل عمر میں کتنے ہی کتب خانے ضائع ہوتے دیکھے چنانچہ برصغیر کی بعض کتابوں کے برطانیہ چلے جانے پر انہیں افسوس نہیں مثلاً اور رنگ آباد کے بزرگ شاعر جناب سکندر علی وجد نے کہا اگر ہماری کتابیں یہاں سے چلی جائیں تو مجھے کوئی غم نہیں کہ وہاں محفوظ تورہیں گی یہاں محفوظ نہیں رہنے والی ہیں۔ ممتاز تاریخ داں پروفیسر حسن عسکری  نے کتب خانوں کے مٹ جانے کا احوال بیان کرنے کے بعد کہا اسی وجہ سے ہم کہہ رہے ہیں کہ انگریزوں کا بڑا احسان ہے کہ وہ ہماری کتابیں لے گئے۔ پھر گزشتہ دنوں پاکستان کے سرکردہ دانشور اور انشاء پرداز جناب قدرت اللہ شہاب لندن تشریف لائے ہم اپنے بزرگوں کے خیالات کی بات ان سے کر رہے تھے تو انہوں نے بھی اپنی رائے ظاہر کی اور فیلڈ مارشل محمد ایوب خاں مرحوم اور آنجہانی پنڈت جواہرلال نہرو کی ملاقات کا دلچسپ واقعہ یوں سنایا”انڈیا آفس لائبریری میری بڑی محبوب لائبریری ہے وہاں سے میں نے بڑا استفادہ کیا ہے جب ملک تقسیم ہوا اور پاکستان وجود میں آیا تو اس کے ساتھ ہی یہ سوال پیدا ہواکہ اس لائبریری کا بٹوارہ کرکے اسے دونوں میں تقسیم کردیا جائے تو اس پر باقی دوسرے معاملات کی طرح بحث شروع ہوگئی1961ء میں فیلڈ مارشل ایوب خاں نے پنڈت جواہرلعل نہرو سے جو اس وقت ہندوستان کے وزیراعظم تھے ملاقات کی درخواست کی جو مانی گئی اسکے بعد دہلی کے پالم ائرپورٹ پر دونوں کی ملاقات ہوئی میں انکے ہمرکاب تھا اور اس میٹنگ کا ریکارڈ لکھنے کیلئے انکے ساتھ موجود تھا اس موقع پر فیلڈ مارشل ایوب خان نے کشمیر سمیت ہندوستان اور پاکستان کے مسائل بیان کئے اور ان مسائل پر اپنا رویہ تفصیل سے بیان کیا پنڈت جواہرلال نہرو غور سے سنتے رہے اور سننے کے بعد ایک آدھ منٹ خاموش رہے میں سوچتا تھا کہ یہ شاید ان مسئلوں  پر اب کوئی دوٹوک جواب دینگے لیکن انہوں نے سر اٹھا کر کہا فیلڈ مارشل انڈیا آفس لائبریری کا کیا ہوگا؟ اس موضوع پر ایوب خاں صاحب کو پاکستان سے چلنے سے پہلے کسی نے بریف نہیں کیا تھا تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور کہا تم اس کا جواب دو تو میں نے کہا سر آپ دونوں سے میری درخواست ہے کہ اسے تقسیم نہ کیا جائے یہ جہاں ہے وہیں رہے اور دونوں ممالک اپنے اپنے سکالرز کو اور طالب علموں کو وظیفے دیں کہ وہ وہاں جاکر اس سے استفادہ کریں اس ساری گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ اہم بات یہ نہیں کہ کتاب کہاں رہے؟ اہم بات یہ ہے کہ جہاں بھی رہے سلامت رہے۔